Tadabbur-e-Quran - Al-Ahzaab : 44
تَحِیَّتُهُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ١ۚۖ وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِیْمًا
تَحِيَّتُهُمْ : ان کی دعا يَوْمَ : جس دن يَلْقَوْنَهٗ : وہ ملیں گے اس کو سَلٰمٌ ڻ : سلام وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا : اجر كَرِيْمًا : بڑا اچھا
ان کی تحیت، جس دن وہ اس سے ملیں گے، سلام ہوگی اور اس نے ان کے لئے باعزت صلہ تیار کر رکھا ہے۔
تحپتھم یوم یلقونہ سلم و واعڈ لھم اجرا کریما (44) اوپر کی آیت میں اس رحمت و برکت کا ذکر ہے جو اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کے بایمان بندوں پر نازل ہوتی ہے۔ اس آیت میں اس سلام و پیغام کا ذکر ہے جو آخرت میں اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں کی طرف سے بایمان بندوں کے پاس آئے گا۔ فرمایا کہ ان کا خیر مقدم، جس دن وہ اس سے (اپنے رب سے) ملیں گے، سلام سے ہوگا اور اللہ نے ان کے لئے نہایت باعزت صلہ تیار کر رکھا ہے۔ لفظ تعیۃ یہاں اپنے مفعول کی طرف مضاف ہے اور اس کا صحیح مفہوم خیر مقدم ہے۔ قرآن کے دوسرے مقامات میں بھی اس بات کا ذکر ہے کہ اہل جنت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی سلام آئے گا اور فرشتے بھی ان کا خیر مقدم سلام کے ساتھ کریں گے۔ سورة فرقان میں ہے : ویلقون فیھا تحیۃ وسلاما (75) اور اس میں ان کا استقبال تحیت اور سلام کے سات ہوگا۔ سورة یس آیت 58 میں اس بات کی بھی تصریح ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی ان لوگوں کو سلام کہلایا جائے گا : سلم قولا من رب رحیم اور ان کے لئے سلام ہوگا جو رب رحیم کی طرف سے ان کو کہلایا جائے گا۔ سورة زمر آیت 73 میں یہ تصریح ہے کہ جنت کے دربان ملائکہ اہل جنت کا استقبال سلام سے کریں گے : وقال لھم خزنتھا سلم علیکم طبتم فادخلوھا خلدین اور ان سے جنت کے پاسبان کہیں گے، آپ لوگوں پر سلامتی ہو، خوش ہوں، اس جنت میں ہمیشہ کے لئے داخلی ہوجائیں۔
Top