Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 101
وَ اِذَا بَدَّلْنَاۤ اٰیَةً مَّكَانَ اٰیَةٍ١ۙ وَّ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُفْتَرٍ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب بَدَّلْنَآ : ہم بدلتے ہیں اٰيَةً : کوئی حکم مَّكَانَ : جگہ اٰيَةٍ : دوسرا حکم وَّاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : اس کو جو يُنَزِّلُ : وہ نازل کرتا ہے قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تو مُفْتَرٍ : تم گھڑ لیتے ہو بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اور جب ہم کسی آیت کو دوسری آیت کی جگہ بدلتے ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ نازل فرماتا ہے تو مخاطبین کہتے ہیں کہ تو تو افتراء کرنے والا ہے بلکہ ان ہی میں اکثر لوگ جاہل ہیں
1:۔ ابوداود نے ناسخ میں ابن مردویہ اور حاکم نے (حاکم نے صحیح بھی کہا) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا بدلنا ایۃ مکان ایۃ “ اور فرمایا (آیت) ” ان ربک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا “ سے مراد ہے کہ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ؓ رسول اللہ ﷺ کا کاتب تھا ان کو شیطان نے پھسلا دیا اور وہ کافروں سے جا ملے فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ نے ان کے قتل کا حکم فرمایا تو حضرت عثمان ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے انکے لئے پناہ مانگی تو آپ نے اس کو پناہ دے دی۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا بدلنا ایۃ مکان ایۃ “ کا قول اس قول (آیت) ” ماننسخ من ایۃ اوننسھا “ کی طرح ہے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے (آیت) ” واذا بدلنا ایۃ مکان ایۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ (حکم) ناسخ اور منسوخ کے متعلق ہے فرمایا جب ہم کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں تو ہم اس کے بدلے میں دوسری آیت کو لاتے ہیں کفار کہنے لگے تجھے کیا ہوا ؟ تم پہلے ایسا کہتے ہو پھر خود ہی اس کو ختم کردیتے ہو تم افتراء پردازی کرتے ہو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” واللہ اعلم بما ینزل “ یعنی اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں جو وہ نازل فرماتے ہیں۔
Top