Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 72
اَمْ تَسْئَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَیْرٌ١ۖۗ وَّ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ : کیا تم ان سے مانگتے ہو خَرْجًا : اجر فَخَرَاجُ : تو اجر رَبِّكَ : تمہارا رب خَيْرٌ : بہتر وَّهُوَ : اور وہ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ : بہترین روزی دہندہ ہے
کیا تم ان سے کوئی معاوضہ طلب کر رہے ہو ! تمہارے رب کا صلہ تمہارے لئے بہتر ہے اور وہ بہترین روزی بخشنے والا ہے !
ام تسئلھم خرجاً فخراج ربک خیر وھو خیر الرزقین 72 اس آیت میں نبی ﷺ کے لئے تسلی اور آپ کے مخالفین کے لئے ملامت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تم ان کے آگے جو کچھ پیش کر رہے ہو اس کا کوئی معاوضہ تو طلب کر نہیں رہے ہو کہ یہ اس کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں تم نے تو مفت پایا ہے۔ مفت بانٹ رہے ہو۔ اگر انہوں نے اس نعمت کی قدر نہ کی تو اس میں ان کی اپنی ہی محرومی ہے۔ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے تمہاری دعوت قبول نہ کی تو اس سے تمہیں کوئی نقصان پہنچا دیں گے تو بالکل غلط سمجھتے ہیں۔ تمہارے لئے تمہارے رب کا بخشا ہوا اجر ہی بہتر ہے اور وہ بہترین فضل فرمانے والا ہے۔ خدا کا رسول کوئی تاجر یاد ندار نہیں ہوتا بلکہ ایک داعی حق ہوتا ہے۔ اس کی دعوت اپنا زاد و راحلہ خود اپنے ساتھ رکھتی ہے اور یہی شان ان لوگوں کی بھی ہوتی ہے جو نبیوں کے طریقے پر کام کرتے ہیں۔
Top