Tafseer-e-Saadi - Al-Ahzaab : 44
تَحِیَّتُهُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ١ۚۖ وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِیْمًا
تَحِيَّتُهُمْ : ان کی دعا يَوْمَ : جس دن يَلْقَوْنَهٗ : وہ ملیں گے اس کو سَلٰمٌ ڻ : سلام وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا : اجر كَرِيْمًا : بڑا اچھا
جس روز وہ اس سے ملیں گے انکا تحفہ (خدا کی طرف سے) سلام ہوگا اور اس نے ان کے لئے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے
آیت 44 اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کو حکم دیتا ہے کہ وہ تہلیل وتحمید اور تسبیح و تکبیر وغیرہ کے ذریعے سے کہ جن میں سے ہر کلمہ تقرب الٰہی کا وسیلہ ہے نہایت کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں۔ قلیل ترین ذکر یہ ہے کہ انسان صبح شام اور نمازوں کے بعد کے اذکار کا التزام کرے نیز مختلف عوارض اور اسباب کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے۔ اور مناسب یہی ہے کہ تمام اوقات اور تمام احوال میں اللہ تعالیٰ کے ذکر پر دوام کرے، کیونکہ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے سے عمل کرنے والا آرام کرتے ہوئے بھی سبقت لے جاتا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کی معرفت کی طرف دعوت دیتا ہے، بھلائی پر مددگار ہے اور زبان کو گندی باتوں سے باز رکھتا ہے۔ (وسبحوہ بکرۃ واصیلاً ) اور صبح شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو کیونکہ صبح اور شام دونوں فضیلت کے حامل اوقات ہیں اور ان میں عمل کرنا بھی نہایت سہل ہوتا ہے۔ (ھو الذی یصلی علیکم وملئکتہ لیخرجکم من الظلمت الی النور وکان بالمومنین رحمیاً ) ” وہی ہے جو تم پر رحمت نازل فرماتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تمہارے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے اور اللہ مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے۔ “ یعنی اہل ایمان پر یہ اس کی بےپایاں رحمت اور لطف و کرم ہے کہ اس نے ان کو اپنی برکت، اپنی مدح و ثنا اور فرشتوں کی دعاؤں سے نوازا جو انہیں گناہوں اور جہالت کے اندھیروں سے نکال کر ایمان، توفیق، علم اور عمل کی روشنی میں لاتی ہیں۔ یہ سب سے بڑی نعمت ہے جس سے اس نے اپنے اطاعت کیش بندوں کو سرفراز فرمایا۔ یہ نعمت ان سے اللہ تعالیٰ کے شکر اور کثرت کے ساتھ اس کے ذکر کا مطالبہ کرتی ہے جس نے ان پر رحم اور لطف و کرم کیا۔ سا کے عرش عظیم کو اٹھانے والے اور اس کے ارگرد موجود افضل ترین فرشتے اپنے رب کی تحمید کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور الہ ایمان کے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے ہوئے دعا کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں : (آیت) ” اے ہمارے رب ! تو نے اپنی رحمت اور علم کے ساتھ ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے، پس تو ان لوگوں کو بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے یک پیروی کی اور انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔ اے ہمارے رب ! تو داخل کر ان کو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں، جن کا تو نے ان کے ساتھ وعدہ کر رکھا ہے اور ان کے والدین، بیویوں اور اولاد میں سے ان لوگوں کو بھی (ان جنتوں میں داخل کر) جو نیک ہیں۔ بیشک تو غالب اور حکمت والا ہے اور تو ان کو برائیوں سے بچا اور جس کو تو نے اس روز برئایوں سے بچا دیا، تو تو نے اس پر رحم کیا اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ “ ان پر اللہ تاعلیٰ کی یہ رحمت اور نعمت دنیا میں ہے۔ ان پر آخرت میں جو رحمت ہوگی وہ جلیل ترین رحمت اور افضل ترین ثواب ہے اور یہ ہے اپنے رب کی رضا کے حصول میں فوزیاب ہونا، ان کے رب کی طرف سے سلام، اس کے کلام جلیل کا سماع، اس کے چہرہ مبارک کا دیدار اور بہت بڑے اجر کا حصول جس کو کوئی جان سکتا ہے نہ اس کی حقیقی معرفت حاصل کرسکتا ہے، سوائے ان لوگوں کے جن کو وہ خود عطا کر دے، بنا بریں فرمایا : (تحیتھم یوم یلقونہ سلم واعدلھم اجراً کریماً ) ” جس روز وہ اس سے ملیں گے ان کا تحفہ سلام ہوگا اور اس نے ان کے لئے اجر کریم تیار رکھا ہے۔ “
Top