Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Ghaafir : 61
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ
اَللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جس نے
جَعَلَ
: بنائی
لَكُمُ
: تمہارے لئے
الَّيْلَ
: رات
لِتَسْكُنُوْا
: تاکہ تم آرام پکڑو
فِيْهِ
: اس میں
وَالنَّهَارَ
: اور دن
مُبْصِرًا ۭ
: دکھانے کو
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَذُوْ فَضْلٍ
: فضل والا
عَلَي النَّاسِ
: لوگوں پر
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَ
: اکثر
النَّاسِ
: لوگ
لَا يَشْكُرُوْنَ
: شکر نہیں کرتے
خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو) بیشک خدا لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
آیت نمبر 61 تا 68 ترجمہ : اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے رات بنادی تاکہ تم اس میں آرام حاصل کرو، اور ان کو دیکھنے والا (روشن) بنادیا، مُبْصِرًا کی اسناد نہار کی جانب مجازی ہے، اس لئے کہ اس میں دیکھا جاتا ہے بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر فضل و کرم والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر گذاری نہیں کرتے جس کی وجہ سے ایمان نہیں لاتے یہی اللہ ہے تم سب کا رب ہر چیز کا خالق اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم ایمان سے دلیل کے باوجود کہاں الٹے چلے جارہے ہو ؟ اسی طرح یعنی ان لوگوں کے الٹے چلنے کے مانندوہ لوگ بھی الٹے چلا کرتے تھے جو اللہ کی آیتوں یعنی معجزات کا انکار کیا کرتے تھے، اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو قیام گاہ بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں، اور تم کو عمدہ عمدہ چیزیں کھانے کو دیں، یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے بہت ہی برکتوں والا اللہ ہے، سارے جہانوں کا رب وہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں شرک سے دین کو خالص کرکے اسی کی بندگی کرو تمام خوبیاں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے، آپ کہہ دیجئے ! مجھے ان کی عبادت سے روک دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے (یعنی) بندگی کرتے ہو جبکہ میرے پاس رب کی نشانیاں (یعنی) توحید کے دلائل آچکے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے پروردگار کے تابع فرمان رہوں، وہ وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا (یعنی) تمہارے ابا آدم کو مٹی سے پیدا کرکے پھر تم کو نطفہ منی سے پیدا کیا پھر تم کو دم بستہ سے پیدا کیا پھر تم کو بچہ کی صورت میں نکالتا ہے، طفلاً بمعنی اطفالاً ہے پھر تم کو باقی رکھتا ہے تاکہ تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ (یعنی) تمہاری قوت مکمل ہوجائے، تیس سال سے لیکر چالیس سال تک پھر بوڑھے ہوجاؤ شین کے ضمہ اور کسرہ کے ساتھ اور تم میں سے بعض جوانی اور بڑھاپے کو پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوجاتے