بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ahkam-ul-Quran - Al-Hajj : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اتَّقُوْا : ڈرو رَبَّكُمْ : اپنا رب اِنَّ : بیشک زَلْزَلَةَ : زلزلہ السَّاعَةِ : قیامت شَيْءٌ : چیز عَظِيْمٌ : بڑی بھاری
لوگو، اپنے رب کے غضب سے بچو، حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا زلزلہ بڑی (ہولناک) چیز ہے
[ يٰٓاَيُّهَا النَاسُ : اے لوگو ] [ اتَّقُوْا : تم لوگ بچو ] [ رَبَّكُمْ : اپنے رب (کی نافرمانی) سے ] [ ان : یقینا ] [ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ : اس گھڑی کا زلزلہ ] [ شَيْءٌ عَظِيْمٌ: ایک عظیم چیز ہے ] نوٹ۔ 1: زیر مطالعہ پہلی آیت میں جس زلزلہ کا ذکر ہے یہ قیامت کی ابتدائی کیفیات میں سے ہے۔ نبی ﷺ نے بتایا ہے کہ لفخ صور کے تین مواقع ہیں۔ پہلے نفخ فَزَع ہوگا جو عام سراسیمگی پیدا کرے گا۔ دوسرا نفخ صَعْق ہوگا جب سب مر کر گرجائیں گے اور تیسرے نفخ پر سب لوگ زندہ ہو کر خدا کے حضور پیش ہوجائیں گے۔ پہلے نفخ کی تفصیلی کیفیت بیان کرتے ہوئے نبی ﷺ نے بتایا کہ اس وقت زمین کی حالت اس کشتی کی سی ہوگی جو موجوں کے تھپیڑے کھا کر ڈگمگا رہی ہو۔ یا اس معلق قندیل کی سی ہوگی جس کو ہوا کے جھونکے بری طرح جھنجھوڑ رہے ہوں۔ (تفہیم القرآن) ۔
Top