Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 47
وَ اِذْ یَتَحَآجُّوْنَ فِی النَّارِ فَیَقُوْلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِیْبًا مِّنَ النَّارِ
وَاِذْ : اور جب يَتَحَآجُّوْنَ : وہ باہم جھگڑیں گے فِي النَّارِ : آگ (جہنم) میں فَيَقُوْلُ : تو کہیں گے الضُّعَفٰٓؤُا : کمزور لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جو اسْتَكْبَرُوْٓا : وہ بڑے بنتے تھے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے لَكُمْ : تمہارے تَبَعًا : تابع فَهَلْ : تو کیا اَنْتُمْ : تم مُّغْنُوْنَ : دور کردوگے عَنَّا : ہم سے نَصِيْبًا : کچھ حصہ مِّنَ النَّارِ : آگ کا
اور جب52 آپس میں جھگڑیں گے آگ کے اندر پھر کہیں گے کمزور غرور کرنے والوں کو ہم تھے تمہارے تابع پھر کچھ تم ہم پر سے اٹھالو گے حصہ آگ کا
52:۔ ” اذ یتحاجون “ جب مشرک رہنما اور ان کے متبعین دوزخ میں داخل کردئیے جائیں گے تو وہ آپس میں جھگڑیں گے اور ہر فریق دوسرے کو الزام دے گا۔ ضعفاء یعنی کمزور اور زبردست لوگ جنہوں نے بڑوں اور راہنماؤں کے کہنے پر کفر و شرک اختیار کیا وہ اپنے ان پیشواؤں سے کہیں گے جنہوں نے ازراہ استکبار توحید کو قبول نہیں کیا تھا اور عوام کو بھی توحید سے روکا تھا کہ ہم تمہارے ماتحت اور متبع تھے اور اسی کے نتیجے میں آج دوزخ میں پڑے ہیں تو کیا آج تم ہم سے عذاب میں کچھ تخفیف کر اسکتے ہو۔ ” قال الذین استکبروا “ تو وہ بڑے جواب دیں گے کہ ہم تو خود اسی عذاب میں پڑے ہیں۔ اگر ہم میں کچھ قدرت ہوتی تو خود ہی اس عذاب سے بچ جاتے اور اب تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں فیصلہ فرما چکا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کے اس قطعی اور حتمی فیصلہ کے بعد ہو ہی کیا سکتا ہے۔
Top