Baseerat-e-Quran - Al-Ghaafir : 47
وَ اِذْ یَتَحَآجُّوْنَ فِی النَّارِ فَیَقُوْلُ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِیْبًا مِّنَ النَّارِ
وَاِذْ : اور جب يَتَحَآجُّوْنَ : وہ باہم جھگڑیں گے فِي النَّارِ : آگ (جہنم) میں فَيَقُوْلُ : تو کہیں گے الضُّعَفٰٓؤُا : کمزور لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جو اسْتَكْبَرُوْٓا : وہ بڑے بنتے تھے اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے لَكُمْ : تمہارے تَبَعًا : تابع فَهَلْ : تو کیا اَنْتُمْ : تم مُّغْنُوْنَ : دور کردوگے عَنَّا : ہم سے نَصِيْبًا : کچھ حصہ مِّنَ النَّارِ : آگ کا
اور جب (وہ سب کفار) جہنم میں آپس میں جھگڑیں گے تو جو لوگ کمزور تھے وہ تکبر اور بڑائی اختیار کرنے والوں سے کہیں گے کہ ہم نے (دنیا میں) تمہاری تابع داری کی تو کیا تم ہمیں جہنم کی تکلیف سے کچھ بھی بچا سکتے ہو ؟
لغات القرآن آیت نمبر 47 تا 50 :۔ یتحاجون ( وہ جھگڑتے ہیں) مغنون ( بےنیازی کرنے والے ( بچانے والے) حکم ( اس نے فیصلہ کردیا) خزنۃ ( جہنم پر مقرر ( فرشتہ) یخفف ( وہ کمی کرتا ہے) دعائ ( پکار ، بلانا) تشریح : آیت نمبر 47 تا 50 :۔ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ حق و باطل کا فیصلہ فرمادیں گے ۔ اہل جنت اللہ کی رحمتوں کے ساتھ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ اور جن لوگوں پر ان کا جرم ثابت ہوجائے گا ان کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا تب وہ لوگ جو دنیا میں اپنے پیشواؤں کی تابع داری کرتے تھے اور ان کے کہنے پر چلتے تھے عذاب کی شدت سے بوکھلا کر اپنے بڑوں سے یہ کہیں گے کہ ہم نے زندگی بھروہی کیا جو تم نے ہمیں حکم دیا تھا۔ ہم ہر جگہ تمہارے کام آئے آج ہماری یہ مدد کردو کہ ہم سے اس عذاب کی شدت کو کم کرا دو ۔ وہ باطل پرست لوگ جو دنیا میں کمزوروں پر مسلط تھے اور اپنی بڑائی کو قائم رکھنے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کیا کرتے تھے وہ اس وقت اپنی بڑائی کو بھول جائیں گے اور کہیں گے کہ اب تو اللہ کا فیصلہ آچکا ہے اب ہم کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ تمہارا جتنا برا حال ہے اتنا ہی ہمارا بھی ہے تم اور ہم دونوں ہی اس عذاب کی تکلیف میں مبتلا ہیں ۔ گویا آج ہم تمہارے کام نہیں آسکتے ۔ کمزور لوگ اپنے پیشواؤں سے مایوس ہو کر جہنم کے نگران فرشتوں سے کہیں گے کہ کیا تم ہماری سفارش کرسکتے ہو کہ ہم سے کم از کم کسی ایک دن تو عذاب ہلکا ہوجایا کرے۔ فرشتے ان سے یہ پوچھیں گے کہ یہ بتائو کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر واضح دلائل ، روشن نشانیوں اور معجزات کے ساتھ نہیں آئے تھے ؟ وہ کہیں گے کہ وہ آئے تھے مگر زندگی بھر ہم ان کو جھٹلاتے رہے۔ فرشتے کہیں گے کہ پھر ہم کیا کرسکتے ہیں ( تم نے خود ہی اپنے لئے گڑھا کھودا تھا) ہم تو اللہ کے سامنے بےبس ہیں تم خود ہی اپنے پروردگار کو پکار کر دیکھ لو ۔ جب وہ اللہ کو پکاریں گے تو ان کی پکار اور دعا سب بےاثر اور بےنتیجہ رہے گی کیونکہ اس دن کفار کا رونا چلانا اور اللہ کو پکارنا سب بیکار ہوگا ۔
Top