Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 1
الٓمّٓصٓۚ
الٓمّٓصٓ
: المص
المص
اس کے بعد اس قصے پر کئی تبصرے سامنے آتے ہیں ۔ ایک تبصرہ فطری عہد کے بعد آتا ہے اس میں اس شخص کی صورت حال کا نقشہ کھینچا گیا ہے جسے اللہ نے اپنی نشانیاں عطا کیں اور وہ اس سے نکل گیا ۔ مثلا بنی اسرائیل اور وہ تمام دوسری اقوام جنہیں اللہ نے اپنی نشانیاں عطا کیں لیکن انہوں نے ان کی پابندی نہ کی ۔ یہ ایک ایسا تبصرہ ہے جس میں تمام اشکال اور تمام حرکات اور اشارات ہماری نظروں کے سامنے آجاتے ہیں اور سورة انعام جیسے مناظر اور مشاہد سامنے آتے ہیں ۔ آیت ” وَاتْلُ عَلَیْْہِمْ نَبَأَ الَّذِیَ آتَیْْنَاہُ آیَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْہَا فَأَتْبَعَہُ الشَّیْْطَانُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِیْنَ (175) وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاہُ بِہَا وَلَـکِنَّہُ أَخْلَدَ إِلَی الأَرْضِ وَاتَّبَعَ ہَوَاہُ فَمَثَلُہُ کَمَثَلِ الْکَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَیْْہِ یَلْہَثْ أَوْ تَتْرُکْہُ یَلْہَث ذَّلِکَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ کَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُونَ (176) سَاء مَثَلاً الْقَوْمُ الَّذِیْنَ کَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا وَأَنفُسَہُمْ کَانُواْ یَظْلِمُونَ (177) مَن یَہْدِ اللّہُ فَہُوَ الْمُہْتَدِیْ وَمَن یُضْلِلْ فَأُوْلَـئِکَ ہُمُ الْخَاسِرُونَ (178) وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیْراً مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ لَہُمْ قُلُوبٌ لاَّ یَفْقَہُونَ بِہَا وَلَہُمْ أَعْیُنٌ لاَّ یُبْصِرُونَ بِہَا وَلَہُمْ آذَانٌ لاَّ یَسْمَعُونَ بِہَا أُوْلَـئِکَ کَالأَنْعَامِ بَلْ ہُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِکَ ہُمُ الْغَافِلُونَ (179) (7 : 175 تا 179) ” اور اے محمد ان کے سامنے اس شخص کا حال بیان کرو جس کو ہم نے اپنی آیات کا علم عطا کیا تھا ۔ گر وہ ان کی پابندی سے نکل بھاگا ۔ آخر کار شیطان اس کے پیچھے پڑگیا ۔ یہاں تک کہ وہ بھٹکنے والوں میں شامل ہو کر رہا ۔ اگر ہم چاہتے تو اسے ان آیتوں کے ذریعے سے بلندی عطا کرتے ‘ مگر وہ تو زمین ہی کی طرف جھک کر رہ گیا اور اپنی خواہش نفس ہی کے پیچھے پڑا رہا ‘ لہذا اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ تم اس پر حملہ کرو تب بھی زبان لٹکائے رہے اور اسے چھوڑ دو تب بھی زبان لٹکائے رہے ۔ یہی مثال ہے ان لوگوں کی جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ۔ تم یہ حکایات انکو سناتے رہو ‘ شاید کہ یہ غور وفکر کریں ۔ بڑی ہی بری مثال ہے ایسے لوگوں کی جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ‘ اور وہ آپ اپنے ہی اوپر ظلم کرتے رہے ہیں جسے اللہ ہدایت بخشے بس وہی راہ راست پاتا ہے ۔ اور جسے اللہ اپنی راہنمائی سے محروم کر دے وہی ناکام ونامراد ہو کر رہتا ہے ۔ اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لئے پیدا کیا ہے ۔ ان کے پاس دل ہیں مگر ان سے سوچتے نہیں ‘ ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں ۔ ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے ہیں وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے اور یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے گئے ہیں۔ اب براہ راست نظریاتی مباحث آتے ہیں ۔ نظریاتی مباحث کے ساتھ بعض کائناتی شواہد ومؤثرات بھی پیش کئے جاتے ہیں اور لوگوں کو اللہ کے عذاب اور اس کی سخت پکڑ سے ڈرایا جاتا ہے ان کے دلوں کو ٹٹولا جاتا ہے کہ وہ غور وہ فکر کریں ‘ اللہ کی آیات میں تدبر کریں اور اس رسول اور اس کی رسالت کے بارے میں سوچ سے کام لیں ۔ آیت ” 179) وَلِلّہِ الأَسْمَاء الْحُسْنَی فَادْعُوہُ بِہَا وَذَرُواْ الَّذِیْنَ یُلْحِدُونَ فِیْ أَسْمَآئِہِ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُواْ یَعْمَلُونَ (180) وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّۃٌ یَہْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِہِ یَعْدِلُونَ (181) وَالَّذِیْنَ کَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُہُم مِّنْ حَیْْثُ لاَ یَعْلَمُونَ (182) وَأُمْلِیْ لَہُمْ إِنَّ کَیْْدِیْ مَتِیْنٌ(183) أَوَلَمْ یَتَفَکَّرُواْ مَا بِصَاحِبِہِم مِّن جِنَّۃٍ إِنْ ہُوَ إِلاَّ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ(184) أَوَلَمْ یَنظُرُواْ فِیْ مَلَکُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّہُ مِن شَیْْء ٍ وَأَنْ عَسَی أَن یَکُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُہُمْ فَبِأَیِّ حَدِیْثٍ بَعْدَہُ یُؤْمِنُونَ (185) مَن یُضْلِلِ اللّہُ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ وَیَذَرُہُمْ فِیْ طُغْیَانِہِمْ یَعْمَہُونَ (186) ”(7 : 180 تا 186) ” اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے ‘ اس کو اچھے ناموں ہی سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھتے ہیں وہ راستی سے منحرف ہوجاتے ہیں ۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں اس کا بدلہ ہو پاکر رہیں گے ۔ ہماری مخلوق میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ہدایت اور حق ہی کے مطابق انصاف کرتا ہے ۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے تو انہیں ہم بتدریج ایسے طریقے سے تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ انہیں خبر تک نہ ہوگی ۔ میں ان کو ڈھیل دے رہا ہوں ‘ میری چال کا کوئی توڑ نہیں ۔ اور کیا ان لوگوں نے کبھی سوچا نہیں ؟ ان کے رفیق پر جنون کا کوئی اثر نہیں ہے ۔ وہ تو ایک خبردار کرنے والا ہے جو صاف صاف متنبہ کررہا ہے ۔ کیا ان لوگوں نے آسمان و زمین کے انتظام پر کبھی غور نہیں کیا اور کسی چیز کو بھی جو خدا نے پیدا کی ہے آنکھیں کھول کر نہیں دیکھا ؟ اور کیا یہ بھی انہوں نے نہیں سوچا کہ شاید ان کی مہلت زندگی پوری ہونے کا وقت قریب آلگا ہو ؟ پھر آخر پیغمبر کی اس تنبیہ کے بعد اور کون سی بات ایسی ہو سکتی ہے جس پر یہ ایمان لائیں ؟ جس کو اللہ راہنمائی سے محروم کر دے اس کے لئے پھر کوئی راہنمائی نہیں ہے اور اللہ انہیں ان کی سرکشی ہی میں بھٹکتا ہوا چھوڑ دیتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ رسول اللہ ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ وہ ان لوگوں کو اپنی دعوت کی نوعیت سے آگاہ کریں اور اس نظریہ حیات میں رسول کے حدود کار سے آگاہ کریں ۔ یہ بات ان کے اس سوال کے جواب میں آتی ہے جس میں انہوں نے رسول سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس قیامت کے وقت کا تعین کردیں جس سے وہ انہیں ہر وقت ڈراتے رہتے ہیں۔ آیت ” یَسْأَلُونَکَ عَنِ السَّاعَۃِ أَیَّانَ مُرْسَاہَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُہَا عِندَ رَبِّیْ لاَ یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَا إِلاَّ ہُوَ ثَقُلَتْ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِیْکُمْ إِلاَّ بَغْتَۃً یَسْأَلُونَکَ کَأَنَّکَ حَفِیٌّ عَنْہَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُہَا عِندَ اللّہِ وَلَـکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُونَ (187) قُل لاَّ أَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّہُ وَلَوْ کُنتُ أَعْلَمُ الْغَیْْبَ لاَسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوء ُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِیْرٌ وَبَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ (188) (7 : 187 تا 188) ” یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر وہ قیامت کی گھڑی کب نازل ہوگی ؟ کہو اس کا علم میرے رب ہی کے پاس ہے ۔ اسے اپنے وقت پر وہی ظاہر کرے گا ۔ آسمانوں اور زمین میں بڑا سخت وقت ہوگا ۔ وہ تم پر اچانک آجائے گا ۔ “ یہ لوگ اس کے متعلق تم سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا کہ تم اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہو ۔ کہو ” اس کا علم تو صرف اللہ کو ہے مگر اکثر لوگ اس حقیقت سے ناواقف ہیں ۔ “ اے محمد ﷺ ان سے کہو کہ ” میں اپنی ذات کے لئے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا ‘ اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے ‘ وہ ہوتا ہے ۔ اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں بہت سے فائدے اپنے لئے حاصل کرلیتا اور مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا ۔ میں ایک محض خبردار کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں ان لوگوں کے لئے جو میری بات مانیں۔ اس کے بعد قرآن کریم یہ بتاتا ہے کہ نفس انسانی جس سے اللہ نے عہد لیا تھا کہ وہ راہ ہدایت پر قائم رہے گا کس طرح اس عقیدہ توحید کو ترک کردیتا ہے جس کا اقرار اس کی فطرت نے کیا تھا۔ یہاں شرک کی کراہت اور شریک معبودوں کی کمزوری کو بیان کرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ان معبودوں کی تحدی کریں کہ وہ کس قدر عاجز ہیں ۔ آیت ” قُلِ ادْعُواْ شُرَکَاء کُمْ ثُمَّ کِیْدُونِ فَلاَ تُنظِرُونِ (195) إِنَّ وَلِیِّـیَ اللّہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتَابَ وَہُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ (196) وَالَّذِیْنَ تَدْعُونَ مِن دُونِہِ لاَ یَسْتَطِیْعُونَ نَصْرَکُمْ وَلا أَنفُسَہُمْ یَنْصُرُونَ (197) وَإِن تَدْعُوہُمْ إِلَی الْہُدَی لاَ یَسْمَعُواْ وَتَرَاہُمْ یَنظُرُونَ إِلَیْْکَ وَہُمْ لاَ یُبْصِرُونَ (198) (7 : 195 تا 198) ” اے محمد ان سے کہو کہ ” بلا لو اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو ‘ پھر تم سب مل کر میرے خلاف تدبیریں کرو اور مجھے ہر گز مہلت نہ دو ‘ میرا حامی وناصر وہ خدا ہے جس نے یہ کتاب نازل کی ہے اور وہ نیک آدمیوں کی حمایت کرتا ہے ‘ بخلاف اس کے تم جنہیں ‘ خدا کو چھوڑ کر ‘ پکارتے ہو وہ نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد ہی کرنے کے قابل ہیں بلکہ اگر تم انہیں سیدھی راہ پر آنے کے لئے کہو تو وہ تمہاری بات سن بھی نہیں سکتے ۔ بظاہر تم کو ایسا بظاہر تم کو ایسا نظر آتا ہے کہ وہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں مگر فی الواقعہ وہ کچھ بھی نہیں دیکھتے “۔ اب آگے خطاب صرف حضور ﷺ سے کیا جاتا ہے اور یہ آخر تک چلتا ہے ۔ یاد رہے کہ سورة کا آغاز بھی براہ راست حضور ﷺ کے خطاب کے ساتھ ہوا تھا ۔ یہاں حضور ﷺ کو یہ تلقین کی جاتی ہے کہ آپ لوگوں کے ساتھ کیا طرز عمل اختیار کریں گے ۔ دعوت کو لے کر کس طرح بڑھیں گے ۔ راستے کی مشکلات پر کس طرح قابو پائیں گے ‘ لوگوں کی سازشوں اور ایذا رسانیوں پر کس طرح قابو پائیں گے ۔ وہ اور اہل ایمان قرآن پر کس طرح کان دھریں گے ۔ وہ اللہ کو ہر وقت کس طرح یاد کریں گے اور اس کے ساتھ ایک تعلق کس طرح قائم رکھیں گے ۔ نیز یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اللہ کے ہاں ملائکہ کس طرح اللہ کو یاد کرتے ہیں ۔ آیت ” خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاہِلِیْنَ (199) وَإِمَّا یَنزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّہِ إِنَّہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(200) إِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّہُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّیْْطَانِ تَذَکَّرُواْ فَإِذَا ہُم مُّبْصِرُونَ (201) وَإِخْوَانُہُمْ یَمُدُّونَہُمْ فِیْ الْغَیِّ ثُمَّ لاَ یُقْصِرُونَ (202) وَإِذَا لَمْ تَأْتِہِم بِآیَۃٍ قَالُواْ لَوْلاَ اجْتَبَیْْتَہَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا یِوحَی إِلَیَّ مِن رَّبِّیْ ہَـذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّکُمْ وَہُدًی وَرَحْمَۃٌ لِّقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ (203) وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَہُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ (204) وَاذْکُر رَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعاً وَخِیْفَۃً وَدُونَ الْجَہْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ وَلاَ تَکُن مِّنَ الْغَافِلِیْنَ (205) إِنَّ الَّذِیْنَ عِندَ رَبِّکَ لاَ یَسْتَکْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِہِ وَیُسَبِّحُونَہُ وَلَہُ یَسْجُدُونَ (206) (7 : 199 تا 206) ” اے نبی ‘ نرمی اور درگزر کا طریقہ اختیار کرو ‘ معروف کی تلقین کئے جاؤ ‘ اور جاہلوں سے نہ الجھو۔ اگر کبھی شیطان تمہیں اکسائے تو اللہ کی پناہ مانگو ۔ وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے ۔ حقیقت میں جو لوگ متقی ہیں ان کا حال تو یہ ہوتا ہے کہ کبھی شیطان کے اثر سے کوئی برا خیال انہیں چھو بھی جاتا ہے تو وہ فورا چوکنے ہوجاتے ہیں اور پھر انہیں صاف نظر آنے لگ جاتا ہے کہ ان کے لئے صحیح طریق کار کیا ہے ۔ رہے ان کے (شیطانوں کے) بھائی بند ‘ تو وہ انہیں کج روی میں کھینچتے لئے چلے جاتے ہیں اور انہی بھٹکانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے ۔ اے نبی ‘ جب تم ان لوگوں کے سامنے کوئی نشانی پیش نہیں کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ تم نے ان کے لئے کوئی نشانی کیوں نہ انتخاب کرلی ؟ ان سے کہو ” میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں ۔ جو میرے رب نے میری طرف بھیجی ہے ۔ یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت و رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو اسے قبول کریں۔ جب قرآن تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو ‘ شاید کہ تم پر بھی رحمت کی جائے ۔ “ اے نبی اپنے رب کو صبح وشام یاد کیا کرو۔ دل ہی دل میں زاری اور خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز کے ساتھ ۔ تم ان لوگوں میں سے نہ ہوجاؤ جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ جو فرشتے تمہارے رب کے حضور ﷺ تقرب کا مقام رکھتے ہیں وہ کبھی اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں آکر اس کی عبادت سے منہ نہیں موڑتے اور اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اس کے آگے جھکتے ہیں ۔ “ امید ہے کہ اس خلاصے اور ان اقتباسات سے سورة اعراف کے خدوخال واضح ہوگئے ہوں گے ۔ اور اس میں اور سورة انعام میں فرق و امتیاز بھی واضح ہوگیا ہوگا کہ دونوں سورتیں ایک ہی موضوع کو کس طرح مختلف انداز میں بیان کرتی ہیں ۔ دونوں کا موضوع اسلامی عقیدہ اور نظریہ حیات ہے ۔ جہاں تک ہر موضوع پر تفصیلی بات کا تعلق ہے وہ نصوص پر تفصیلی بحث کے وقت آئے گی ۔ انشاء اللہ اللہ کے فضل وکرم سے ! (المص) الف لام میم صاد ‘ سورة کا آغاز ان حروف مقطعات سے کیا گیا ہے ۔ سورة بقرہ کے آغاز میں ہم ان پر بحث کر آئے ہیں ۔ اسی طرح سورة آل عمران کے آغاز میں بھی ۔ ان کی تفسیر کے سلسلے میں ہم نے اس رائے کو ترجیح دی ہے کہ ان سے مراد یہ ہے کہ یہ سورة ایسے ہی حروف سے بنی ہوئی ہے اور عربی زبان کے ان حروف تہجی کو تمام لوگ استعمال کرتے ہیں لیکن کوئی شخص اس میڑیل سے قرآن جیسا کلام نہیں بنا سکتا اور یہ بذات خود اس بات کے لئے شاہد عادل ہے کہ قرآن انسان کا بنایا ہواکلام نہیں ہے کیونکہ یہ حروف اور عربی زبان کے الفاظ ان کے سامنے موجود ہیں۔ لیکن وہ ان سے قرآن نہیں بنا سکتے ۔ ہم نے یہ رائے بطور ترجیح اختیار کی ہے ۔ ہم جزم سے کوئی بات نہیں کہہ سکتے واللہ اعلم ۔ اس لحاظ سے پھر ترکیب یوں ہوگی کہ المص مبتدا ہے اور کتاب انزل الیک اس کی خیر ہے ۔ یعنی ان حروف اور کلمات سے مرکب یہ کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے ۔ اور یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ (المص) صرف اشارہ ہے جس سے یہ مفہوم اخذ ہوتا ہے اور کتاب خیر ہے اور مبتدا محذوف ہے یعنی (ھذا کتب)
Top