Tafseer-e-Baghwi - Al-Hadid : 29
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
مومنو ! خدا سے ڈرو اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے روشنی کر دے گا جس میں چلو گے اور تم کو بخش دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
28 ۔ پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ “ خطاب یہود و نصاریٰ کے اہل کتاب کو ہے۔ اے وہ لوگو ! جو موسیٰ اور عیسیٰ (علیہا السلام) پر ایمان لائے تم اللہ تعالیٰ سے محمد ﷺ کے بارے میں ڈرو۔ ” وامنوا برسولہ “ محمد ﷺ پر ” یوتکم کفلین “ دو حصے۔ ” من رحمتہ “ یعنی تمہیں دو اجر دے گا تمہارے عیسیٰ (علیہ السلام) اور انجیل پر ایمان لانے اور محمد ﷺ اور قرآن پر ایمان لانے کی وجہ سے۔ اور ایک قوم نے کا ہے کہ کلام اللہ تعالیٰ کے قول ” ورحمۃ “ کے پاس ختم ہوگئی ہے۔ پھر فرمایا ” ورھبانیۃ ابتدعوھا “ کیونکہ انہوں نے حق کو چھوڑ دیا اور ۔۔۔۔۔ پئیں اور جنابت سے وضو وغسل کرنے کو چھوڑ دیا اور ختنہ کو چھوڑ دیا۔ ” فمارعوھا “ یعنی اطاعت اور دین حق کی ”۔۔۔۔۔ ضمیر غیر مذکور کی طرف لوٹ رہی ہے۔ ” فآتینا الذین امنوا منھم اجرھم “ اور وہ نرمی و محبت والے ہیں ”۔۔۔۔ رضوان اللہ “ کا معنی اس تاویل پر یہ ہے کہ ہم نے نہ اس کو ان کا حکم دیا اور نہ ان پر فرض کیا مگر اللہ تعالیٰ کی رضاء کو تلاش کر پھر ہم نے ان کی رہبانیت کا حکم نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ کا قول ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ “ یعنی اے وہ لوگ جو موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) پر ایمان لائے تم اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لے آئو تمہیں اپنی رحمت سے دو حصے دے گا۔ ہم تک حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت پہنچی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین شخص ان کو ان کا اجر دو مرتبہ دیا جائے گا۔ ایک وہ شخص جس کی باندی تھی، اس نے اس کو ادب سکھایا، پس اچھا ادب سکھایا، پھر اس کو آزاد کردیا اور اس سے نکاح کرلیا اور ایک وہ آدمی جو اہل کتاب ہو جو اپنی کتاب پر ایمان لایا اور محمد ﷺ کی کتاب پر ایمان لایا اور ایک غلام جس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی اور اپنے آقا کی خیر خواہی کی۔ ” ویجعل لکم نورا تمشون بہ “ ابن عباس ؓ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں یعنی صراط پر۔ جیسا کہ فرمایا ” نورھم یسعیٰ بین ایدیھم “ اور ابن عباس ؓ سے روایت کیا گیا ہے کہ نور وہ قرآن ہے اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں وہ ہدایت اور بیان ہے یعنی تمہارے لئے دین میں واضح راستہ بنادے گا جس کے ذریعے تم ہدایت حاصل کرو گے۔ ” یغفرلکم واللہ غفور رحیم “ اور کہا گیا ہے کہ جب ان اہل کتاب نے جو ابھی تک ایمان نہ لائے تھے اللہ تعالیٰ کا قول ” اولئک یوتون اجرھم مرتین “ سنا تو مسلمانوں کو کہنے لگے جو ہم میں سے تمہاری کتاب پر ایمان لایا تو اس کے لئے اس کا اجر دو مرتبہ ہے تمہاری کتاب اور ہماری کتاب پر ایمان لانے کی وجہ سے اور جو ہم میں سے ایمان نہیں لایا تو اس کے لئے تمہاری طرح ایک اجر ہوگا تو تمہاری ہم پر کیا فضیلت ہوئی ؟ تو اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی۔ ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وآمنوا برسولہ یوتکم کفلین من رحمتہ “ پس ان کے لئے دو اجر بنادیں گے جب وہ اپنے رسول محمد ﷺ پر ایمان لے آئے اور ان کو نور اور مغفرت زیادہ دے گا۔
Top