Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 91
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۚۖۛ
فَاَخَذَتْهُمُ : تو انہیں آلیا الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : صبح کے وقت رہ گئے فِيْ : میں دَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے
پس لرزا دینے والی ہولناکی نے انہیں آلیا اور جب ان پر صبح ہوئی تو گھروں میں اوندھے پڑے تھے
انجام کار وہ دن آپہنچا جو ایسی قوموں کا مقدر ہوتا رہا جو نافرمان تھیں : 102: آخر وہی ہوا جو قانون الٰہی کا ابدی اور سرمدی فیصلہ ہے یعنی حجت وبرہان کی روشنی آنے کے بعد بھی جب باطل ہی پر اصرار ہو اور اس کی صداقت کا مذاق اڑایا جائے اور اس کی اشاعت میں رکاوٹیں ڈالی جائیں تو پھر اللہ تعالیٰ کا عذاب اس مجرمانہ زندگی کا خاتمہ کردیتا اور آنے والی قوموں کے لئے اس کو عبرت و موعظت بنا دیا کرتا ہے۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ اس طرح شعیب (علیہ السلام) کی قوم کی نافرمانی اور سرکشی کی پاداش میں قوم شعیب (علیہ السلام) کو دو قسم کے عذاب نے آگھیرا۔ ایک زلزلہ اور دوسرا آگ کی بارش کا عذاب یعنی وہ اپنے گھروں میں آرام کر رہے تھے کہ یک بیک ایک ہولناک زلزلہ آیا اور ابھی یہ ہولناکی ختم نہ ہوئی تھی کہ آتش فشاں جو پھٹا تو اس نے اس پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور کچھ زیادہ روز نہ گزرے تھے کہ دیکھنے والوں نے دیکھا کہ کل کے سرکش اور مغرور آج گھٹنوں کے بل اوندھے جھلسے ہوئے پڑے ہیں۔ گویا ان کو اس عذاب نے سری اور پایوں کی طرح بھون کر رکھ دیا اور ایسا معلوم ہونے لگا گویا اس جگہ ان بستیوں میں کبھی کوئی بسا ہی نہیں تھا اور یہ ایک مدت سے ویران پڑی ہیں اور یہ عذاب اسی سے ملتا جلتا ہی عذاب تھا جو لوط (علیہ السلام) کی بستیوں پر آیا تھا کہ اس پورے علاقے کا نقشہ اس نے بدل کر رکھ دیا۔
Top