Tafheem-ul-Quran - Al-Ahzaab : 44
تَحِیَّتُهُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ١ۚۖ وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِیْمًا
تَحِيَّتُهُمْ : ان کی دعا يَوْمَ : جس دن يَلْقَوْنَهٗ : وہ ملیں گے اس کو سَلٰمٌ ڻ : سلام وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا : اجر كَرِيْمًا : بڑا اچھا
جس روز وہ اس سے ملیں گے اُن کا استقبال سلام سے ہوگا 80 اور اُن کے لیے اللہ نے بڑا با عزت اجر فراہم کر رکھا ہے
سورة الْاَحْزَاب 80 اصل الفاظ ہیں تَحِیَّتُھُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَہ سَلٰمٗ " ان کا تحیہ اس سے ملاقات کے روز سلام ہوگا۔ " اس کے تین مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ خود السلام علیکم کے ساتھ ان کا استقبال فرمائے گا، جیسا کہ سورة یٰسین میں فرمایا کہ سلاَمٌ قَوْلاً مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ (آیت 58)۔ دوسرے یہ کہ ملائکہ ان کو سلام کریں گے، جیسے سورة نحل میں ارشاد ہوا اَلَّذِیْنَ تَتْوَفّٰھُمُ الْمَلٓئِکَۃُ طَیِّبِیْنَ یَقُوْلُوْنَ سَلاَمٌ عَلَیْکُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ، " جن لوگوں کی روحیں ملائکہ اس حالت میں قبض کریں گے کہ وہ پاکیزہ لوگ تھے، ان سے وہ کہی گے کہ سلامتی ہو تم پر، داخل ہوجاؤ جنت میں ان نیک اعمال کی بدولت جو تم دنیا میں کرتے تھے " (آیت 32) تیسرے یہ کہ وہ خود آپس میں ایک دوسرے کو سلام کریں گے، جیسے سورة یونس میں فرمایا دَعْوٰھُمْ فِیْھَا سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَتَحِیَّتُھُمْ فِیْھَا سَلاَمٌ وَاٰخِرُ دَعْوٰھُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنِ " وہاں ان کی صدا یہ ہوگی کہ خدایا، پاک ہے تیری ذات، ان کا تحیہ ہوگا سلام اور ان کی تان ٹوٹے گی اس بات پر کہ ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے "۔ (آیت 10)
Top