ہیں وہ تمہارے ساتھ ایسا اس لئے کرتا ہے تاکہ تم زندہ رہو اور ایک خاص محدود مدت تک پہنچ جاؤ اور تاکہ تم توحید کے دلائل کو سمجھو اور ایمان لے آؤ، وہی ہے جو چلاتا اور مارتا ہے پھر جب وہ کسی کام کے کرنے یعنی موجودہ کرنے کا ارادہ کرلیتا ہے تو اسے صرف یہ کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے، نون کے ضمہ کے ساتھ اور اَن کی تقدیر کی وجہ سے فتحہ کے ساتھ یعنی (وہ شئ) اس ارادہ کے بعد موجود ہوجاتی ہے، معنی میں قول مذکورہ کے ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : اَللہ الَّذِی جَعَلَ لکمُ اللّیل لِتَسْکُنُوْا فِیْہِ وَالنَّھَارَ مُبْصِرًا، اللہ مبتداء اَلَّذِیْ اسم موصول جَعَلَ فعل ماضی بمعنی خَلَقَ ، لکم متعلق بجعل، اللَّیل مفعول بہ، لِتَسْکُنُوْا متعلق بجعل، فِیْہِ متعلق تَسْکُنُوْا سے، واؤ عاطفہ اَلنَّھَارَ ذوالحال مُبْصِرًا حال، حال ذوالحال سے ملکر معطوف اللیل پر معطوف معطوف علیہ سے ملکر مفعول بہ جَعَلَ کا، جَعَلَ جملہ ہو کر صلہ ہوا الّذِی کا، الذی جملہ ہو کر خبر ہوئی اللہ مبتداء کی۔ قولہ : وَالنھارَ مُبصِرًا، منْصِرًا کی النھار کی طرف مبالغہ کے لئے اسناد مجازی ہے یعنی دن کو اس قدر روشن نبایا گویا کہ وہ خود مُبصِر ہوگیا، اسی وجہ سے تعلیل سے حال کی طرف عدول کیا ہے، یعنی مُبصِرًا کو علت کے بجائے حال بنایا ہے۔ قولہ : لَاَِ نَّہٗ یُبْصَرُ فیہِ سے اشارہ کردیا کہ اسناد مجازی کی وجہ علاقۂ ظرفیت ہے، اسناد مجازی کہتے ہیں، کسی ربط وتعلق کی وجہ سے غیر ماھولہ کی نسبت کرنے کو جیسا کہ آیت میں کہا گیا ہے، ہم نے دن کو دیکھنے والا بنایا، حالانکہ دن دیکھنے والا نہیں ہوتا بلکہ دن دیکھنے کا زمانہ یا وقت ہے یعنی دن میں دیکھا جاتا ہے، اسی تعلق ظرفیت کی وجہ سے دیکھنے کی نسبت نہار کی طرف کردی ہے، یہ نھرٌ جارٍ کے قبیل سے ہے، نہر چونکہ ماء کے لئے ظرف ہے، اس لئے جریان کی نسبت نہر کی طرف کردی۔ قولہ : ذٰلکُمُ اللہُ ، ذٰلکم مبتداء اس کی چار خبریں ہیں، (1) اللہ (2) ربکم (3) خالق کل شیئ (4) لا الہٰ اِلَّا ھو۔ قولہ : الحمدللہ رب العالمین (الآیۃ) اس میں دو احتمال ہیں (1) بندوں کا کلام ہو (2) رب العالمین کا کلام ہو، اگر بندوں کا کلام ہوگا تو قائلین محذوف کا مقولہ ہو کر حال ہوگا اور اگر اللہ تعالیٰ کا کلام ہو تو کلام مستانف ہوگا اور اپنے بندوں کو طریقہ حمد سکھانے کیلئے ہوگا قولہ : کذٰلک اول کاف حرف تشبیہ ذَا اسم اشارہ، ل علامت اشارہ بعید، آخری کاف حرف خطاب، کذٰلک سے مذکورہ سابق کی طرف اشارہ ہوتا ہے، بمعنی، ایسے ہی، اسی طرح۔ قولہ : یُوفکُ (ض، س) اَفْکًا اِفکًا أفوکًا پھرنا، اِفْکًا بہتان لگانا، یُوفک مضارع واحد مذکر غائب بمعنی ماضی مجہول۔ قولہ : اُفِکَ الَّذِیْنَ کانوا اُفِکَ فعل ماضی مجہول لاکر اشارہ کردیا کہ یُوْفَکُ مضارع مجہول کے معنی میں ہے۔ قولہ : بمعنی اَطْفَالاً اس میں اشارہ ہے کہ طفل اسم جنس جمع ہے یا یخرجکم کل واحد کی تاویل میں ہے ورنہ تو کَمْ ذوالحال جمع اور طفلاً حال مفرد میں مطابقت نہ ہوگی۔ قولہ : بخلقِ اَبِیْکُمْ آدم مِنہ اس عبارت سے ایک شبہ کا دفع مقصود ہے۔ شبہ : خَلَقَکُمْ مِنْ تُرابٍ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی آدم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، حالانکہ نبی آدم کی تخلیق نطفہ سے ہوتی ہے۔ دفع : مضاف محذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے خَلَقَکُمْ ای خَلَقَ اَبِیْکُمْ آدمَ مِن تُرَابٍ شبہ دفع ہوگیا اور کلام کو بغیر حذف مضاف کے اپنی اصل پر بھی رکھ سکتے ہیں، اس لئے کہ انسان نطفہ سے اور نطفہ غذا سے غذا مٹی سے پیدا ہوتی ہے، لہٰذاگویا کہ انسان مٹی سے پیدا ہوتا ہے۔ قولہ : اُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ ، اُسْلِمَ یا تو اَلاِ سْلام بمعنی انقیاد سے ماخوذ ہے یا بمعنی خلوص سے ماخوذ ہے، ہر صورت میں مفعول محذوف ہے، پہلی صورت میں تقدیر یہ ہے اُسْلِمَ امری لَہٗ تعالیٰ اور دوسری صورت میں تقدیر یہ ہے خَلَصَ قلبی مِن عبادۃِ غیرہٖ تعالیٰ ۔ قولہ : یُبْقِیکُمْ ، یُبْقِیْکُمْ کو محذوف ماننے کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ لِتَبْلُغُوْا، یُبْقِیْکُمْ محذوف کے متعلق ہے اور لتبلغوا اس کی علت ہے۔ قولہ : لِتَبْلُغُوْا اَجَلاً مُسَمًّی لام تعلیل کے لئے ہے جو کہ علت مقدرہ پر معطوف ہے جس کو شارح نے لِتَعِیْشُوا کہہ کر ظاہر کردیا ہے۔ قولہ : فَعَلَ ذٰلک بِکُمْ اس عبارت کو مقدر ماننے کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ، لِتَبلُغُوْا کا عطف لیعیشُوا محذوف سابق میں مذکور افعال باری تعالیٰ کی علت ہے، اس طرح مذکورہ افعال باری تعالیٰ کی دو علتیں ہوں گی یعیشوا اور یبلغوا یعنی اللہ وہ ذات ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، اور تم کو بچہ بنا کر نکالا تاکہ تم زندہ رہو اور وقت مقرر کو پہنچو۔ قولہ : فَیَکُوْنُ رفع کی صورت میں مبتداء محذوف کی خبر ہوگی ای فَھُو یکُوْنُ اور نصب کی صورت میں اَنْ مقدر کی وجہ سے منصوب ہوگا، ای فاَنْ یکُوْنَ ۔ قولہ : اِذَاقَضٰی اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُولُ لَہٗ کُنْ فیکُوْنُ کی تشریح مفسر علام نے اپنے۔ قول عَقْبَ الْاِرَادَۃِ التیھی معنی القول المذکور سے کی ہے، اس کا مقتضٰی یہ ہے کہ آیت کہ تحلیل اس طرح ہو، ای اِذَا اَزَادَ ایِجَادَ شیئٍ فَاِنَّمَا یُرِیْدُ اِیْجِادَہٗ اور اس تحلیل کے کوئی معنی نہیں، اس لئے کہ اس تحلیل کی صورت میں مطلب یہ ہوگا، جب اللہ تعالیٰ کسی شئ کے ایجاد کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو وہ شئ موجود ہوجاتی ہے یعنی شئ سے ارادہ کا تعلق دو مرتبہ ہوتا ہے اور یہ درست نہیں ہے لہٰذا بہتر اور صحیح صورت یہ ہے کہ یقول کن فیکون کو سرعۃ ایجاد سے کنایہ مانا جائے، تو اس صورت میں تحلیل عبارت یہ ہوگی اِنْ اَرَادَ ایجادَ شَیْئٍ وُجِدَ سریْعًا غیر توقفٍ علیٰ شیئٍ مفسر علام نے ای یُوْجَدُ کہہ کر بتادیا کہ کُنْ فَیَکُوْنُ میں امر سے مراد حقیقۃً امر نہیں ہے، اس لئے کہ اگر حقیقۃ امر مراد ہو تو دو حال سے خالی نہیں، یا تو کُنْ کہنے کے وقت وہ شئ جس کی ایجاد کا ارادہ کیا ہے موجود ہوگی یا نہیں، اگر موجود ہے تو کُنْ کہنے کے کیا معنی ؟ اس لئے کہ یہ تحصیل حاصل ہے، اور اگر وہ شئ کُنْ کہنے کے وقت موجود نہیں ہے تو پھر معدوم کو خطاب لازم آتا ہے، جو ظاہر البطلان ہے اسلئے کہ معدوم شئ مخاطب نہیں ہوا کرتی، اسلئے اللہ تعالیٰ کے قول کن فیکونُ کو سرعۃِ ایجاد سے کنایہ مانا جائے، اب مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی شئ کے ایجاد کا ارادہ فرماتے ہیں تو وہ شئ ارادہ کے متعلق ہونکے بعد فوراً بلاتا خیر موجود ہوجاتی ہے (جمل، ترویح الا رواح) تفسیر وتشریح اللہ۔۔۔ اللیل (الآیۃ) مذکورہ آیات میں حق تعالیٰ کے انعامات اور قدرت کاملہ کے چند مظاہر پیش کرکے توحید کی دعوت دی گئی ہے، اللہ تعالیٰ نے رات تاریک بنائی تاکہ کاروبار زندگی معطل ہوجائیں، اور لوگ امن و سکون سے سو سکیں، قدرت نے تمام انسانی طبقہ میں بلکہ جانوروں کے لئے بھی فطری طور پر نیند کا ایک مقرر کردیا ہے، اور اس وقت کو تاریک بنا کر نیند کے لئے مناسب بنادیا ہے، اور دن کو روشن بنایا تاکہ معاشی تگ و دو میں تکلیف نہ ہو اگر ظلمت ہی ظلمت ہوتی تو لوگوں کے کام کاج معطل ہوجاتے، اور جب تم کو یہ معلوم ہوا کہ اللہ ہی ہر چیز کا خالق ومالک ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو پھر اس کی عبادت سے کیوں بدکتے اور بھاگتے ہو اور اس کی توحید سے کیوں منہ موڑتے اور اینٹھتے ہو۔ وصور۔۔۔ کم . ان کی شکل و صورت سب سے اعلیٰ اور ممتاز بنائی، متناسب اعضاء عطا فرمائے، سوچنے سمجھنے کے لئے عقل عطا فرمائی، اور سب کچھ کرنے والا اور دینے والا وہی ہے، دوسرا کوئی نہ اختیارات میں شریک اور نہ بنانے میں، تو عبادت کا مستحق بھی وہی ایک اللہ ہے، لہٰذا استمداد و استغاثہ بھی اسی سے کرو کہ وہی سب کی فریادیں اور التجائیں سننے والا ہے، دوسرا کوئی بھی مافوق الاسباب طریقہ سے کسی کی بات سننے والا نہیں، جب یہ بات ہے تو مشکل کشائی اور حاجت روائی دوسرا کون کرسکتا ہے ؟ لما۔۔۔ ربی (الآیۃ) یہ وہی عقلی اور نقلی دلائل ہیں جن سے اللہ کی توحید اور رب ہونے کا اثبات ہوتا ہے جو قرآن میں جابجا ذکر کئے گئے ہیں، ” اسلام “ کے معنی ہیں اطاعت وانقیاد کے لئے جھک جانا، سراطاعت خم کردینا، آئندہ آیت میں پھر کچھ قدرت کاملہ اور توحید کے دلائل ذکر کئے گئے ہیں، مثلاً تمہارے باپ آدم کو مٹی سے بنایا، جو ان کی اولاد کے مٹی سے پیدا ہونے کو مستلزم ہے، پھر اس کے بعد نسل انسانی کے تسلسل اور اس کی بقاء و تحفظ کے لئے انسانی تخلیق کو نظفہ سے وابستہ کردیا، اب ہر انسان اس نطفے سے پیدا ہوتا ہے، جو صلب پدر سے رحم مادہ میں جاکر قرار پکڑتا ہے، سوائے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے کہ ان کی پیدائش معجزانہ طور پر بغیر باپ کے ہوئی، جیسا کہ قرآن کریم میں بیان کردہ تفصلات سے واضح ہوتا ہے اور امت کا اس پر اجماع ہے۔
Top