Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 47
وَ اِذْ یَتَحَآجُّوْنَ فِی النَّارِ فَیَقُوْلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِیْبًا مِّنَ النَّارِ
وَاِذْ : اور جب يَتَحَآجُّوْنَ : وہ باہم جھگڑیں گے فِي النَّارِ : آگ (جہنم) میں فَيَقُوْلُ : تو کہیں گے الضُّعَفٰٓؤُا : کمزور لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جو اسْتَكْبَرُوْٓا : وہ بڑے بنتے تھے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے لَكُمْ : تمہارے تَبَعًا : تابع فَهَلْ : تو کیا اَنْتُمْ : تم مُّغْنُوْنَ : دور کردوگے عَنَّا : ہم سے نَصِيْبًا : کچھ حصہ مِّنَ النَّارِ : آگ کا
اور (ان کو ذرا وہ بھی بتا اور سنا دو کہ) جب یہ لوگ دوزخ میں آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے چناچہ کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو دنیا میں بڑے بنے ہوئے تھے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا اب تم لوگ ہم سے اس (دہکتی بڑھکتی) آگ کا کوئی حصہ ہٹا سکو گے ؟
95 اہل دوزخ کے باہمی جھگڑے اور تو تکار کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ دوزخ میں پیرو اپنے بڑوں اور لیڈروں سے جھگڑتے ہوئے ان سے کہیں گے کہ " دنیا میں ہم تمہارے پیرو بنے رہے تھے تو کیا اب تم ہم سے اس آگ کا کوئی حصہ دور کرو گے ؟ " تاکہ ہمارا عذاب کسی قدر ہلکا ہو سکے۔ کیونکہ تمہی نے تو ہمیں یہاں تک پہنچایا ہے ۔ { اَنتُمْ قَدَّمْتُوْہُ لَنَا } ۔ ورنہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آتے ۔ { لَوْلا اَنْتُمْ لَکُنَّا مُؤْمِنِیْنَ } ۔ اور یہ بات وہ محض ان کی تحقیر و تذلیل اور ایلام و ایذاء کے لئے کہیں گے۔ ورنہ وہ اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ ان کے بس میں ایسی کوئی بات نہیں۔ (کبیر، مراغی، مدارک وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ جل و علا ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ آج تو یہ تابع اور متبوع سب حق اور اہل حق کیخلاف یکجا اور صف آراء ہیں۔ مگر ایک وقت آئے گا کہ یہ سب اپنے آخری انجام کو پہنچ کر دوزخ میں یکجا ہوں گے اور وہاں پر یہ ایک دوسرے پر لعنتیں برساتے اور نفرتیں کرتے ہوں گے اور اپنے اپنے الزامات ایک دوسرے پر اس روز ڈال رہے ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف جن لوگوں کو دنیا میں دبا کر رکھا گیا تھا اور اس پر وہ آنکھیں بند کر کے ان لوگوں کے پیچھے چلے جا رہے تھے جو اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا رہا کرتے تھے۔ سو کشف حقائق اور ظہور نتائج کے اس جہاں میں جب ان کی آنکھیں کھلیں گی اور اپنے کیے کرائے کا انجام ان کے سامنے آجائے گا تو یہ آنکھ اٹھا کر ان سے اس طرح کہیں گے۔ اور ان کو اپنے اس ہولناک انجام کا ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔
Top