Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 44
تَحِیَّتُهُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ١ۚۖ وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِیْمًا
تَحِيَّتُهُمْ : ان کی دعا يَوْمَ : جس دن يَلْقَوْنَهٗ : وہ ملیں گے اس کو سَلٰمٌ ڻ : سلام وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا : اجر كَرِيْمًا : بڑا اچھا
جس روز وہ اس سے ملیں گے انکا تحفہ (خدا کی طرف سے) سلام ہوگا اور اس نے ان کے لئے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے
(33:44) تجیتہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کا سلام ، ان کی دعائے خیر، ان کی دعائے زندگی۔ یہ حیاۃ سے ماخوذ ہے حی یحی تحیۃ (باب تفعیل) مصدر۔ سلام کہنا، دعائے حیات کرنا۔ قرآن مجید میں ہے واذا جاؤک حیوک بما لم یحیک بہ اللہ (58 :8) اور وہ جب آپ کے پاس آتے ہیں آپ کو ایسے الفاظ میں سلام کرتے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو سلام نہیں کیا۔ تحیۃ کے معنی کسی حیاک اللہ کہنے کے ہیں یعنی اللہ تجھے زندہ رکھے۔ حیاک اللہ اصل میں جملہ خبریہ ہے لیکن دعا کے طور پر استعمال ہوتا ہے لہٰذا تحیۃ کے معنی دعائے حیات کے ہوئے پھر ہر دعا کے لئے آنے لگا اور سلام کے معنی دینے لگا۔ اس کی جمع تحیات وتحایا (سلام و تعظیم) ہے۔ یوم۔ مفعول فیہ۔ (ظرف زمان) ۔ یلقونہ وہ اس سے ملیں گے (یعنی اللہ رب العزت سے قیامت کے روز ملاقی ہوں گے) سلام خبر۔ یوم یلقونہ متعلق خبر۔ جس دن وہ اپنے اللہ سے ملاقی ہوں گے تو السلام علیکم کہہ کر ان کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ اعد۔ راضی واحدمذکر غائب اس نے تیار کر رکھا ہے۔ اجرا کریما۔ موصوف وصفت (معزز صلہ۔ باعزت اجر) مل کر اعد کا مفعول۔
Top