بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Saadi - Al-Maaida : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اتَّقُوْا : ڈرو رَبَّكُمْ : اپنا رب اِنَّ : بیشک زَلْزَلَةَ : زلزلہ السَّاعَةِ : قیامت شَيْءٌ : چیز عَظِيْمٌ : بڑی بھاری
اے لوگو ! اپنے رب سے ڈور بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بڑی بھاری چیز ہے
1۔ سعید بن منصور واحمد وبد بن حمید والترمذی وصححہ والنسائی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصحھہ وبن امردویہ من طریق عن الحسن وغیرہ نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت آیت ” یا ایہا الناس اتقوا ربکم، ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم “ الی قولہ ” ولکن عذاب اللہ شدید “ تک نازل ہوئی۔ آپ پر یہ آیت نازل ہوئی تو آپ سفر میں تھے۔ آپ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو وہ دن کون سا ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے یہں۔ پھر آپ نے فرمایا یہ وہ دن ہوگا کہ اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) سے فرمائیں گے (اپنی اولاد میں سے) دوزخ کے لیے حصہ بھیجو۔ آدم (علیہ السلام) عرض کریں گے۔ اے میرے رب دوزخ کا کتنا حصہ ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے۔ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ کئے لیے اور ایک جنت کے لیے (یہ سن کر) صحابہ ؓ نے رونا شروع کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی نزدیکی چاہو اور سیدھی چال چلو۔ کبھی نبوت نہیں آئی اس سے پہلے مگر زمانہ جالیت تھا۔ پس سب سے پہلے جالیت سے یہ تعداد لی جائے گی۔ اگر دوزخ کہ یہ تعداد پوری ہوگئی تو خیر ورنہ منافقین میں سے پوری کی جائے گی۔ (کافر کے مقابلے میں) تمہاری مثل اس طرح ہوگی جیسے جانور کے پاؤں میں سے دوسرے رنگ کا نشان یا اونٹ کے پہلو میں کوئی نشان پھر فرمایا بلاشبہ میں امید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت کا ایک چوتھائی ہو گے تو صحابہ ؓ نے اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ نے فرمایا میں امید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی ہوگے۔ تو صحابہ ؓ نے اونچی آواز سے اللہ اکبر کہا۔ پھر فرمایا میں امید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت کا آدھا ہوگے۔ پھر صحابہ ؓ نے اللہ اکبر کہا۔ راوی نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ آپ نے دوتہائی فرمایا یا نہیں۔ ہزار میں سے نو سو ننانوے انسان دوزخ میں ہوں گے 2۔ التمذی وصححہ وابن جریر وابن مردویہ نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک سفر میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے آپ چلنے میں صحابہ ؓ سے علیحدہ ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ نے بلند آواز سے یہ دو آیات پڑھیں۔ آیت، یا ایہا الناس اتقوا ربکم۔ ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم، سے لے کر آیت عذاب اللہ شدید تک۔ جب آپ کے صحابہ ؓ نے اس کو سنا تو اونٹنیوں کو تیز کرنا چاہا اور انہوں نے پہچان لیا کہ آپ کچھ ارشاد فرمانے والے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو وہ دن کون سا ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا یہ وہ دن ہوگا کہ اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) سے فرمائیں گے (اپنی اولاد سے) دوزخ کے لیے حصہ بھیجو۔ آدم (علیہ السلام) عرض کریں گے۔ اے میرے رب ! دوزخ کا کتنا حصہ ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے۔ ہر ہزر میں نو سو ننانوے دوزخ کے لیے اور ایک جنت کے لیے۔ صحابہ ؓ انتہائی پریشان ہوئے یہاں تک کہ کوئی ہنسی ان سے ظاہر نہ ہوئی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام ؓ کا یہ حال دیکھا تو فرمایا عمل کرتے رہوا اور خوش ہوجاؤ۔ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے۔ بلاشبہ تم البتہ دو مخلوقوں کے ساتھ ہو اور وہ دونوں مخلوقیں ہر مخلوق سے زیادہ ہیں ( اور وہ ہیں) یاجوج اور ماجوج اور جو آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ا اور ابلیس کی اولاد میں سے فوت ہوگئے ہیں۔ (یہ سن کر) صحابہ کرام ؓ سے وہ کیفیت جاتی رہی۔ پھر آپ نے فرمایا نیک عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے۔ تم لوگوں میں اس طرح ہو جیسے کوئی نشان اونٹ کے پہلو میں یا کسی اور جانور کے بازو پر کسی دوسرے رنگ کا داغ۔ 3۔ ابن جریر نے حسن سے روایت کیا ہے مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ عسرہ سے واپس تشریف لائے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ ؓ بھی تھے۔ جبکہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچ چکے تھے۔ پھر آپ نے یہ آیت، پڑھی آیت یا ایھا الناس اتقوا ربکم ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم پھر اسی طرح ذکر فرمایا مگر اس میں زیادہ فرمایا کہ ہر دو رسولوں کے درمیان جاہلیت کا زمانہ ہوتا ہے۔ اور وہ دوزخ والے ہیں اور بلا شبہ تم دو مخلوقوں کے درمیان ہو وہ زمین والوں کی ہر مخلوق سے زیادہ ہیں۔ اور وہ یاجوج ماجوج ہیں اور وہ دوزخ والوں میں سے ہیں۔ (اگر دوزخ کی گنتی ان سے پوری نہ ہوئی) تو منافقین سے پوری کی جائے گی۔ 4۔ عبد بن حمید وعبدالرزاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن حبان وابن حبان والحاکم وصححہ وابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت آیت یا ایھا الناس اتقوا ربکم ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم سے والکن عذاب اللہ شدید تک نبی ﷺ پر ناز ہوئی اور آپ سفر میں تھے۔ آپ ﷺ نے ان کو بلند ٓواز سے پڑھا یہاں تک کہ آپ کی طرف آپ کے صحابہ ؓ لوٹ آئے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہوگا ؟ پھر فرمایا یہ وہ دن ہوگا جس میں اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) سے فرمائیں گے۔ اے آدم ! کھڑے ہوجائیے اور ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ کے لیے بھیجو صحابہ ؓ پر یہ بات بھاری گزری تو نبی ﷺ نے فرمایا سیدھی چال چلو اور اللہ کی نزدیکی چاہو اور خوش ہوجاؤ۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم لوگوں میں اس طرح ہو جیسے اونٹ کے پہلو میں کوئی نشان یا گھوڑے کے بازو میں کوئی دوسرے رنگ کا نشان اور تمہارے ساتھ دو او 3 ر مخلوقیں جو ہر چیز سے زیادہ ہیں۔ وہ یاجوج ماجوج اور انسانوں اور جنات کے کافروں میں سے ہیں جو ہلاک ہوچکے ہیں۔ 5۔ البزار وابن جریر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی اور آپ ﷺ کے اصحاب آپ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آیت یا ایھا الناس اتقوا ربکم ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہوگا ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا یہ وہ دن ہوگا جس میں اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) سے فرمائیں گے۔ اے آدم کھڑے ہوجائیے اور دوزخ کا حصہ بھیجئے آدم (علیہ السلام) عرض کریں گے اے میرے رب ! وہ کتنا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ کے لیے بھیجو اور ایک جنت کی طرف صحابہ ؓ پر یہ بات بھاری گزری تو نبی ﷺ نے فرمایا میں امید رکھتا ہو کہ تم لوگ جنت والوں میں سے آدھے ہوگے پھر فرمایا نیک عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ کہ تم دو مخلوقوں کے درمیان ہوگے اور وہ دونوں ہر مخلوق سے زیادہ ہیں اور وہ یہ ہیں یاجوج ماجوج۔ بلاشبہ تم دوسری امتوں میں اس طرح ہو جیسے اونٹ کے پہلو میں کوئی نشان یا جانور کے بازو پر نشان اور بلاشبہ میری امت ہزار اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ قیامت کے دن کا ہولناک منظر 6۔ ابن مردویہ من طریق الکلی اور ابی صالح نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس دوران کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے غزوہ بنی المصطلق کے سفر میں۔ اچانک سفر میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا آیت یا ایھا الناس اتقوا ربکم ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم۔ سے لے کر ولکن عذاب اللہ شدید۔ تک۔ جب آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی تو آپ اونتنی پر کھڑے ہوگئے۔ پھر آپ نے بلند آواز سے یہ آیت اپنے اصحاب پر پڑھیں پھر ان سے فرمایا کیا تم جانتے ہو کیہ کون سا دن ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا یہ وہ دن ہوگا کہ جب اللہ تعالیٰ آدم (علیہ السلام) سے فرمائیں گے اے آدم (علیہ السلام) ! اپنی اولد میں سے دوزخ کا حصپ بھیج دو ۔ وہ عرض کرینگے اے میرے رب ! وہ کتنا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ہر ہزار میں سے نوسو ننانوے آگ کی طرف اور ایک جنت کی طرف بھیجو۔ مسلمان یہ سن کر سخت رونے لگے اور ان کی حالت بہ تپریشان ہوگئی۔ پھر آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے نہیں ہو تم امتوں میں مگر ایک سفید بال کی طرح کالی بکری میں اور میں امید رکھتا ہو کہ تم جن والوں میں سے آدھے ہوگے۔ بلکہ ماید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت میں سے دو تہائی ہوگے۔ 7۔ ابن مردویہ نے ابوموسی ؓ نے فرمایا اس دوران کے رسول اللہ ﷺ اپنے ایک سفر میں تھے اور پھر اسی طرح حدیث کو بیان فرمایا۔ 8۔ احمد و بخاری ومسلم وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی فی الاسماء والصفات نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے اے آدم ! آگ کا حصہ بھیج دو ۔ آدم (علیہ السلام) عرض کریں گے اے میرے رب ! دوزخ کا حصہ کتنا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ہر ہزار میں سے نو سو نانوے۔ اس بچے بوڑھے ہوجائیں گے۔ آیت وتضع کل ذات حمل حملھا وتری الناس سکری وما ہم بسکٰری ولکن عذاب اللہ شدید۔ یہ بات لوگوں پر (یعنی صحابہ کرام ؓ پر بہت بھاری گزری۔ اور خدمت عالی میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے اور ایک باقی بچے گا۔ ہم میں سے وہ ایک کون ہواگ ؟ آپ نے فرمایا یا جوج ماجوج میں سے ایک ہزار ہوگا اور تم میں سے ایک ہوگا۔ تم امتوں میں اس طرح ہوگے جیسے ایک سیاہ بال سفید بیل میں یا فرمایا سفید بال سیاہ بیل میں۔ 9۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے علقمہ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں آیت ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم۔ یعنی زلزلہ قیامت سے پہلے ہوگا۔ 10۔ ابن جریر وابن المنذر نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے، آیت یا ایھا الناس اتقوا ربکم۔ سے لے کر، ولکن عذاب اللہ شدید۔ تک تلاوت کیا اور فرمایا یہ زلزلہ دنیا میں ہوگا قیامت کی نشانیوں میں سے۔ 11۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے عبدی بن عمیر ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ چیزیں دنیا میں ہوں گی قیامت کے دن سے پہلے۔ 12۔ ابن جریر نے ابن زید ؓ سے آیت ان زلزلۃ الساعۃ شیء عظیم۔ کے بارے میں روایت کیا کہ قیامت کا زلزلہ قیامت کی نشانی ہے۔ 13۔ ابن جریر نے ابن زید ؓ سے آیت ان زلزلۃ اساعۃ شیء عظیم کے بارے میں روایت کیا کہ قیامت کا زلزلہ قیامت کے دن شروع ہوگا اور فرمایا کہ یوم ترونھا تذہل کل مرضعۃ عما ارضعت۔ کہ ہر دودھ پلانے والی چھوڑ دے گی اپنے بچے کو اس مصیبت کی وجہ سے جو اس کو پہنچے گی۔ 14۔ ابن ابی حاتم نے سفیان رضی الہ عنہ سے روایت کیا کہ آیت یوم ترونہا یعنی عورت اپنے بچے سے غافل ہوجائے گی۔ 15۔ ابن جریر نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ آیت تذہل کل مرضعۃ عما ارضعت سے مراد ہے کہ عورت بغیر دودھ چھڑائے اپنے بچوں سے غافل ہوجائے گی۔ آیت وتضع کل ذات حمل حملھا سے مراد ہے کہ حاملہ عورتیں اپنے تمام بچوں کو ڈال دیں گی جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہوگا آیت وتری الناس سکٰریٰ ، یعنی خوف کی وجہ سے وہ نشے میں معلوم ہوں گے۔ آیت وماہم بسکاری، حالانکہ وہ شراب پینے سے نشے میں نہ ہوں گے۔ بلکہ عذاب الٰہی شدید ہوگا اس کی ہیبت سے لوگ مدہوش ہوں گے۔ 16۔ الطبرانی والحاکم وابن مردویہ وابوالحسن احمد بن یزید الحلوانی فی کتاب الحروب عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ پڑھتے ہوئے سنا۔ آیت وتری الناس سکٰریٰ وما ھم بسکٰریٰ ۔ 17۔ ابن مردویہ وابو الحسن الحلوانی والھافظ عبدالغنی بن سعید نے فی ایضاع الاشکال ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت وتری الناس سکٰری وما ہم بسکٰری پڑھا اعمش نے فرمایا یہ ہماری قراءت ہے۔ 18۔ سعید بن منصور نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے۔ آیت وتری الناس سکریٰ وما ہم بسکرٰی۔ 19۔ سعید بن منصور نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیت کو اسی طرح پڑھا کرتے تھے۔ 20۔ ابن ابی حاتم نے ابونہیک (رح) سے روایت کیا کہ وہ آیت وتری الناس پڑتے تھے۔ تری تحسب کے معنی ہے فرماتے ہیں اگر الناس کو منصوب پڑھیں تو سکری دوسرا مفعول ہے لیکن تحسب کے معنی ہے۔ 21۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ربیع سے آیت وتری الناس سکری، کے بارے میں روایت کیا کہ یہ قیامت کے وقت ہوگا۔ کہ بڑا نشہ میں مست نظر آئے گا اور بچہ بوڑھا ہوجائے گا اور حاملہ عورتیں اپنے حمل کو گرادیں گی۔ 22۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) وسلم سے روایت کیا کہ آیت وما ہم بسکری، یعنی وہ شراب سے نشہ نہیں ہوگا۔ (بلکہ خوف کی وجہ سے نشہ میں مست نظر آئیں گے) واللہ اعلم بالصواب
Top