Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 159
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْ١ۚ وَ لَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَا نْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ١۪ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَ شَاوِرْهُمْ فِی الْاَمْرِ١ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ
فَبِمَا
: پس۔ سے
رَحْمَةٍ
: رحمت
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
لِنْتَ
: نرم دل
لَھُمْ
: ان کے لیے
وَ
: اور
وَلَوْ كُنْتَ
: اگر آپ ہوتے
فَظًّا
: تند خو
غَلِيْظَ الْقَلْبِ
: سخت دل
لَانْفَضُّوْا
: تو وہ منتشر ہوجاتے
مِنْ
: سے
حَوْلِكَ
: آپ کے پاس
فَاعْفُ
: پس آپ معاف کردیں
عَنْھُمْ
: ان سے (انہیں)
وَاسْتَغْفِرْ
: اور بخشش مانگیں
لَھُمْ
: ان کے لیے
وَشَاوِرْھُمْ
: اور مشورہ کریں ان سے
فِي
: میں
الْاَمْرِ
: کام
فَاِذَا
: پھر جب
عَزَمْتَ
: آپ ارادہ کرلیں
فَتَوَكَّلْ
: تو بھروسہ کریں
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُتَوَكِّلِيْنَ
: بھروسہ کرنے والے
اے نبی یہ اللہ کی بڑی مہربانی ہے کہ آپ ان کے حق میں نرم دل واقع ہوئے اور اگر کہیں آپ تند خو اور دل کے سخت ہوتے تو یہ لوگ کبھی کے آپ کے پاس سے منتشر ہوچکے ہوتے سو اب آپ ا ن کو معاف کردیجیے اور ان کے لئے خدا سے بخشش طلب کیجیے اور ان سے اہم کاموں میں مشورہ کرتے رہا کیجیے پھر جب آپ کسی چیز کا پختہ ارادہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیجیے بیشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔
1
1
باوجود اس کے کہ ان لوگوں سے کچھ کوتاہیاں ہوئیں پھر بھی اللہ تعالیٰ کی آپ پر اور مسلمانوں پر یہ مہربانی ہے کہ آپ ان کے حق میں نرم دل واقع ہوئے اور ان پر نرم دل رہے اور ان کو کوئی ملامت نہیں کی اور اگر آپ کہیں تند خو اور سخت دل ہوتے تو بات بات پر سخت گیری فرماتے تو یہ کبھی کے آپ کے پاس منتشر ہوچکے ہوتے پھر جب آپ کا برتائو ان سے مہربانی آمیز رہا اور آپ نے ان کی لغزش پر ان کو کچھ نہیں فرمایا تو اپنا حق ان کو دل سے بھی معاف کردیجیے اور زبان سے بھی ان کے لئے استغفار کردیجیے تاکہ ان کے لئے زیادہ موجب شفقت اور تسلی خاطر کا سبب ہو اور آئندہ بھی بدستور ان سے اہم اور مخصوص باتوں میں مشورہ کرتے رہا کیجیے یعنی ان باتوں میں جن میں وحی نازل نہ ہوئی ہو پھر جب مشورہ کرنے کے بعد کسی جانب پختہ رائے قائم کرلیں تو خدا تعالیٰ پر بھروسہ اور اعتماد کر کے اس کام کو کرلیا کیجیے بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے توکل کرنیوالوں کو پسند فرماتا ہے جو مشورے کی برکت بھی حاصل کرلیں اور اللہ تعالیٰ پر تو کل بھی رکھیں۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت حق کی آپ پر اور آپ کی امت پر یہ مہربانی ہے کہ ان کے حق میں آپ قدرتی طور پر نرم واقع ہوئے ہیں۔ چناچہ باوجود اس کے کہ ان کی غلطی اور کوتاہی سے آپ کو تکلیف پہنچی اور آپ اگر چاہتے تو ان کو ملامت کرسکتے تھے لیکن آپ نے ضبط سے کام لیا اور ان کو ایک لفظ نہیں کہا اگر آپ خدانخواستہ کہیں تند خو اور سخت قلب ہوتے تو یہ لوگ بکھر جاتے اور آپ کے فیوض و برکات سے محروم ہوجاتے اور پھر خدا جانے کس ہلاکت کے گڑھے میں ج اگر تے۔ (تیسیر) یہ ہوسکتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی اس سیاسی اور بین الاقوامی غلطی پر ناراض ہوں اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو سمجھانے کا ایک عجیب و غریب عنوان مقرر کیا آپ کے اخلاق کی تعریف فرمائی اور تند خوئی کے نقصانات ظاہر فرمائے اور یہ بھی فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اگر اس کی رحمت نہ ہوتی تو آپ کی امت اس طرح آپ سے مستفیض نہ ہوتی اس کے بعد سفارش فرمائی کہ ہم نے تو ان کو معاف فرما دیا اب تم اپنا حق ان کو معاف کردو اور اللہ تعالیٰ سے ان کے لئے استغفار بھی کردو تاکہ ان کے ساتھ آپ کی شفقت و مہربانی کی تکمیل ہوجائے اور ان کو اطمینان اور تسلی ہوجائے پھر آئندہ کے لئے ایک ضابطہ بھی تعلیم کردیا کہ جن امور میں اللہ تعالیٰ کی وحی آجائے اس میں تو کسی سے پوچھنے گچھ کرنے کی ضرورت نہیں البتہ دیگر امور میں ان سے دبستور مشورے کرتے رہا کیجیے کیونکہ ان کا دل بھی خوش ہوگا اور ہر ایک کی رائے بھی معلوم ہوجائے گی اور امت کے لئے یہ موجب رحمت ہوگا۔ جیسا کہ قتادہ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب یہ آیت اتری تو فرمایا اللہ اور اس کے رسول کو تو مشورے کی ضرورت نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اس باہمی مشاورت کو میری امت کے لئے ایک رحمت بنایا ہے۔ عبدالرحمان ابن غنم سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر سے فرمایا اگر تم دونوں کسی مشورے پر متفق ہو جائو تو میں اس کے خلاف نہ کروں یعنی میری یہ خواہش ہے کہ تم دونوں کے متفقہ مشورے کی مخالفت نہ کروں اور چونکہ نبی کریم ﷺ کی عادت عادت مشورے کی تھی اس لئے ہم نے بدستور عرض کیا ہے۔ جیسا کہ آپ نے احد جنگ میں مدینہ سے نکلنے نہ نکلنے کا مشورہ کیا پھر یہ مشورہ کیا کہ فوجوں کا پڑائو کہاں ہو غزوئہ احزاب میں مشورہ کیا غزوئہ حدیبیہ میں مشورہ کیا حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں اور تہمت لگانے والوں کے بارے میں مشورہ کیا چونکہ آپ ہمیشہ مشورہ فرماتے تھے اس لئے حضرت حق نے فرمایا کہ ان کی غلطی سے متاثر ہو کر مشورہ بند نہ کردینا بلکہ بدستور مشورہ کرتے رہنا۔ پھر آگے ایک اور ضابطہ فرمایا کہ جب آپ ایک رائے قائم کرلیں اور پختہ ارادہ کرلیں تو خدا پر بھروسہ کر کے اس کام کو کر ڈالئے نبی کریم ﷺ کے مشورہ اور آپ کی مشاورت کے بارے میں علمآء کے چند قول ہیں ۔ (
1
) مشورہ کرنے کا حکم آپ کو وجوبی تھا (
2
) مشورہ کرنے کا حکم محض ندبی تھا (
