بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اتَّقُوْا : ڈرو رَبَّكُمْ : اپنا رب اِنَّ : بیشک زَلْزَلَةَ : زلزلہ السَّاعَةِ : قیامت شَيْءٌ : چیز عَظِيْمٌ : بڑی بھاری
اے لوگوں بچو تم اپنے رب کے عذاب اور اس کی خوف وپکڑ سے بیشک قیامت کی اس گھڑی کا زلزلہ ایک بری ہی ہولناک چیز ہے3
1 تقویٰ و پرہیزگاری کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا " اے لوگو ! بچو تم اپنے رب۔ کے عذاب اور اس کی پکڑ۔ سے "۔ صدق دل سے اس پر ایمان لا کر۔ اس کے اوامر کو بجا لا کر اور اس کی نواہی سے اجتناب کر کے کہ کافر اپنے کفر سے باز آجائے اور فاسق و فاجر اپنے فسق و فجور سے۔ غرض کہ ہر اس چیز سے بچو جو تمہارے رب کے غضب اور اس کی ناراضگی کا باعث اور اس کا سبب ہو ۔ وباللّہ التوفیق لِمَا یُحِبُّ وَیَرضٰی ۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ ہے۔ اس لیے سورة کریمہ کے آغاز میں ہی اور سب سے پہلے تقویٰ کا حکم دیا گیا۔ اور تقویٰ پر آمادہ اور برانگیختہ کرنے والی سب سے بڑی چیز قیامت کا عقیدئہ و ایمان اور اس کے احوال کا ذکر و تذکرہ ہے۔ اس لیے سب سے پہلے قیامت ہی کے کچھ احوال کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ تاکہ تم لوگوں کے دلوں میں فکر پیدا ہو اور ان میں سنجیدگی آئے۔ 2 قیامت کی ہولناک گھڑی کی تذکیر و یاددہانی : جس کا وعدہ تم سے کیا جاتا ہے اور جس نے اپنے وقت پر بہرحال آ کر رہنا ہے۔ اور پل بھر میں دنیا کا یہ سارا نظام درہم برہم کر کے رکھ دیا جائے گا۔ اسی لئے اس انتہائی ہولناک حادثے کے وقوع کو " ساعۃ " کے لفظ سے تعبیر فرمایا جاتا ہے۔ سو اس کو ہمیشہ یاد رکھو اور اس کیلئے ہر وقت فکر مند رہا کرو۔ اور اس کیلئے تیاری کرتے رہا کرو ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو اس کے لیے جلدی مچانے کی بجائے اس کے لیے تیاری کرو اور اس کے عذاب سے بچنے کی فکر کرو کہ اس کا موقعہ یہ دنیاوی زندگی کی فرصت محدود ہی ہے جس نے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد پھر کبھی نہیں ملنا۔ قیامت کی وہ ہولناک گھڑی ڈرنے اور بچنے کی چیز ہے نہ کہ مطالبہ کرنے کی۔ 3 زلزلہء قیامت سے یہاں پر مراد ؟ : یعنی وہ زلزلہ جو کہ قیامت سے پہلے اس کے وقوع کی ایک عظیم الشان علامت اور نشانی کے طور پر ظہور پذیر ہوگا۔ یہ قول علقمہ وغیرہ اور بعض اہل علم کا ہے۔ (تفسیر کبیر، ابن کثیر، جامع البیان وغیرہ) ۔ یا اس سے مراد وہ زلزلہ ہے جو نفخہ اولیٰ کے وقت ظاہر ہوگا جس کو " نفخہ صعق " بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قول ابن عباس ؓ اور حسن بصری (رح) کا ہے۔ (جامع البیان، خازن اور معالم وغیرہ) ۔ سو قیامت کا وہ بڑا زلزلہ بڑا ہی ہولناک اور انتہائی سخت حادثہ ہوگا۔ سو اس دن سے غفلت اور لاپرواہی برتنا بڑے ہی ہولناک خسارے کا باعث ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس کے لیے تیاری کا موقع اور اس کی فرصت یہ دنیاوی زندگی ہی ہے اور بس۔
Top