Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 91
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۚۖۛ
فَاَخَذَتْهُمُ : تو انہیں آلیا الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : صبح کے وقت رہ گئے فِيْ : میں دَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے
تو ان کو بھونجال نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے
91(فاخذتھم الرجفۃ فاصبحوا فی دارھم جثمین) کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ ” رجفۃ “ سے زلزلہ مراد ہے ۔ ابن عباس ؓ اور دیگر حضرات فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر جہنم کا دروازہ کھول دیا۔ اس سے سخت گرمی بھیجی جس نے ان کے سانس کو پکڑ لیا کہ اب نہ ان کو سایہ نفع دیتا تھا نہ پانی تو وہ لوگ درختوں کے جھنڈ میں داخل ہوتے تھے تاکہ ٹھنڈ حاصل کریں لیکن جب داخل ہوتے تو اس کو باہر کھلی فضا سے بھی زیادہ گرم پاتے تو بھاگ کر کھلی جگہ میں نکل جاتے تو اللہ تعالیٰ نے ان میں پاکیزہ ہوا بھیجی تو اس نے ان کو سایہ دیا تو وہ ایک دوسرے کو بلا کر اس کے نیچے جمع ہوگئے کیونکہ وہ سائبان کی طرح تھی اور اس میں ٹھنڈک اور خنک ہوا تھی۔ جب سب عورتیں، مرد، بچے جمع ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اسی میں سے آگ کے شعلے برسائے اور زمین بھی ہلنے لگی تو وہ جل کر راکھ ہوگئے اور یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے وہا کو سات دن کے لئے روک لیا۔ پھر ان پر گرمی کو سات دن کے لئے مسلط کردیا۔ پھر ان کے لئے دور سے ایک پہاڑ لایا گیا تو اس کے پاس ایک آدمی آیا تو دیکھا کہ اس کے نیچے چشمے اور نہریں ہیں تو وہ سارے اس کے نیچے جمع ہوگئے تو پہاڑ ان پر گرگیا۔ یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان (عذاب یوم الظلہ) قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے شعیب (علیہ السلام) کو اصحاب الایکہ اور صحاب مدین کی طرف بھیجا۔ اصحاب ایکتہ سائبان کے ذریعے ہلاک کئے گئے اور اصحاب مدین چیخ کے ذریعے کہ جبرئیل (علیہ السلام) نے چیخ ماری جس سے سارے ہلاک ہوگئے۔ ابو عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں کہ مدین کے بادشاہوں کے نام یہ تھے ابو جاد، ھوز، حطی، کلمن، سعفص قرشت، شعیب (علیہ السلام) کے زمانہ میں ان کا بادشاہ کلمن تھا۔
Top