Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 44
تَحِیَّتُهُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ١ۚۖ وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِیْمًا
تَحِيَّتُهُمْ : ان کی دعا يَوْمَ : جس دن يَلْقَوْنَهٗ : وہ ملیں گے اس کو سَلٰمٌ ڻ : سلام وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا : اجر كَرِيْمًا : بڑا اچھا
جس روز وہ اس سے ملیں گے ان کا استقبال سلام کے ساتھ کیا جائے گا اور اس نے ان کے لیے باعزت اجر تیار کر رکھا ہے
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر خوش آمدید پیش کی جائے گی جب وہ اس سے ملاقات کریں گے 44 ۔ اخروی انعامات میں سب سے بڑا انعام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات نصیب ہوجائے کیونکہ یہی سب کامیابیوں سے بڑی کامیابی ہے اور پھر جب وہ اللہ رب ذوالجلال والا کرام کی بارگاہ میں پیش ہوں تو ان کی پذیرائی ” سلامت رہو “ کے خطاب سے کی جائے گی اور بلا شبہ یہ بہت بڑا اعزاز ہے اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو نصیب فرمائے ، میدان حشر میں بھی دن قیامت کے بھی اور جنت میں داخلہ کے وقت بھی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ موت کے دن بھی جب انسان کی روح رب کریم کی طرف لوٹائی جاتی ہے۔ غور کرو کہ ” السلام علیکم “ کا جملہ اپنے اندر کتنی وسعت چھپائے بیٹھا ہے اور پھر اپنے بندے کے لئے جو جو انعامات اللہ تعالیٰ نے تیار کر رکھے ہیں ان کی فہرست تو بہت لمبی ہے اور اختصار اس کا یہ ہے کہ وہ سب کچھ وہاں نصیب ہوگا جس کی اس وقت چاہت ہوگی کیونکہ بلا شبہ انسان کی چاہت اس کی زندگی کی اسٹیج کے ساتھ بدلتی رہتی ہے اور ظاہر ہے کہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے { اجرا کریما } فرمایا ہے اس کی بزرگی کا اندازہ اس جگہ انسان نہیں لگا سکتا اور اس دنیا کی جس چیز سے بھی اس کی تشبیہہ دی جائے گی وہ محض تشبیہہ ہی ہوگی جو تفہیم کے لئے ہوگی اور جس کی حقیقت کو کوئی انسان نہیں سمجھ سکتا اور جس کے لئے خود نبی رحمت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو کچھ وہاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے نیک بندوں کو پیش کیا جائے گا وہ ہے مالا عین رات ولا اذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر پھر اس کو آخر بیان کیونکر کیا جاسکتا ہے۔
Top