Dure-Mansoor - Al-Ghaafir : 61
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نے جَعَلَ : بنائی لَكُمُ : تمہارے لئے الَّيْلَ : رات لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم آرام پکڑو فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا ۭ : دکھانے کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَذُوْ فَضْلٍ : فضل والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
اللہ وہی ہے جس نے رات کو پیدا فرمایا تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو ایسی چیز بنائی جس میں دیکھتے بھالتے ہیں، بلاشبہ اللہ لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے اور لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
1:۔ سعید بن منصور (رح) وابن ابی شیبہ (رح) واحمد وعبد بن حمید (رح) والبخاری فی الادب و ابوداؤد و ترمذی (رح) والنسائی وابن ماجہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم و طبرانی (رح) وابن حبان وحاکم (رح) (وصححہ) وابن مردویہ و ابونعیم فی الحلیہ و بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دعا عبادت کا محصل ہے پھر یہ (آیت) پڑھی ” وقال ربک ادعونی استجب لکم ان الذین یستکبرون عن عبادتی “ (اور تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری درخواست قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے غرور کی وجہ سے سرتابی کرتے ہیں یعنی میری دعا ہے (آیت ) ” سیدخلون جھنم دخرین “ (وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے) کیا تم جانتے ہو اللہ کی عبادت کیا ہے ہم نے کہا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا غیر اللہ کو چھوڑ کر اللہ کے لئے عمل کو خالص کرنا۔ 2:۔ ابن مردویہ والخطیب نے براء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دعاعبادت ہے اور یہ (آیت) تلاوت فرمائی ” وقال ربک ادعونی استجب لکم “ 3:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) اور ابوالشیخ نے العظمۃ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقال ربک ادعونی استجب لکم “ میری عبادت کرو۔ 4:۔ ابن جریر (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سیدخلون جھنم دخرین “ یعنی ذلیل ہو کر (جہنم میں داخل ہوں گے۔ 5:۔ ابن مردویہ (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دعا مغفرت طلب کرنا۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وحاکم (رح) واحمد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اللہ سے دعا نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوتے ہیں۔ دعاء کی فضیلت و برکت : 7:۔ احمد و حکیم ترمذی (رح) وابویعلی و طبرانی (رح) نے معاذ ؓ سے روایت کیا کہ احتیاط تقدیر کے معاملہ میں کوئی نفع نہیں دیتی لیکن دعا نفع دیتی ہے۔ ان آفات سے جو نازل ہوئیں اور ان آفات سے جو نازل نہیں ہوئیں اللہ کے بندوں تم پر دعا کرنا لازم ہے۔ 8:۔ حکیم ترمذی (رح) نے نوادرالاصول میں انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی پر دعا کو کھول دیں (یعنی دعا کی توفیق دیں) تو اس کو چاہئے دعا کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرماتے ہیں۔ 9:۔ حکیم ترمذی (رح) وابن عدی نے نوادرالاصول میں انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ دعا میں اصرار کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔ 10:۔ حکیم ترمذی (رح) نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم نے اس بارے میں پایا جو اللہ تعالیٰ نے بعض کتابوں میں نازل فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں مصیبت نازل کرتا ہوں (پھر) اس کے بدلے میں بندے سے دعا کرواتا ہوں۔ 11:۔ ابن المنذر نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقال ربک ادعونی استجب لکم “ (مجھ کو پکارو) میں تمہاری درخواست کو قبول کروں گا) سے مراد ہے کہ تمہارے رب نے فرمایا میرے بندے جو تو نے مجھ سے دعا کی اور تو نے مجھ سے امید رکھی بلاشبہ میں عنقریب تجھ کو بخش دوں گا جو تجھ میں عیب اور کمزوریاں ہیں۔ اگر تو مجھ سے زمین کے برابر گناہوں کے ساتھ ملاقات کرے گا تو میں اس کے برابر مغفرت کے ساتھ تجھ سے ملاقات کروں گا اگر تو اتنے گناہ کرے گا یہاں تک کہ تیرے گناہ آسمان کے افق کو پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے استغفار کرے گا تو میں تجھ کو بخش دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ 12:۔ ابن المنذر وحاکم (رح) (وصححہ) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ افضل عبادت دعا ہے اور یہ (آیت) پڑھی ” وقال ربک ادعونی استجب لکم “ 13:۔ سعید بن منصور وابن المنذر (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقال ربک ادعونی استجب لکم “ سے مراد ہے عمل کرو اور خوش ہوجاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ پر یہ حق ہے کہ وہ ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعا کو قبول فرمائے اور اپنے فضل سے ان کو اور زیادہ عطا فرماتے ہیں۔ 14:۔ سعید بن منصور وابن المنذر (رح) نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی اور فرمایا امتوں میں سے کوئی بھی امت وہ چیز نہیں دی گئی جو اس امت کو دی گئی مگر برگزیدہ بندے کی اولاد اس سے کہا جائے گا تو سوال کر تجھ کو عطا کیا جائے گا۔ 15:۔ بخاری (رح) نے الادب میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا کون سی عبادت افضل ہے ؟ فرمایا : آدمی کی دعا اپنی ذات کے لئے۔ 16:۔ حکیم ترمذی (رح) نے نوادرالاصول میں کعب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا ایمان والوں سے کہہ دو جب وہ مجھ سے دعا مانگیں تو مجھ سے جلدی نہ کریں اور نہ مجھے بخیل جانیں کیا وہ نہیں جانتے کہ میں بخیل سے سب سے زیادہ بغض رکھتا ہوں سو کس طرح میں بخیل ہوسکتا ہوں اے موسیٰ مجھ سے بخل کا خوف نہ کر جب تو مجھ سے کسی بڑی چیز کا سوال کرے اور جب تو مجھ سے کسی چھوٹی چیز کا سوال کرے تو شرم نہ کر تو مجھ سے مسالے نمک وغیرہ مانگھ اور مجھ سے اپنی بکری کا چارہ مانگ۔ اے موسیٰ (علیہ السلام) کیا تو نہیں چاہتا کہ میں نے رائی کے دانے اور اس سے اوپر (بڑی سے بڑی چیزوں) کو پیدا کیا اور میں نے کسی چیز کو پیدا نہیں کیا مگر میں نے جان لیا کہ مخلوق اس کی طرف محتاج ہوگی پس جو شخص مجھ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ میں دینے اور روکنے پر قادر ہوں تو میں اس کی حاجت اس کی مغفرت کے ساتھ پوری کرتا ہوں اور اگر وہ میری حمد بیان کرتا ہے جب میں اس کو دیتا ہوں اور جب اس سے روک لیتا ہوں تو میں اس کو حمادین کے گھر میں سکونت عطا کرتا ہوں اور جو بندہ مجھ سے کسی چیز کا سوال نہ کرے پھر میں اس کو عطا کروں تو اس پر حساب سخت ہوگا۔ نمک کا بھی اللہ سے سوال کرے : 17:۔ حکیم ترمذی (رح) نے مالک بن انس ؓ سے روایت کیا کہ عروہ بن زبیر ؓ نے فرمایا کہ میں اپنی نماز میں اپنی حاجتوں کا اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں یہاں تک کہ اپنے اہل و عیال کے لئے نمک کا سوال کرتا ہوں۔ 18:۔ حکیم ترمذی (رح) نے زہرہ بن معبد (رح) سے روایت کیا کہ میں نے محمد بن المنکدر کو یہ فرماتے ہوئے سنا ” اللہم قوذکری “ (اے اللہ ! میرے ذکر کو قوت دے) کیونکہ اس میں میرے گھروالوں کے لئے نفع ہے۔ 19:۔ احمد نے الزھد میں ثابت بنانی (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ستر سال عبادت کی وہ اپنی دعا میں کہا کرتا تھا اے میرے رب مجھے میرے عمل کی جزا دینا کہ میں جنت میں داخل ہوجاؤں وہ اسی حال میں ستر سال رہا جب وہ فوت ہوا تو اس سے کہا گیا تو نے اپنا عمل پورا کرلیا۔ دنیا میں کون سا عمل اس کے ہاں زیادہ قابل اعتماد تھا تو اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا سے زیادہ کوئی عمل قابل اعتماد نہ تھا۔ وہ اپنی دعا میں کہنے لگا : اے میرے رب ! جب میں دنیا میں تھا تو میں نے سنا تھا کہ آپ لغزشوں سے درگزر فرماتے ہیں سو آج کے دن میری لغزشوں کو معاف کردیجئے۔ اسے جنت میں چھوڑ دیا جائے گا۔ اما قولہ تعالیٰ : اللہ الذی جعل لکم الیل لتسکنوا فیہ والنھار مبصرا “۔ 20:۔ ابن مردویہ (رح) نے عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عسی بن مریم (علیہ السلام) نے فرمایا : اے حواریوں کی جماعت ! نماز کا وقت ہوگیا ہے۔ حواری عبادت کی حالت میں باہر نکلے کہ پیٹ پشت سے لگے ہوئے تھے، آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی تھیں، رنگ زرد پڑگئے عیسیٰ (علیہ السلام) انکو جنگل کی طرف لے گئے اور ایک جڑ کے پاس کھڑے ہوگئے اللہ کی حمد اور اس کی ثنابیان کی، پھر ان پر اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کے حکموں کو پڑھنا شروع کیا اور فرمایا اے حواریوں کی جماعت سنو تم جو جو میں تم کو کہوں میں اللہ کی نازل کردہ انجیل میں کچھ چیزیں پاتا ہوں ان پر عمل کرو ! انہوں نے کہا : اے روح اللہ ! وہ کیا ہیں ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے رات کو تین چیزوں کے لئے پیدا کیا اور دن کو سات چیزوں کے لئے پیدا کیا جس شخص پر رات اور دن گزر گئے جبکہ اس نے ان کاموں میں سے کوئی بھی نہ کیا تھا، تو اس سے بروز قیامت دن اور رات جھگڑا کریں گے اللہ تعالیٰ نے رات کو اس لئے پیدا کیا تاکہ اس میں سست رگیں آرام کریں جن کو تو نے اپنے دن میں تھکا دیا تھا اور تو اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے جن تو نے دن میں کئے پھر دوبارہ اسے نہ کرے اور تو اس میں صابرین کی عبادت کرے اس میں ایک تہائی رات سو جا اور ایک تہائی رات کو کھڑا ہوجا اور ایک تہائی رات کو اپنے رب کی طرف آہ وزاری کر یہ وہ کام ہیں کہ جن کے لئے اللہ تعالیٰ نے رات کو پیدا کیا اور دن کو پیدا کیا تاکہ تو اس میں فرض نماز کو ادا کرے کہ جس کے بارے میں تو پوچھا جائے گا اور جس کے بارے میں تجھ سے حساب لیاجائے گا اور اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کر اور زمین میں چل پھر تاکہ اپنے دل کی روزی کو طلب کرے اور تو اس میں اللہ کے دوست کو ملے جس طرح اللہ تعالیٰ تم پر رحمت فرماتا ہے اور تم جنازہ کے پیچھے جاؤ تاکہ تم (اس حال میں) لوٹو کہ تم (اللہ کی طرف سے) بخشے جاچکے ہو اور تم نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو اور یہ ایمان کی چوٹی ہے اور دین کا سہارا ہے اور اللہ کے راستے میں جہاد کرو اور ایک دوسرے پر رحم کرو ابراہیم خلیل الرحمن (علیہ السلام) اپنے قبہ میں ہیں اور جس پر رات اور دن ایسے گزر گئے جبکہ اس نے یہ کام نہ کئے ہوں تو قیامت کے روز دن ورات اس سے جھگڑا کریں گے جبکہ ملک مقدر (یعنی اللہ تعالیٰ ) کے پاس ہوگا۔
Top