Aasan Quran - Al-A'raaf : 91
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۚۖۛ
فَاَخَذَتْهُمُ : تو انہیں آلیا الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : صبح کے وقت رہ گئے فِيْ : میں دَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے
پھر ہوا یہ کہ انہیں زلزلے نے آپکڑا (48) اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
48: اس قوم پر جو عذاب آیا اس کے لئے قرآن نے یہاں زلزلے کا ذکر فرمایا ہے، سورة ہود میں اس کو صیحہ یعنی چنگھاڑ سے تعبیر فرمایا گیا ہے اور سورة شعراء میں اسے عذاب یوم الظلہ یعنی سائبان کے دن کا عذاب فرمایا گیا ہے، حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے ایک روایت یہ ہے کہ ان لوگوں پر پہلے سخت گرمی پڑی جس سے یہ بلبلا اٹھے پھر شہر سے ایک بادل آیا جس میں ٹھنڈی ہوا تھی یہ لوگ گھروں سے نکل کر اس کے نیچے جمع ہوگئے اس وقت اس بادل سے آگ برسائی گئی جسے سائبان سے تعبیر کیا گیا ہے، پھر زلزلہ آیا (روح المعانی) اور زلزلے کے ساتھ عموماً آواز بھی ہوتی ہے جسے چنگھاڑ کہا گیا۔
Top