Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 72
اَمْ تَسْئَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَیْرٌ١ۖۗ وَّ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ : کیا تم ان سے مانگتے ہو خَرْجًا : اجر فَخَرَاجُ : تو اجر رَبِّكَ : تمہارا رب خَيْرٌ : بہتر وَّهُوَ : اور وہ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ : بہترین روزی دہندہ ہے
کیا تم ان سے (تبلیغ کے صلے میں) کچھ مال مانگتے ہو ؟ تو تمہارے پروردگار کا مال بہت اچھا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
72: اَمْ تَسْئَلُھُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّکَ خَیْرٌ (یا تم ان سے کسی آمدنی کے خواستگار ہو تو آپ کے رب کی عطاء کردہ سب سے بہتر ہے) ۔ قراءت : حجازی، بصری، عاصم نے فَخراجُ پڑھا ہے۔ شامی نے خرجًا .... فَخَرْجُ پڑھا۔ علی، حمزہ نے خَراجا۔۔۔۔۔۔ فَخَراج پڑھا۔ خراجؔ زمین کی زکوٰۃ جو امام کو دی جاتی ہے اور ہر عامل کو اس کی جو اجرت اور انعام دیا جاتا ہے الخرج کا لفظ الخراج سے خاص ہے۔ جیسا کہتے ہیں : خراج القریۃ۔ خرجَ الکُردۃِ لفظ کا اضافہ معنی میں اضافہ کو ظاہر کرتا ہے اسی لئے پہلی قراءت سب سے اولیٰ ہے۔ یعنی : ام تسأ لھم علی ھدایتک لھم قلیلًامن عطاء الخلق فالکثیر من الخالق خیرٌ۔ کیا آپ ان سے ہدایت پر مخلوق سے قلیل عطیہ مانگتے ہیں۔ خالق کی طرف سے ملنے والاکثیر اجر سب سے بہتر ہے۔ ( یہ استفہام بھی انکاری ہے کہ آپ ان سے کسی چیز کے خواستگار نہیں) وَّ ھُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ (اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والے ہیں۔ )
Top