Madarik-ut-Tanzil - Ar-Rahmaan : 73
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ اِلَّا تَفْعَلُوْهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ كَبِیْرٌؕ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق بَعْضٍ : بعض (دوسرے) اِلَّا تَفْعَلُوْهُ : اگر تم ایسا نہ کروگے تَكُنْ : ہوگا فِتْنَةٌ : فتنہ فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَفَسَادٌ : اور فساد كَبِيْرٌ : بڑا
اور جو لوگ کافر ہیں (وہ بھی) ایک دوسرے کے رفیق ہیں تو (مومنو) اگر تم یہ (کام) نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ برپا ہوجائے گا اور بڑا فساد مچے گا۔
کفار میں باہمی موالات : آیت 73: وَالَّذیْنَ کَفَرُوْا بَعْضُھُمْْ اَوْلِیَآ ئُ بَعْضٍ (اور جو لوگ کافر ہیں وہ باہم ایک دوسرے کے وارث ہیں) اس آیت کا ظاہر ان میں موالات کو ثابت کر رہا ہے۔ مطلب و مقصد یہ ہے کہ مسلمان موالات کفار سے باز رہیں۔ اور ان سے دور رہنا ضروری ہے۔ اور قطع تعلقی لازم ہے۔ اگرچہ وہ اقارب ہی ہوں۔ اور ایک دوسرے کا وارث بننا ترک کردیں۔ پھر فرمایا اِلَّا تَفْعَلُوْہُ (اور اگر تم اس پر عمل نہ کرو گے) اگر تم نے وہ نہ کیا جو میں نے حکم دیا ہے کہ مسلمان سے مواصلت کرو اور وہی تمہارے وارثو متولی ہیں۔ اسلام کی نسبت قرابت نسبی سے بڑھ کر ہے۔ تم قرابت کفار کو دو قرابتیں مت بنائو۔ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِی الْاَرْضِ وَفَسَادٌ کَبِیْرٌ (تو دنیا میں بڑا فتنہ اور بڑا فساد پھیلے گا) زمین میں فتنہ پھیل جائیگا۔ اور بہت بگاڑ پیدا ہوگا۔ کیونکہ مسلمان کفر کے خلاف ایک دست وبازو نہ بن سکیں گے۔ شرک غالب آئے گا اور فساد تو اس سے زائد ہے۔
Top