Tafseer-e-Baghwi - At-Taghaabun : 2
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ وَّ مِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
هُوَ الَّذِيْ : وہ اللہ وہ ذات ہے خَلَقَكُمْ : جس نے پیدا کیا تم کو فَمِنْكُمْ كَافِرٌ : تو تم میں سے کوئی کافر وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ : اور تم میں سے کوئی مومن ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم عمل کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا ہے
جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہے۔ اسی کی سچی بادشاہی ہے اور اسی کی تعریف (لا متناہی) ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
تقدیر مخلوق کے متعلق تفسیر 1 ۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں بیشک اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو مومن اور کافر پیدا کیا۔ پھر ان کو قیامت کے دن لوٹائے گا مومن اور کافر جیسا کہ ان کو پیدا کیا تھا اور ہمیں ابن عباس ؓ سے ابی کعب ؓ سے روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک وہ غلام جس کو خضر (علیہ السلام) نے قتل کیا اس پر کافر ہونے کی مہر لگائی گئی تھی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” ولا یلدوا الافاجرا کفارا “ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا الہل تعالیٰ نے رحم پر ایک فرشتہ مقرر کررکھا ہے۔ پس وہ کہتا ہے اے میرے رب ! نطفہ ہے۔ اے میرے رب ! جما ہوا خون ہے۔ اے میرے رب ! گوشت کا لوتھڑا ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ اس کی پیدائش کا ارادہ فرماتے ہیں تو وہ کہتا ہے اے میرے رب ! کا لڑکا ہے یا لڑکی ؟ کیا بدبخت ہے یا نیک بخت ؟ پس رزق کتنا ہے ؟ پھر مدت کتنی ہے ؟ پس اسی طرح سب کچھ اس کے ماں کے پیٹ میں ہوتے ہوئے لکھ دیا جاتا ہے اور ایک جماعت نے کہا ہے آیت کا معنی ہے بیشک اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا، پھر وہ کافر ہوئے اور ایمان لائے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق ذکر کیا، پھر ان کے فعل کو بیان کیا تو فرمایا ” فمنکم کافر ومنکم مومن “ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” واللہ خلق کل دابۃ من ماء فمنھم من یمشی علی بطنہ “ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا اور چلنا ان کا فعل ہے۔ پھر اس کی تاویل میں ان کا اختلاف ہوا ہے۔
Top