Madarik-ut-Tanzil - Al-Hadid : 29
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
(یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ خدا کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے اور یہ کہ فضل خدا ہی کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
29 : لِئَلَّا یَعْلَمَ اَھْلُ الْکِتٰبِ (تاکہ اہل کتاب کو یہ بات معلوم ہوجائے) ۔ اس سے وہ اہل کتاب مراد ہیں جو اسلام نہ لائے۔ نحو : لئلا یعلم کالاؔ زائدہ ہے۔ اَ لَّا یَقدِرُوْنَ (کہ ان کو دسترس حاصل نہیں) اَلاَّ میں ان مخففہ من المثقلہ ہے اس کی اصل یہ ہے انہ لا یقدرون یعنی اَنَّ الشأن لا یقدرون۔ شان یہ ہے کہ وہ قدرت و دسترس نہیں رکھتے۔ عَلٰی شَیْ ئٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰہِ (اللہ تعالیٰ کے فضل کے کسی حصہ پر بھی) یعنی ان کو اللہ تعالیٰ کے اس فضل میں سے کچھ بھی نہ ملے گا۔ جس کا ذکر فرمایا گیا کہ دو حصے رحمت اور نور اور مغفرت کیونکہ یہ رسول اللہ ﷺ پر ایمان نہیں لائے ( جو کہ اس فضل کو ملنے کیلئے شرط تھی۔ ) پس ان کا ماقبل انبیاء (علیہم السلام) پر ایمان ان کو فائدہ نہ دے گا۔ اور اس سے وہ فضل کو کبھی نہ کما سکیں گے۔ (کیونکہ اس رسول کو نہ مان کر گویا انہوں نے سارے رسولوں کی تکذیب کردی) وَاَنَّ الْفَضْلَ (اور یہ کہ فضل) اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اس کا عطف لا یقدرون پر ہے۔ بِیَدِ اللّٰہِ (اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے) یعنی اس کی ملک اور تصرف میں ہے۔ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآ ئُ (وہ جس کو چاہے عطاء فرما دے) اپنے بندوں میں سے وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ (اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے) ۔
Top