Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 73
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ اِلَّا تَفْعَلُوْهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ كَبِیْرٌؕ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق بَعْضٍ : بعض (دوسرے) اِلَّا تَفْعَلُوْهُ : اگر تم ایسا نہ کروگے تَكُنْ : ہوگا فِتْنَةٌ : فتنہ فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَفَسَادٌ : اور فساد كَبِيْرٌ : بڑا
اور جو لوگ کافر ہیں (وہ بھی) ایک دوسرے کے رفیق ہیں تو (مومنو) اگر تم یہ (کام) نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ برپا ہوجائے گا اور بڑا فساد مچے گا۔
73 ” والذین کفروا بعضھم اولیآء بعض “ مدد اور نصرت میں اور ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میراث میں ولی ہے۔ یعنی مشرکین آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ” الا تفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اگر تم میراث میں وہ نہ لو جس کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے اور ابن جریج (رح) فرماتے ہیں کہ اگر تم باہمی مدد و نصرت نہ کرو۔ ابن اسحاق (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مہاجرین و انصار کو دین میں ولی بنایا ہے اور کافروں کو آپ س میں ایک دوسرے کا ولی بنایا ہے۔ پھر فرمایا ” الا تفعلوہ “ وہ یہ کہ مئومن مئومن کو چھوڑ کر کافی کو ولی بنائے تو ” تکن فتنۃ فی الارض و فساد کبیر “ پس زمین میں فتنہ کفر کی طاقت ہے اور فساد کبیر اسلام کی کمزوری ہے۔
Top