3
) مشورہ محض خوشنوید مسلمین کی غرض سے تھا اور نہ اصل میں آپ کسی کی رائے کے پابند نہ تھے آپ کی آخری رائے اور آپ کا عزم کسی کی رائے کے مخالف ہو یا موافق آپ ہی کا عزم ہر اعتبار سے واجب الاتباع تھا جیسا کہ خود حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کو کسی کے مشورے کی حاجت نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اس باہمی مشاورت کو میری امت کے لئے رحمت بنایا ہے۔ (
4
) حضرت عبداللہ بن عباس کا قول ہے کہ وشاورھم سے مراد ابوبکر اور عمر ہیں۔ روایت کے دور سے الفاظ یہ ہیں کہ یہ آیت ابوبکر اور عمر کے بارے میں اتری یہ دونوں آپ کے وزیر تھے اور سب مسلمانوں کے باپ تھے۔ (
5
) حضرت علی ابن ابی طالب سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضرت سے کسی نے دریافت کیا یا رسول اللہ ﷺ عزم کیا ہے۔ آپ نے فرمایا اہل رائے سے مشورہ لینا اور ان کی رائے اور ان کے کہنے پر چلنا (ابن مردویہ) خلاصہ یہ ہے کہ آج کل کی یورپین جمہوریت کا اس آیت میں کوئی سامان نہیں ہے اور چونکہ نبی اکرم ﷺ خود واجب الاتباع تھے۔ اس واسطے آپ پر کسی کی رائے کا اتباع لازم نہ ہو اور ابوبکر اور عمر سے مشورہ کرنا بھی آپ کے لئے استحبابی ہوا اور آپ کسی اقلیت اور اکثریت کی رائے کے تابع نہ تھے۔ بہرحال آپ مشورہ تو کیا ہی کرتے تھے اب اور زیادہ تاکید فرمائی تاکہ مسلمان یہ نہ سمجھیں کہ آپ کا دل رنیجد ہے جو ہم سے آپ ﷺ نے مشورہ ترک کردیا آپ ﷺ کی مبارک عادت تو یہ تھی کہ اپنے دئے ہوئے مشورے پر بھی کسی کو عمل کرنے کے لئے مجبور نہیں کرتے تھے۔ جیسا کہ بریرہ اور مغیث کے قصہ میں مشہور ہے اور یہی وہ آزادی رائے ہے جس کو اسلام کا طغرائے امتیاز کہا جاتا ہے ہم نے جو کہا کہ اس آیت میں موجودہ جمہوریت کا سامان نہیں ہے۔ یہ اس لئے کہ یہ محض کافروں کی وضع کی ہوئی جمہوریت ہے کہ مسئلہ کی اہمیت پر بحث نہ ہو اور احمقوں کی رائے سے ایک چیز پاس کردی جائے اس لعنتی جمہوریت کے کرشمے ہم برسوں سے دیکھ رہے ہیں۔ بعض دفعہ بہترین مفاد کی چیز گر جاتی ہے اور مخصوص طبقہ کے مفاد کی چیز پاس ہوجاتی ہے اسلام کی جمہوریت اس سے بدرجہا بلند ہے اس میں رائے کی آزادی ہے سوچنے سمجھنے کا موقعہ ہے۔ اہم معاملات میں اگرچہ رائے کی تعمیم نہیں ہے لیکن اہل الرائے سے رائے لیا جانا ضروری ہے۔ پھر آخری فیصلہ امام کے ہاتھ میں ہے ات کہ جماعتی نظم قائم رہے۔ یہ نہ سمجھا جائے جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس صورت میں مشاورت بیکار ہوجائے گی یہ بات صحیح نہیں ہے بلکہ مشورے سے بہت تقویت اور بڑی مدد ملتی ہے اور یہ تو اختلاف کی شکل میں ہے ورنہ حضرت علی کی مرفوع روایت سے معلوم ہوچکا ہے کہ اہل الرائے حضرات کی رائے کا اتباع کیا جائے اور رہا یہ امر کہ حضرت عمر نے انتخاب خلافت کے لئے جو سب کمیٹی بنائی تھی اس میں غالباً حضرت عبدالرحمٰن بن عوف کے متعلق یہ فیصلہ کردیا تھا کہ اختلاف کی شکل میں جس پارٹی کی طرف عبدالرحمٰن کی رائے ہو اس پارٹی کے فیصلے کو ترجیح دی جائے۔ جیسا کہ طبقات میں ابن سعد نے کہا ہے تو یہ حضرت عمر نے اپنے حق کا استعمال کیا اور چونکہ وہی کمیٹی کے ممبر نامزد کر رہے تھے اس لئے انہی کو یہ شرط لگانے کا بھی حق تھا کہ اگر دونوں طرف کمیٹی کے ممبر برابر ہوجائیں تو جس طرف عبدالرحمان بن عوف ہوں اس کی رائے راجح مانی جائے جس کو آج کل کا سٹنگ ووٹ کہتے ہیں اس سے ملتی جلتی شکل سمجھ لیجیے۔ یہاں آیت کا یہ مطلب ہے کہ مسلمانوں سے مشورہ کرتے رہا کیجیے تاکہ ان کو خوشی ہو سب کی سن کر عام جذبات کا اندازہ ہوجائے رائے عامہ کی واقفیت کا فائدہ پہنچے اور آپ کی جانب استبداد رائے کا شبہ نہ کیا جائے۔ پھر جب مشورہ کے بعد خواہ وہ حسب ضرورت عوام سے ہو یا خواص سے آپ ایک قطعی فیصلہ کرلیں اور آخری رائے قائم کرلیں تو جو چیز آپ کے نزدیک بہتر اور مفید ہو اس کو کر لیجیے اور اس کے کرتے وقت خدا پر توکل اور اسی پر بھروسہ کیجیے کیونکہ وہی جانتا ہے کہ بہتر اور مفید کیا ہے اور خیر کس میں ہے یہ بات نہ آپ جانتے ہیں اور نہ مشورہ دینے والے جانتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ اس لئے تم اپنا معاملہ اسی کے سپرد کردو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے توکل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے مشورہ کرنے اور عزم کرنے کے بعد پھر توکل کا حکم دینا اس بات کی دلیل ہے کہ تدبیر کے باوجود توکل کرنا چاہئے اور تدبیر کے ساتھ ساتھ خدا پر اعتماد کرنا ضروری ہے اور جن لوگوں نے توکل کا مطلب یہ سمجھ رکھا ہے کہ انسان تدبیر نہ کرے اور اپنے کو مہمل چھوڑ دے اور اپنے کو متوکل سمجھے یہ طریقہ غلط ہے البتہ اگر کوئی قوی القلب ہو اور تدبیر ظنی ہو تو ایسی حالت میں تدبیر کا ترک کردینا جائز ہے البتہ اگر تدبیر محض دہمی ہو تو ایسی تدبیر کا ترک کردینا ضروری ہے اور اگر وہ تدبیر دینی ہے تو اس کا ترک قابل مذمت ہے اور اگر تدبیر دنیوی ہو اور اس کا مفید ہونا عادتاً یقینی ہو تو اس کا ترک بھی ناجائز ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ تدبیر توکل کے منافی نہیں البتہ تدبیر کی مختلف قسمیں ہیں اور اسی طرح لوگوں کے قلب کی حالت بھی مختلف ہے جس مرتبہ کا آدمی ہو اور جیسی تدبیر ہو اس کے موافق عمل کرے یہ بحث بہت وسیع ہے جس پر انشاء اللہ آئندہ کسی موقعہ پر تبصرہ کیا جائے گا۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں شاید حضرت کا دل خفا ہوا ہوگا اور چاہا ہوگا کہ اب سے ان کی مشورت نہ پوچھیے، سو حق تعالیٰ نے سفارش کی اور فرمایا کہ اول مشورت لینی بہتر ہے جب ایک بات ٹھہرا چکے پھر پس و پیش نہ کرئیے۔ (موضح القرآن) اب آگے توکل کی عام تاکید اور اپنی مدد کا اظہار فرماتے ہیں جس طرح اوپر فرمایا تھا وما النصر الا من عند اللہ اسی کی تفصیل آگے مذکور ہے چناچہ ارشاد ہتا ہے ۔ (تسہیل)
Top