بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Qurtubi - Al-Hajj : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اتَّقُوْا : ڈرو رَبَّكُمْ : اپنا رب اِنَّ : بیشک زَلْزَلَةَ : زلزلہ السَّاعَةِ : قیامت شَيْءٌ : چیز عَظِيْمٌ : بڑی بھاری
لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو کہ قیامت کا زلزلہ ایک حادثہ عظیم ہوگا
یٰٓـاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ (اے لوگو ! تم اپنے رب سے ڈرو ! ) اس میں اولادِ آدم کو تقویٰ کا حکم دیا گیا ہے۔ پھر قیامت کا تذکرہ کر کے اس کے لازم ہونے کا سبب بیان کیا۔ اور ہولناک انداز سے اس کا تعارف کرایا پھر فرمایا : اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْ ئٌ عَظِیْمٌ تاکہ وہ اس حالت کا معائنہ کریں اور اپنی عقلوں سے اس کو تصور میں لائیں تاکہ اپنی بقاء و دوام کے پیش نظر ان نفوس پر رحم کھائیں اور تقویٰ کا لباس پہن کر اس دن کی سختی سے بچ جائیں کیونکہ تقویٰ ہی ایسی چیز ہے جو اس دن کی سختی سے ان کو بچا سکتی ہے۔ الزلزلۃ زور سے ہلنا اور جھنجوڑنا۔ زلزلہ کو الساعۃؔ کی طرف مضاف کیا۔ یہ اضافۃ المصدر الی الفاعل کی قسم ہے گویا قیامت ہی نے زمین کو ہلایا ہے۔ اس کو مجاز حکمی کہا جاتا ہے۔ نمبر 2۔ یہ اضافۃ المصدر الی الظرف کی قسم ہے کیونکہ وہ زلزلۃ قیامت میں پیش آئے گا جیسا کہ اس ارشاد میں ہے۔ بل مکر اللیل والنھار ] سبا : 33 [ اور اس کا وقت قیامت کے دن ہوگا۔ نمبر 2۔ جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ اس آیت میں معتزلہ کیلئے کوئی دلیل نہیں کہ معدوم چیز کو شئی کہہ دیا یہ اس کا نام ہے جس کا وجود خالی ہے۔
Top