Tafseer-e-Majidi - Hud : 118
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَۙ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَجَعَلَ : تو کردیتا النَّاسَ : لوگ (جمع) اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک وَّ : اور لَا يَزَالُوْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے مُخْتَلِفِيْنَ : اختلاف کرتے ہوئے
اور اگر آپ کے پروردگار کی مشیت ہوتی تو (سب) انسانوں کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ اختلاف ہی کرنے والے ہمیشہ رہیں گے،167۔
167۔ گویا انسان کی اب جو خلقت رکھی گئی ہے اس کے لحاظ سے یہ ضرور ہے کہ اہل حق کے مقابلہ میں کچھ اہل ضلال بھی برابر پیدا ہوتے رہیں اور جس طرح صفت رحم وکرم کے مظہر اہل حق اہل جنت میں اسی طرح صفت غضب کے مورد اہل باطل واہل جہنم ہوتے رہیں۔ وذلک لیکونوا مظاہر جمالہ وجلالہ ولطفہ وقھرہ (روح) (آیت) ” ولوشآء ربک “۔ یعنی اگر مشیت تکوینی کا اقتضاء یہی ہوتا۔ (آیت) ” لجعل الناس امۃ واحدۃ “۔ یعنی سب کے سب اضطرارا وجبلۃ حق پر جمع ہوجاتے اور دنیا میں بس ایک ہی قوم اہل حق کی رہتی۔ قال قتادۃ یجعلھم مسلمین وذلک بالالجاء الی الایمان (جصاص)
Top