Mutaliya-e-Quran - At-Taghaabun : 2
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ وَّ مِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
هُوَ الَّذِيْ : وہ اللہ وہ ذات ہے خَلَقَكُمْ : جس نے پیدا کیا تم کو فَمِنْكُمْ كَافِرٌ : تو تم میں سے کوئی کافر وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ : اور تم میں سے کوئی مومن ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم عمل کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا ہے
وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تم میں سے کوئی کافر ہے اور کوئی مومن، اور اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے جو تم کرتے ہو
[هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ : وہ، وہ ہے جس نے پیدا کیا تم کو ] [فَمِنْكُمْ كَافِرٌ: تو تم میں سے کوئی انکار کرنے والا ہے ] [وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ: اور تمہیں سے کوئی ایمان لانے والا ہے ] [وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : اور اللہ اس کو جو تم لوگ کرو گے ] [بَصِيْرٌ: دیکھنے والا ہے ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 2 ۔ میں فَمِنْکُمْ کا حرف فا تعقیب (یعنی ایک چیز کا دوسرے کے بعد ہونے) پر دلالت کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اول تخلیق و آفرینش میں کوئی کافر نہیں تھا۔ یہ کافرو مومن کی تقسیم بعد میں اس اختیار کے تحت ہوئی جو اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو بخشا ہے۔ اور اسی کسب و اختیار کی وجہ سے اس پر گناہ و ثواب عائد ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اولاد آدم سب ایک برادری ہے۔ اس برادری کو قطع کرنے اور ایک الگ گردہ بنانے والی چیز صرف کفر ہے۔ اس لیے پوری دنیا میں انسانوں میں گروہ بندی صرف ایمان و کفر کی بناء پر ہوسکتی ہے۔ رنگ، زبان، نسل، خاندان، وطن اور ملک میں سے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو انسانی برادری کو مختلف گروہوں میں بانٹ دے۔ رنگ و زبان کے اختلاف کو قرآن کریم نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کی نشانیوں اور انسان کے لیے بہت سے فوائد پر مشتمل ہونے کی بناء پر ایک نعمت تو قرار دیا ہے مگر اس کو بنی آدم میں گروہ بندی کا ذریعہ بنانے کی اجازت نہیں دی۔ کیونکہ ایمان و کفر کی بناء پر دو قوموں کی تقسیم ایک اختیاری امر پر مبنی ہے۔ اگر کوئی شخص ایک قومیت چھوڑ کر دوسری میں شامل ہونا چاہیے، تو بڑی آسانی سے اپنے عقائد بدل کر دوسرے میں شامل ہوسکتا ہے، بخلاف نسب و خاندان یا رنگ بدل دے۔ زبان اور وطن اگرچہ بدلے جاسکتے ہیں مگر زبان و وطن کی بنیاد پر بننے والی قومیں دوسروں کو اپنے اندر جذب کرنے پر کبھی آمادہ نہیں ہوتیں خواہ ان کی ہی زبان بولنے لگے اور ان کے وطن میں آباد ہوجائے (معارف القرآن)
Top