بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اتَّقُوْا : ڈرو رَبَّكُمْ : اپنا رب اِنَّ : بیشک زَلْزَلَةَ : زلزلہ السَّاعَةِ : قیامت شَيْءٌ : چیز عَظِيْمٌ : بڑی بھاری
اے لوگو ! اپنے خدا ند سے ڈرو بیشک قیامت کی ہلچل بڑی ہی ہولناک چیز ہے
یایھا الناس کا خطاب اگرچہ عام ہے لیکن مراد اس سے وہی متمر دین قریش ہیں جو قیامت کی تکذیب کر رہے تھے اور عذاب کے لئے جلدی مچائے ہوئے تھے۔ فرمایا کہ اپنے رب سے ڈرو، اس نے اپنی عنایت سے جو مہلت دے رکھی ہے اس کو غنیمت جانو اور اس سے فائدہ اٹھائو۔ وہ اپنی رحمت ورافت کے سبب سے و یرگیر ضرورے لیکن بڑا ہی سخت گیر بھی ہے۔ قیامت کو سہن چی نہ سمجھو کہ اس ڈھٹائی کے ساتھ اس کا مطالبہ کر رہے ہو۔ اس کی ہلچل بڑی ہی ہولناک ہوگی۔ وہ پناہ مانگنے کی چیز ہے۔ مطالبہ کرین کی چیز نہیں ہے !
Top