Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 47
وَ اِذْ یَتَحَآجُّوْنَ فِی النَّارِ فَیَقُوْلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِیْبًا مِّنَ النَّارِ
وَاِذْ : اور جب يَتَحَآجُّوْنَ : وہ باہم جھگڑیں گے فِي النَّارِ : آگ (جہنم) میں فَيَقُوْلُ : تو کہیں گے الضُّعَفٰٓؤُا : کمزور لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جو اسْتَكْبَرُوْٓا : وہ بڑے بنتے تھے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے لَكُمْ : تمہارے تَبَعًا : تابع فَهَلْ : تو کیا اَنْتُمْ : تم مُّغْنُوْنَ : دور کردوگے عَنَّا : ہم سے نَصِيْبًا : کچھ حصہ مِّنَ النَّارِ : آگ کا
(یعنی) آتش (جہنم) کہ صبح وشام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اور جس روز قیامت برپا ہوگی (حکم ہوگا کہ) فرعون والوں کو نہایت سخت عذاب میں داخل کرو
46، اور یہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے ، النار، یہ مرفوع ہے السوء سے بدل ہونے کی ابناء پر، یعرضون علیھا غدواوعشیا، صبح اور شام کو۔ ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آل فرعون کی روحیں سیاہ پرندوں کے پیٹوں میں ہیں ، دن میں دومرتبہ آگ پر پیش کی جاتی ہیں صبح اور شام آگ پر آتی ہیں اور کہاجاتا ہے اے آل فرعون ! یہ تمہارا ٹھکانہ ہے قیامت قائم ہونے تک اور قتادہ، مقاتل ، سدی اور کلبی رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ ہر کافر کی روح آگ پر صبح وشام پیش کی جاتی رہے گی جب تک دنیا قائم ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایک جب مرجاتا ہے تو اس پر اس کا ٹھکانہ صبح وشام پیش کیا جاتا ہے ۔ اگر وہ اہل جنت میں سے ہے تو اہل جنت میں سے اور اگر اہل نار میں سے ہے تو اہل ناز میں سے۔ پھر اس کو کہاجائے گا یہ تیرا ٹھکانہ ہے حتی کہ اللہ تعالیٰ تجھے اپنی طرف قیامت کے دن اٹھائیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کے ٹھکانے کی قیامت کے دن خبردیں گے۔ تو فرمایا : ، ویوم تقوم الساعۃ ادخلوا، ابن کثیر ، ابن عامر، ابوعمرو اور ابوبکر رحمہم ، اللہ نے ، الساعۃ ادخلوا، الف وصلی کو حذف کرکے اور ابتداء میں اس کے پیش کے ساتھ اور خاء کے پیش کے ساتھ دخول سے پڑھا ہے۔ یعنی ان کو کہا جائے گا کہ تم داخل ہوجاؤاے، آل فرعون اشدالعذاب، اور دیگر حضرات نے الف قطعی اور خاء کی زیر کے ساتھ ادخال سے پڑھا ہے یعنی فرشتوں کو کہا جائے گا کہ تم آل فرعون کو سخت عذاب میں داخل کرو۔ ابن عباس ؓ عنہمافرماتے ہیں کہ عذاب کی دیگر اقسام مراد ہیں جوان کے علاوہ ہیں جو وہ پہلے دیئے جاچکے ہیں جیسے غرق وغیرہ۔
Top