Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Nahl : 101
وَ اِذَا بَدَّلْنَاۤ اٰیَةً مَّكَانَ اٰیَةٍ١ۙ وَّ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُفْتَرٍ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب بَدَّلْنَآ : ہم بدلتے ہیں اٰيَةً : کوئی حکم مَّكَانَ : جگہ اٰيَةٍ : دوسرا حکم وَّاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : اس کو جو يُنَزِّلُ : وہ نازل کرتا ہے قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تو مُفْتَرٍ : تم گھڑ لیتے ہو بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اور جب ہم کوئی آیت کسی آیت کی جگہ بدل دیتے ہیں۔ اور خدا جو کچھ نازل فرماتا ہے اسے خوب جانتا ہے تو (کافر) کہتے ہیں کہ تم یونہی اپنی طرف سے بنا لاتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر نادان ہیں
ازلی بدنصیب لوگ مشرکوں کی عقلی، بےثباتی اور بےیقینی کا بیان ہو رہا ہے کہ انہیں ایمان کیسے نصیب ہو ؟ یہ تو ازلی بدنصیب ہیں، ناسخ منسوخ سے احکام کی تبدیلی دیکھ کر بکنے لگتے ہیں کہ لو صاحب ان کا بہتان کھل گیا، اتنا نہیں جانتے کہ قادر مطلق اللہ جو چاہے کرے جو ارادہ کرے، حکم دے، ایک حکم کو اٹھا دے دوسرے کو اس کی جگہ رکھ دے۔ جیسے آیت (مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰيَةٍ اَوْ نُنْسِهَا نَاْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَآ اَوْ مِثْلِهَا ۭ اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ01006) 2۔ البقرة :106) میں فرمایا ہے۔ پاک روح یعنی حضرت جبرائیل ؑ اسے اللہ کی طرف سے حقانیت و صداقت کے عدل و انصاف کے ساتھ لے کر تیری جانب آتے ہیں تاکہ ایماندار ثابت قدم ہوجائیں، اب اترا، مانا، پھر اترا، پھر مانا، ان کے دل رب کی طرف جھکتے رہیں، تازہ تازہ کلام الٰہی سنتے رہیں، مسلمانوں کے لئے ہدایت و بشارت ہوجائے، اللہ اور رسول اللہ کے ماننے والے راہ یافتہ ہو کر خوش ہوجائیں۔
Top