Dure-Mansoor - Al-Maaida : 39
فَمَنْ تَابَ مِنْۢ بَعْدِ ظُلْمِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰهَ یَتُوْبُ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَمَنْ : بس جو۔ جس تَابَ : توبہ کی مِنْ : سے بَعْدِ : بعد ظُلْمِهٖ : اپنا ظلم وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَتُوْبُ عَلَيْهِ : اس کی توبہ قبول کرتا ہے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
سو جو شخص اپنے جرم کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح کرلے سو بلاشبہ اللہ اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔ بیشک اللہ غفور ہے رحیم ہے۔
(1) امام احمد، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت نے کہا کیا میرے لئے توبہ ہے یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ آج کے دن تو اپنی خطاؤں سے اس طرح پاک ہوگئی جس دن تیری ماں نے تجھے جنا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے سورة المائدہ میں (یہ آیت) نازل فرمائی۔ لفظ آیت فمن تاب من بعد ظلمہ واصلح فان اللہ یتوب علیہ ان اللہ غفور و رحیم (2) امام عبد بن حمید اور ابن منذر نے مجاہد ؓ سے روایت کیا لفظ آیت فمن تاب من بعد ظلمہ واصلح فان اللہ یتوب علیہ سے مراد ہے کہ حد اس (کے گناہوں) کا کفارہ ہے۔ (3) امام عبد الرزاق نے محمد بن عبدالرحمن سے اور انہوں نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے ایک چادر چوری کی تھی۔ پوچھا کیا میں یہ خیال کروں کہ اس نے چوری کی یا تو نے چوری کی۔ اس نے کہا ہاں (میں نے چوری کی) آپ ﷺ نے فرمایا اس کو لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو ۔ ابلتے تیل میں اس کا ہاتھ ڈال دو ۔ پھر اس کو میرے پاس لے آؤ وہ لوگ اس کو لے آئے۔ آپ نے فرمایا کیا تو اللہ کی طرف توبہ کرتا ہے ؟ اس نے کہا میں اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں فرمایا اے اللہ اس کی توبہ کو قبول فرما لیجئے۔ چور کے ہاتھ کاٹنے کا ذکر (4) امام عبد الرزاق نے ابن المنکدر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا پھر حکم دیا کہ اس کو تیل میں داغ دو ۔ اور فرمایا تو اللہ کی طرف توبہ کرلے۔ اس نے کہا میں اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا بلاشبہ چور کا جب ہاتھ کاٹ دیا جائے تو وہ آگ میں واقع ہوجاتا ہے۔ اگر اس نے دوبارہ یہ کام کیا تو اس ہاتھ کا پیچھا کرتا ہے۔ اور اگر توبہ کرے تو اس کی واپسی کا تقاضا کرتا ہے۔
Top