Al-Qurtubi - Al-Ghaafir : 61
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نے جَعَلَ : بنائی لَكُمُ : تمہارے لئے الَّيْلَ : رات لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم آرام پکڑو فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا ۭ : دکھانے کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَذُوْ فَضْلٍ : فضل والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو) بیشک خدا لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
اللہ الذی جعل لکم اللیل لتسکنوا فیہ اس میں جعل، خلق کے معنی میں ہے جب جعل، خلق کے معنی میں ہو اور جب وہ خلق کے معنی میں نہ ہو تو عرب ان میں فرق کرتے ہیں جب یہ خلق کے معنی میں ہو تو اس وقت یہ ایک مفعول کی طرف متعدی ہوتا ہے اور جب یہ خلق کے معنی میں نہ ہو تو اس وقت یہ دو مفعولوں کی طرف متعدی ہوتا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :” انا جعلنہ قرانا عربیا “ ( الزخرف : 3) یہ بحث پہلے گزر چکی ہے والنھار مبصرا یعنی دن کو روشن بنایا تاکہ تم دن میں اپنی ضروریات کو دیکھو اور اپنی معاش کی طلب میں چل پھر سکو ” ان اللہ لذوفضل علی الناس ولکن اکثر الناس لا یشکرون۔ “ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور انعام کا شکر بجا نہیں لاتے۔
Top