Dure-Mansoor - Hud : 118
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَۙ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَجَعَلَ : تو کردیتا النَّاسَ : لوگ (جمع) اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک وَّ : اور لَا يَزَالُوْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے مُخْتَلِفِيْنَ : اختلاف کرتے ہوئے
اور اگر آپ کا رب چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی جماعت بنا دیتا اور وہ برابر اختلاف میں رہیں گے
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولوشآء ربک لجعل الناس امۃ واحدۃ “ یعنی ایک ہی دین والے (ہوتے) گمراہی والے یا ہدایت والے (اگر اللہ تعالیٰ چاہتے) 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا یزالون مختلفین “ یعنی حق والے اور باطل والے (ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے) (آیت) ” الا من رحم ربک “ یعنی حق والے (آیت) ” ولذلک خلقہم “ یعنی اس رحمت کے لئے تو حق والوں کو پیدا فرمایا۔ 3:۔ عبدالرزاق وابن منذر رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا یزالون مختلفین الا من رحم ربک “ یعنی مگر اس کی رحمت والے کیونکہ وہ اختلاف نہیں کریں گے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا (یعنی) ” ولا یزالون “ سے مراد ہے کہ وہ لوگ ہمیشہ خواہشات میں (آپس میں) اختلاف کرتے رہیں گے۔ 5:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے عطا بن ابی رباح (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ولا یزالون مختلفین “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد یہودی، نصاری، مجوس اور دین ابراہیمی کے پیروکار ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے اور وہ جن پر رب تیرے نے رحم فرمایا وہ حنیفہ ہے (یعنی دین ابراہیمی کے پیروکار ہیں) ۔ 6:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ لوگ اختلاف کرنے والے ہیں مختلف دینوں پر مگر جن پر رب تیرے رحم فرمائے وہ اختلاف نہیں کریں گے (پھر فرمایا) (آیت) ” ولذلک خلقہم “ اور اسی اختلاف کے لئے انکو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا۔ 7:۔ ابن جریر وابوالشیخ رحمہما اللہ نے حضرت مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اہل باطل ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے سوائے اہل حق کے جن پر آپ کے رب نے رحم فرمایا اور اسی رحمت کے لئے انہیں پیدا فرمایا۔ 8:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا یزالون مختلفین “ یعنی لوگ مذہبون کا ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے۔ سوائے قبلہ والے ( کہ جن پر تیرے رب نے رحم فرمایا) (آیت) ” الا من رحم ربک “ اسی رحمت کے لئے ان کو پیدا فرمایا۔ 9:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد اللہ کی رحمت کے اہل جماعت والے ہیں اگرچہ ان کے گھر اور ان کے بدن جدا جدا ہوں، اور اس کی نافرمانی کرنے والے جو مختلف فرقوں والے ہیں اگرچہ ان کے بدن اکٹھے ہوں ( مگر وہ ہمیشہ مختلف ہی رہیں گے) (آیت) ” الا من رحم ربک “ (اسی لئے ان کو پیدا کیا گیا) رحمت کے لئے اور عبادت کے لئے اور اس کو اختلاف کے لئے پیدا نہیں کیا گیا۔ 10:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الا من رحم ربک “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کو دو فرقوں میں پیدا کیا گیا ایک فریق جس پر رحم کیا جائے گا۔ وہ اختلاف نہیں کرے گا۔ اور دوسرا فرقہ جس پر رحم نہیں کیا جائے وہ اختلاف کرے گا۔ اور اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فمنہم شقی و سعید “ (ھود آیت 105) 11:۔ ابن منذر (رح) نے قریش سے روایت کیا کہ میں عمر وبن عبید کے پاس تھا۔ دو آدمی آئے اور بیٹھ گئے اور کہا اے ابوعثمان حسن ؓ اس آیت (آیت) ” ولا یزالون مختلفین “ ( 118) الا من رحم ربک، ولذلک خلقہم “ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں۔ کہا کہ وہ فرمایا کرتے تھے۔ (آیت) ” فریق فی الجنۃ وفریق فی السعیر “ یعنی ایک فرقہ جنت میں ہوگا اور ایک فرقہ دوزخ میں ہوگا) 12:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ولذلک خلقہم “ کے بارے میں فرمایا کہ ان لوگوں کو پیدا کیا گیا جنت کے لئے اور ان لوگوں کو دوزخ کے لئے اور پیدا کیا گیا ان لوگوں کو رحمت کے لئے اور ان لوگوں کو عذاب کے لئے۔ اختلاف سے بچنا چاہیے : 13:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن ابی نجیع (رح) سے روایت کیا کہ دو آدمیوں نے طاوسرحمۃ اللہ علیہ کے پاس جھگڑا کیا اور ان دونوں کا آپ کے بارے میں اختلاف ہوگیا انہوں نے فرمایا تم دونوں نے میرے بارے میں اختلاف کیا ان میں سے ایک نے کہا اسی لئے ہم کو پیدا کیا گیا آپ نے فرمایا تو نے جھوٹ بولا پھر اس نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نہیں فرماتے ہیں (آیت) ” ولا یزالون مختلفین (118) الا من رحم ربک ولذلک خلقہم “ پھر فرمایا ان کو پیدا کیا گیا رحمت اور جماعت کے لئے۔
Top