Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 47
وَ اِذْ یَتَحَآجُّوْنَ فِی النَّارِ فَیَقُوْلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِیْبًا مِّنَ النَّارِ
وَاِذْ : اور جب يَتَحَآجُّوْنَ : وہ باہم جھگڑیں گے فِي النَّارِ : آگ (جہنم) میں فَيَقُوْلُ : تو کہیں گے الضُّعَفٰٓؤُا : کمزور لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جو اسْتَكْبَرُوْٓا : وہ بڑے بنتے تھے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے لَكُمْ : تمہارے تَبَعًا : تابع فَهَلْ : تو کیا اَنْتُمْ : تم مُّغْنُوْنَ : دور کردوگے عَنَّا : ہم سے نَصِيْبًا : کچھ حصہ مِّنَ النَّارِ : آگ کا
اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے تو ادنیٰ درجے کے لوگ بڑے آدمیوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ ہم سے دور کرسکتے ہو
(40:47) اذ : ای اذکر وقت اذ۔ اور یاد کرو وہ وقت جب ۔۔ یتحاجون مضارع جمع مذکر غائب تحاجج (تفاعل) مصدر کا صیغہ ہے۔ مادہ ض ع ف۔ (1) الضعفوا دوگنا۔ دو چند۔ الفاظ متضائفہ میں سے ہے۔ کہ ان میں سے ایک کا وجود دوسرے کے وجود کا مقتضی ہے اور یہ عدد کے ساتھ مخصوص ہوتا ہے۔ (2) ضعف کمزور ہونا۔ سستی یا کمزوری۔ سست یا کمزور ہونا۔ ضعف اس کمزوری کو کہتے ہیں جو عقل اور رائے میں ہو۔ اور ضعف وہ کمزوری جو بدن میں ہو۔ ضعف ضعف دونوں کا فعل باب کرم سے آتا ہے۔ ضعف و ضعیف کی مثال :۔ فان کان الذی علیہ الحق سفیہا او ضعیفا (2:282) پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بےعقل یا ضعف (یعنی کم سمجھ) ہے۔ ضعیف کی جمع ضعفاء یا ضعاف ہے :۔ اور ضعف کی مثال (یعنی بدنی و جسمانی کمزوری ) کی مثال :۔ اللّٰہ الذی خلقکم من ضعف ثم جعل من بعد ضعف قوۃ ثم جعل من بعد قوۃ ضعفا وشیبۃ (30:54) خدا ہی تو ہے جس نے تم کو (ابتداء میں) کمزور حالت میں پیدا کیا پھر کمزوری کے بعد طاقت دی پھر طاقت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا۔ الضعفؤ۔ کمزور لوگ۔ ضعیف لوگ۔ استکبروا۔ ماضی جمع مذکر غائب ۔ استکبار (استفعال) مصدر۔ انہوں نے گھمنڈ کیا۔ تکبر کیا۔ تبعا : تابع کی جمع ہے منصوب بوجہ خبر کنا ہے ہم تمہارے تابع یعنی پیروی کرنے والے تھے۔ اس کی مثال صاحب واحد۔ صحف جمع۔ مغنون۔ اسم فاعل جمع مذکر اصل میں مغنیون تھا۔ ی مضموم سے قبل کسرہ دشوار تھا ضمہ کو ماقبل پر تبدیل کیا ی اجتماع ساکنین (ی : و) سے گرگئی۔ مغنون ہوگیا۔ غنی کرنے والے۔ بےنیاز کرنے والے۔ دور کرنے والے۔ دفع کرنے والے۔ عنا : عن اور نا سے مرکب ہے۔ ہم سے۔ نصیبا : حصہ ۔ یہاں مراد دوزخ کے عذاب اور دکھ کا ایک حصہ مغنون کا مفعول ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کیا تم ہم پر سے دوزخ کے عذاب کا کچھ حصہ ہٹا سکتے ہو ؟
Top