Bayan-ul-Quran - Al-Muminoon : 72
اَمْ تَسْئَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَیْرٌ١ۖۗ وَّ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ : کیا تم ان سے مانگتے ہو خَرْجًا : اجر فَخَرَاجُ : تو اجر رَبِّكَ : تمہارا رب خَيْرٌ : بہتر وَّهُوَ : اور وہ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ : بہترین روزی دہندہ ہے
کیا آپ ﷺ ان سے کوئی خراج (اجر) مانگ رہے ہیں ؟ تو آپ ﷺ کے رب کا اجر بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے
آیت 72 اَمْ تَسْءََلُہُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّکَ خَیْرٌق وَّہُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ ” دراصل یہاں ان الفاظ میں خطاب حضور ﷺ سے نہیں ہے بلکہ مشرکین مکہّ سے ہے کہ عقل کے اندھو ‘ ذرا سوچو تو ! تمہارے شاعر اور قصہ گو تو تم لوگوں سے اجر و انعام چاہتے ہیں۔ مگر تم نے محمد ﷺ کی زبان سے کبھی ایسی کوئی بات سنی ہے ؟ کبھی آپ ﷺ نے اپنی اس خدمت کے عوض تم سے کوئی اجرت طلب کی ہے ؟ ان کو تو ان کے رب کی طرف سے جو اجر و انعام ملنے والا ہے وہ پوری دنیا کے خزانوں سے بہتر ہے۔
Top