Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 1
الٓمّٓصٓۚ
الٓمّٓصٓ
: المص
المص
حروف مقطعات اس سورة مبارکہ کی ابتداء حروف مقطعات المص ہ سے کی گئی ہے ان حروف کے معانی کے متعلق مفسرین نے مختلف تاویلات پیش کی ہیں تاہم یقین کے ساتھ ان کے معانی کے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا تفسیر جلالین میں علامہ جلال الدین سیوطی (رح) فرماتے ہیں کہ ان حروف کے متعلق اسی حد تک اعتقاد رکھنا چاہیے اللہ اعلم بمرادہ بذالک (امنا و صدفنا) ان کی حقیقت کو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے ہم اسی پر ایمان لاتے ہیں اور اسی کی تصدیق کرتے ہیں لہٰذا ان حروف کے معانی و مطالب کے سلسلے میں یہی طریقہ اختیار کرنا زیادہ اسلم ہے تاکہ انسان گمراہی اور فتنے سے بچ سکے تاہم امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) نے اپنے ذوقی اور الہامی طریقے سے ان حروف کی تشریح اس طرح کی ہے کہ الف کا اشرہ کسی اسم یا حقیقت کی طرف ہوگا لہٰذا اسے ہم اللہ کی طرف منسوب کرسکتے ہیں لام کا اشارہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی طرف سمجھ سکتے ہیں اور م سے مراد حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہوسکتے ہیں گویا یہ پروگرام اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبرائیل (علیہ السلام) کی وساطت سے حضرت محمد رسو اللہ ﷺ کے پاس نازل ہوا اب ص کا اشارہ یا تو صورت کی طرف ہوسکتا ہے یا صعود بمعتی بلندی کی طرف ، گویا اس کتاب میں وہ پروگرام پیش کیا گیا ہے جو انسان کو عالم بالا کی طرف لے جاتا ہے بہرحال بعض مفسرین نے اس قسم کی تشریح محض تفہیم کے لیی کی ہے تاکہ بعض کمزور اذہان میں فتور نہ آنے پائے ، وگرنہ اصلیت یہی ہے کہ ان حروف کی حقیقت کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ نزول کتاب اور تسلی ارشاد ہوتا ہے کتب یہ ایک کتاب ہے انزل البیک جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے فلا یکن فی صدرک حرج منہ پس آپ کے سینے میں اس کی وجہ سے تنگی نہیں ہونی چاہیے ظاہر ہے کہ جب حضور نبی کریم (علیہ السلام) نے اسلام کی دعوت پیش کی تو لوگوں نے ضد اور عناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی جس کی وجہ سے آپ کے دل میں گھٹن پیدا ہوتی تھی اور آپ کو تنگی محسوس ہوتی تھی آپ اکثر خیال فرماتے کہ لوگ ہماری دعوت کی طرف توجہ نہیں دیتے کیا یہ ہماری سات سن کر سمجھ بھی سکتے ہیں یا نہیں اور پھر اسے کس حد تک قبول کرتے ہیں عربوں کی طرسے حضور کو بڑی تکالیف پہنچیں آپ سوچتے رہتے تھے کہ گھر کے لوگ ہی نہیں مانتے ، باقی اقوام عالم کا کیا بنے گا اس طرح آپ کے قلب مبارک میں گھٹن پیدا ہوتی تھی لہٰذا اللہ تعالیٰ نے تسلی دی کہ آپ تنگی محسوس نہ کریں بلکہ آپ اپنا کام جاری رکھیں خدا تعالیٰ اس پروگرام کو ضرور کامیاب کرے گا اسی طرح کی تسلی سورة انشراح میں بھی ہے الم نشرح لک صدرک کیا ہم نے آپ کے سینہ مبارک کو کھول نہیں دیا ووضعنا عنک وزرک اور آپ کے بوجھ کو ہلکا نہیں کردیا ؟ بعض مفسرین تنگی سے شک اور ترددمراد لیتے ہیں یعنی یہ پروگرام جو اللہ نے نازل فرمایا ہے یہ بالکل برحق ہے اس کی کامیابی میں کسی قسم کا شک یا تردد نہیں ہونا چاہیے دوسرے مقام پر موجود ہے فلا تکونن من الممترین (الانعام) آپ شک نہ کریں یہ سو فیصدی قطعی اور برحق پروگرام ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ بنی نوع انسان کو ہدایت دینا چاہتا ہے۔ کتاب کی عرض و غایت فرمایا نزول کتاب کا مقصد یہ ہے لنتذربہ کہ آپ اس کے ذریعے کفر ، شرک اور معاصی کا ارتکاب کرنے والوں کو ڈرائیں جس قدر برائیوں کی کثرت ہے اسی قدر انذار کی اہمیت بھی بڑھ جاتی ہی پوری دنیا میں نظر دوڑا کر دیکھ لیں کل پانچ ارب کی آبادی میں سے ایک ارب لوگ بھی ایمان دار نہیں ہیں غالب اکثریت فسق و فجور ، غلط عقائد اور غلط اعمال کی پیرو کار ہے ہر نبی بشیر اور نذیر ہوتا ہے وہ ہر ایمان والے نیکو کار کو کامیابی کی بشارت سناتا ہے اور غلط کار کو اس کے برے انجام سے ڈراتا ہے اہل ایمان کے لیے تو فرمایا ان لھم قدم صدق عند ربھم (سورۃ یونس) ان کے رب کے پاس ان کے لیے سچائی کا قدم ہے اور فلاح و کامیابی ان کے مقدر میں ہے مگر اکثر لوگ چونکہ گمراہ ہیں اور شیطانی کاموں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اس لیے ان کا انذاز بھی ضروری ہے انذاز کی اسی صورت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر انذاز کو مقدم رکھا ہے کہ آپ اس قرآن کے ذریعے لوگوں کو ڈرائیں اور نزول کتاب کی دوسری غرض یہ ہے کہ وذکری للمومنین یہ کتاب اہل ایمان کے لیے نصیحت بن جائے گویا اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کے دو مقصد بیان فرمائے ہیں ایک نافرمانوں کو ڈرانا اور دوسرا اطاعت گزاروں کے لیے باعث نصیحت ہونا۔ اتباع کتاب فرمایا اتبعو ما انزل الیکم من ربکم اے انسانو ! اتباع کرو اس چیز کی جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کی گئی ہے رب تعالیٰ کی طرف سے اس کی ربوبیت عامہ کے تقاضے کے تحت تمہاری فلاح و کامیابی کے لیے جو ہدایت ، دین ، شریعت ، قانون اور دستور نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو ، دوسرے مقام پر فرمایا واعتصمو بحبل اللہ جمیعاً (آل عمران) یعنی اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو یہ اللہ کا دیا ہوا پروگرام ہے اس کے علاوہ کسی ملت ، قوم یا ملک کا قانون ہو وہ باطل ہے روس ، امریکہ ، برطانیہ ، فرانس ، جرمنی اور چین کے دساتیر سب غلط ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نازل کردہ قانون پر چلنے کا حکم دیا ہے حضور ﷺ نے اسے حبل اللہ المتین قرار دیا ہے کہ یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے جو اللہ نے عالم بالا سے زمین پر لٹکائی ہے جو اس کو پکڑ لے گا وہ نجات پا جائے گا۔ ولاتتبعوا من دونہ اولیاء … اور نہ اتباع کرو اس کے سوا دو سے رفیقوں کی یعنی جو شخص کتاب اللہ کے ماسوا کسی دوسری چیز سے رہنمائی حاصل کرے گا وہ گمراہ ہوجائے گا اور جو اس کتاب کے مقابلے میں اکڑ دکھائے گا خدا تعالیٰ اس کی گردن توڑ دے گا آج کل ڈیمو کریسی کا پروگرام ہو یا اشراکیت کا یا سرمایہ داری کا سب کے سب باطل ہیں شہنشاہیت اور ملوکیت کے پروگرام بھی غلط ہیں فرمایا ان کا اتباع مت کرو ، یہ تمہیں گمراہی کی طرف لے جائیں گے۔ اصحاب اعراف اصحاب اعراف کا ذکر اس سورة کے پانچویں رکوع میں آتا ہے حضرت مولانا امام شاہ ولی محدث دہلوی (رح) اور مولانا عبید اللہ سندھی (رح) نے اعراف پر تھوڑا سا کلام کیا ہے فرماتے ہیں کہ جو لوگ قرآن پاک کو براہ راست سمجھ کر اس پروگرام پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور پھر اس کو آگے لیجاتے ہیں وہ مومن ہیں اور سابقین ہیں جو لوگ اس پروگرام کو براہ راست تو نہیں سمجھ سکتے تاہم کسی ہادی ، رہنما یا پیشوا کے واسطے سے سمجھ کر اس پر عمل کرتے ہیں وہ اصحاب یمین کہلاتے ہیں اور جو شخص اس پروگرام کو پاکر اس کا انکار کردیتا ہے وہ کافروں میں شمار ہوتا ہے فرمایا اس کے علاوہ جتنے گروہ بھی ہیں وہ سب اصحاب اعراف ہیں۔ قرآن سے غفلت اسلام کے ابتدائی دور میں ہدایت کا مرکز مکہ اور مدینہ تھا اس کے بعد حضرت علی ؓ عراق تشریف لے گئے خلافت راشدہ کے بعد مرکز اسلام شام بنا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ (بغداد) بخارا اور خراسان کو اسلام کی مرکزیت حاصل ہوئی قاہرہ بھی دین کا مرکز ہوا اور پھر ہندوستان میں دہلی کو بھی یہ شرف حاصل ہوا مگر اب دنیا میں اس پروگرام کو اگے بڑھانے والے لوگ بالکل کمزور ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے دین اسلام کی تبلیغ نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے اور یہ قرآن پاک سے غفلت کا نتیجہ ہے مولانا عبید اللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ قرآن پاک سے غفلت پوری نبی نوع انسان کے لیے تباہ کن ہے یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کے ہر خطے کے لوگ طرح طرح کے مصائب اور پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ حضرت مولانا شیخ الہند (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے قوم کی تباہی دو چیزوں میں دیکھی ہے ایک قرآن سے دوری اور دوسری فرقہ بندی ، آپ دونوں چیزوں کے سخت خلاف تھے قرآن کو پس پشت ڈال دینا اور اس سے کوئی رہنمائی نہ حاصل کرنا بڑی بدقسمتی کی بات ہے اس زمانے میں اکثر و بیشتر مسلمانوں کا تعلق قرآن پاک سے محض رسمی عزت و احترام تک رہ گیا ہے اس کو ریشمی غلاف میں لپیٹ کر اونچی جگہ پر رکھا جاتا ہے اس کی طرف پشت نہیں کی جاتی یا ایصال ثواب کے لیے اس کی تلاوت کرلی جاتی ہے مگر اس کو سمجھنا اور پھر اس پر عمل کرنا مفقود ہوتا جارہا ہے اسی طرح فرقہ بندی کی وباء عام ہوچکی ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے کے خلاف تکفیر کے فتوے ، نعرہ بازی اور بغض وعناد نے قوم کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے اسی طرح ملوکیت بھی اسلام کے راستے میں رکاوٹ بنتی رہی ہے بنی امیہ اور بنی عباس کے دور میں پھلنے بھولنے والی ملوکیت نے اسلام کے پودے کو پنپنے نہیں دیا درمیان میں عمربن عبدالعزیز (رح) ، صلاح الدین ایوبی (رح) ، محمود غزنوی (رح) ، ناصر الدین (رح) اور عالمگیر (رح) جیسے اچھے لوگ بھی پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے اس پودے کی آبیاری کی مگر ان کے علاوہ ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے اکثر و بیشتر صاحبان اقتدار جاہ و مال اور عیش و عشرت میں مبتلا رہے ہیں صفین سے پہلے تک تو اسلام کے ساتھ وابستگی رہی ہے مگر اس کے بعد اس پروگرام کو ترک کردیا گیا البتہ اس پروگرام کی حقانیت کی وجہ سے پہلے بھی فرداً فرداً صاحب درد لوگ پیدا ہوتے رہے ہیں آج بھی ہیں اور آئندہ بھی پیدا ہوتے رہیں گے مگر مسلمانوں میں اجتماعیت کا تصور ختم ہوچکا ہے اس وقت دنیا کی پچاس مسلمان ریاستوں میں سے کوئی بھی اپنے پائوں پر قائم نہیں ہے ہر طرف ذلت اور مردتی چھائی ہوتی ہے شام ، لبنان اور افغانستان کی حالت زار دیکھ لیں۔ ایران اور عراق کی طرف نظر دوڑائیں فلسطینیوں کی جلاوطنی اور ہندوستان کے مسلمانوں کی زبوں حالی ہمارے سامنے ہے کبھی وہ زمانہ تھا کہ دنیا کے کسی ایک خطے میں مسلمان کی جان ضائع ہوتی تھی تو پورا عالم اسلام تڑپ اٹھتا تھا مگر آج کوئی کسی کا پرسان حال نہیں دشمنان دین مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ تو رہے ہیں مگر باقی مسلمان خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں خواجہ نظام الدین اولیاء (رح) فرماتے ہیں کہ مشرق میں کسی مسلمان کے پائوں میں کانٹا چبھے اور مغرب میں دوسرا مسلمان تڑپ نہ اٹھے تو وہ سچا مسلمان نہیں۔ بہرحال فرمایا اتبع کرو اس چیز کی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے تمہارے پروردگار کی جانب سے اور نہ اتباع کرو اس کے سوا دوسرے کارسازوں کا ، مگر ان واضح احکام کے باوجود ۃ لیلاً ما تذکرون بہت کم لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ دن بدن قرآن سے دوری ہوتی جارہی ہے مولانا عبیداللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ دوسرے کارسازوں سے وہ نام نہاد محقیقین بھی مراد ہیں جو کلام پاک کے غلط معانی اور غلط تاویلیں کرکے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں چناچہ مرزا قادیانی نے یہی کام کیا سرسید اور پرویز بھی یہی کام کرتے رہے ہیں آج ضرورت اس امر کی تھی کہ قرآن پاک کا حقیقی پروگرام دوسری قوموں کے سامنے پیش کرکے انہیں اس طرف راغب کیا جائے مگر افسوس کا مقام ہے کہ مسلمان کہلانے والے خود مسلمانوں کو اس حقیقت سے دور لے جا رہے ہیں۔ بعض قوموں کی ہلاکت ارشاد ہوتا ہے وکم من قریۃ اھلکنھا دنیا میں کتنی بستیاں ہیں جن کے رہنے والوں کو ہم نے ہلاک کردیا انہوں نے نبیوں کی زبان پر اعتماد نہ کیا اور ما انزل الیک کا اتباع نہ کیا بلکہ اپنی من مانی کرتے رہے اور شیطان کے پیچھے چلتے رہے فجاء ھا باسنا بیاتا پھر ہماری سزا ان کے پاس ایسی حالت میں آئی کہ وہ سو رہے تھے اور اچانک ان پر عذاب مسلط ہوگیا اوھم قائلون یا ان کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب کہ وہ دوپہر کے وقت آرام کر رہے تھے لوگ اپنے انجام سے بیخبر محو خواب تھے کہ اللہ کی گرفت آئی اور انہیں تباہ و برباد کرکے رکھ دیا دنیا میں کتنے طوفان آتے ہیں زلزلے آتے ہیں اور ہنستے بستے گھرانے ملیا میٹ ہوجاتے ہیں ابھی قریب زمانے کا واقعہ کہ پچاس ہزار افراد پر مشتمل آبادی آن واحد میں زلزلے کا نشانہ بنی اور پیوند خاک ہوگئی فرمایا جب ان پر سزا وار ہوگئی فما کان دعوٰھم اذ جاء ھم سانا تو ان کی پکار اس کے سوا کچھ نہ تھی الا ان قالو انا کنا ظلمین کہ انہوں نے کہا کہ بیشک ہم ہی خطا کار تھے یعنی یہ عذاب ہماری ہی کرتوتوں کی وجہ سے آیا ہے جب خدا کی پکڑ آجاتی ہے تو پھر اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں۔ انبیا اور امم سے بازپرس آگے فرمایا سن لو ! فلنسئلن الذین ارسل الیھم ہم ضرور باز پرس کریں گے ان لوگوں سے جن کی طرف رسولوں کو بھیجا گیا تھا ان سے دریافت ہوگا کہ تم نے ہمارے رسولوں کی بات کو کیوں نہ مانی ولنسئلن المرسلین اور ہم رسولوں سے بھی پوچھیں گے کہ تم نے ہمارا پیغام اپنی امتوں تک پہنچایا یا نہیں اگرچہ رسولوں نے دنیا میں اپنا فرض منصبی ادا کردیا مگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے باز پرس ہونے پر وہ بھی پریشان ہوجائیں گے پر شہادتیں پیش ہوں گی اور اللہ تعالیٰ فیصلہ فرمائیں گے اسی باز پرس کے پیش نظر حضور ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے فرمایا تھا کہ میرے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دو گے تو سب نے یک زبان ہو کر کہا تھا قد ادیت الامانۃ وبلغت الرسالۃ ونصحت الامۃ یعنی آپ نے پوری امانت ہم تک پہنچا دی پوری پوری تبلیغ کی اور خیر خواہی کا حق ادا کردیا بہرحال رسولوں اور امتیوں سب سے سوال جواب ہوگا۔ اس کے بعد فرمایا فلنقصن علیھم بعلم پھر ہم اپنے علم کے ذریعے ان پر بیان کردیں گے یعنی ان کے اعمال کی تفصیلات ان کے سامنے پیش کردیں گے جس سے انہیں مجال انکار نہیں ہوگا اور ایسا ہم اس لیے کردیں گے وما کنا غابین کہ ہم ان سے غائب نہ تھے بلکہ ہمیشہ ان پر نگاہ رکھتے تھے اور ان کی ہر حرکت ہمارے مشاہدے اور علم میں تھی اللہ تعالیٰ نے ہر مقام پر اپنی نگاہ کو مختلف انداز سے بیان فرمایا ہے کہیں فرمایا واللہ علی کل شی ئٍ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ ہے کہیں فرمایا واللہ بکل شی ئٍ محیط اللہ تعالیٰ ہرچیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے اس کی نظروں سے کوئی چیز مخفی نہیں۔
Top