Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 163
وَ سْئَلْهُمْ عَنِ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ١ۘ اِذْ یَعْدُوْنَ فِی السَّبْتِ اِذْ تَاْتِیْهِمْ حِیْتَانُهُمْ یَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَّ یَوْمَ لَا یَسْبِتُوْنَ١ۙ لَا تَاْتِیْهِمْ١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ نَبْلُوْهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
وَسْئَلْهُمْ
: اور پوچھو ان سے
عَنِ
: سے (متلع)
الْقَرْيَةِ
: بستی
الَّتِيْ
: وہ جو کہ
كَانَتْ
: تھی
حَاضِرَةَ
: سامنے (کنارے کی)
الْبَحْرِ
: دریا
اِذْ
: جب
يَعْدُوْنَ
: حد سے بڑھنے لگے
فِي السَّبْتِ
: ہفتہ میں
اِذْ
: جب
تَاْتِيْهِمْ
: ان کے سامنے آجائیں
حِيْتَانُهُمْ
: مچھلیاں ان کی
يَوْمَ
: دن
سَبْتِهِمْ
: ان کا سبت
شُرَّعًا
: کھلم کھلا (سامنے)
وَّيَوْمَ
: اور جس دن
لَا يَسْبِتُوْنَ
: سبت نہ ہوتا
لَا تَاْتِيْهِمْ
: وہ نہ آتی تھیں
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
نَبْلُوْهُمْ
: ہم انہیں آزماتے تھے
بِمَا
: کیونکہ
كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ
: وہ نافرمانی کرتے تھے
اور ذرا ان سے اس بستی کا حال بھی پوچھو جو سمندر کے کنارے واقع تھی۔ انہیں یاد دلاؤ وہ واقعہ کہ وہاں کے لوگ سبت (ہفتہ) کے دن احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے اور یہ کہ مچھلیاں سبت ہی کے دن ابھر ابھر کر سطح پر ان کے سامنے آتی تھیں اور سب کے سوا باقی دنوں میں نہیں آتی تھیں۔ یہ اس لیے ہوتا تھا کہ ہم ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان کو آزمائش میں ڈال رہے تھے
اب پھر بنی اسرائیل معصیت اور سرکشی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس بار وہ کھلے بندے احکام الٰہی کی خلاف ورزی نہیں کر رہے بلکہ تاویل سے کام لے رہے اور احکام سے گلو خلاصی کر رہے ہیں۔ جب ان کو آزمایا جاتا ہے تو صبر نہیں کرتے کیونکہ ابتلاء اور مشکلات پر وہ لوگ صبر کرتے ہیں جن کی طبیعت سنجیدہ ہو اور جو ذاتی خواہشات اور ہر قسم کی لالچ کے مقابلے میں ضبط رکھتے ہوں۔ ۔۔ یہاں قرآن نے بنی اسرائیل کے احوال ماضی کے بیان کو چھوڑ کر ، اب ان بنی اسرائیل کے بارے میں بیان کرنا شروع کیا ہے جو سابقہ بنی اسرائیل کی اولاد تھے اور حضور کے دور میں موجود تھے۔ یہ لوگ مدینہ میں بھی تھے۔ یہ آیات آیت واذ نتقنا الجبل فوقہم تک مدنی آیات ہیں۔ یہ مدینہ میں یہودیون کے ساتھ مکالمے کے طور پر نازل ہوئیں اور انہیں مضمون کے اعتبار سے اس مکی سورت میں رکھ دیا گیا تاکہ بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کا مضمون مکمل ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ رسول اللہ کو حکم دیتے ہیں کہ وہ ان سے اس واقعہ کے بارے میں دریافت کریں جو ان کے ہاں بہت ہی مشہور و معروف ہے اور ان کی تاریخ میں درج ہے۔ قرآن کریم اگلے اور پچھلے بنی اسرائیل کو ایک ہی امت سمجھتا ہے۔ ان کو وہ جرائم بھی یاد دلاتا ہے جو مختلف ادوار میں ان سے سرزد ہوئے اور اس کے بدلے میں اللہ نے انہیں بندر بنا دیا اور ان پر مسخ جیسا عذاب نازل ہوا۔ ان پر ذلت اور اللہ کا غضب مسلط ہوگئے۔ ہاں ان سب عذابوں سے وہ لوگ بہرحال محفوظ رہے ہوں گے جنہوں نے نبی آخر الزمان کی مطابقت اختیار کی اور اس کی وجہ سے ان کے کاندھوں سے بوجھ اتر گئے اور جو بیڑیاں انہیں لگی ہوئی تھیں ، وہ کھل گئیں۔ سمندر کے کنارے والی بستی کون سی تھی۔ قرآن نے اس کا نام نہیں لیا کیونکہ نام لینے کی ضرورت ہی نہ تھی اور گاؤں کا نام مخاطبین کے ذہنوں میں تھا۔ اس واقعہ کے کردار بنی اسرائیل کے سرکردہ لوگ تھے اور یہ کسی ساحلی شہر میں آباد تھے۔ بنی اسرائیل نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ہفتے میں ان کے لیے ایک چھٹی کا دن مقرر کیا جائے جو آرام اور عبادت کا دن ہو۔ اور اس میں ان کے لیے معاشی سرگرمیاں منع ہوں۔ ہفتے کا دن ان کے لیے ایسا دن مقرر کیا گیا۔ اب اللہ نے اس دن کے بارے میں انہیں آزمائش میں ڈال کر یہ سمجھانا چاہا کہ وہ زندگی کی دلکشیوں اور لالچوں سے کس طرح چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔ اور بنی اسرائیل کے لیے یہ ضروری بھی تھا اس لیے کہ وہ ایک طویل عرصے تک غلامی کی زندگی بسر کرتے رہے تھے اور غلاموں کے ضمیر بدل جاتے ہیں اور ان کے اندر اخلاقی کمزوریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ ذلت اور غلامی سے بدنی نجات کے بعد یہ ضروری ہے کہ انسان ذہناً اور اخلاقاً بھی غلامی سے نجات پا جائے تاکہ وہ صحیح اور صالح زندگی بسر کرسکے۔ خصوصاً وہ لوگ جو داعی کے مقام پر فائز ہوں۔ ان کے لیے تو ایسی اخلاقی تربیت فرض عین ہے۔ پھر خصوصاً ان لوگوں کے لیے جن کے ذمے خلافت فی الارض کی ذمہ داری بھی ہے اور وہ مناصب حکمرانی پر فائز ہوں۔ ارادے کی پختگی اور نفس پر ضطب کے معاملے میں پہلی آزمائش آدم و حوا کی ہوئی اور ان سے لغزش ہوگئی اور انہوں نے شیطان کے ورغلانے کی وجہ سے شجرۂ خلد کو چکھ لیا اور یہ لالچ کیا کہ ان کی حکمرانی دائمی ہوجائے اور ان کے بعد بھی ہر وہ جماعت جسے اللہ نے منصب خلافت فی الارض عطا کیا اسے آزمایا گیا۔ مختلف اقوام کو مختلف انداز اور مختلف حالات میں ضرور آزمایا گیا۔ لیکن اس آزمائش میں بنی اسرائیل پورے نہ اترے۔ اس لیے کہ وہ اس سے قبل بار بار وعدہ خلافی کرچکے تھے اور بار بار انہوں نے سرکشی اختیار کی تھی۔ آزمائش یوں ہوئی کہ ہفتے کے روز مچھلیاں ساحل کے قریب آجاتیں۔ ان کا شکار سہل ہوجاتا ، لیکن وہ یہ مچھلیاں اس لیے نہ پکڑ سکتے تھے کہ ہفتے کو شکار کرنا حرام تھا۔ اور اس حرمت میں خود ان کی خواہش شامل تھی۔ جب ہفتہ نہ ہوتا اور وہ شکار کے لیے نکلتے تو مچھلیاں قریب نہ ہوتیں جیسا کہ ہفتے کو وہ دیکھا کرتے تھے۔ یہ وہ بات تھی جسے حضور اکرم کے ذریعے اللہ انہیں یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ذرا یاد کریں کہ انہوں نے اس حرمت کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ وَسْــــَٔـلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِيْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ ۘاِذْ يَعْدُوْنَ فِي السَّبْتِ اِذْ تَاْتِيْهِمْ حِيْتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَّيَوْمَ لَا يَسْبِتُوْنَ ۙ لَا تَاْتِيْهِمْ ڔ كَذٰلِكَ ڔ نَبْلُوْهُمْ بِمَا كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ ۔ اور ذرا ان سے اس بستی کا حال بھی پوچھو جو سمندر کے کنارے واقع تھی۔ انہیں یاد دلاؤ وہ واقعہ کہ وہاں کے لوگ سبت (ہفتہ) کے دن احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے اور یہ کہ مچھلیاں سبت ہی کے دن ابھر ابھر کر سطح پر ان کے سامنے آتی تھیں اور سب کے سوا باقی دنوں میں نہیں آتی تھیں۔ یہ اس لیے ہوتا تھا کہ ہم ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان کو آزمائش میں ڈال رہے تھے۔ سوال یہ ہے کہ مچھلیوں کا یہ واقعہ کیسے پیش آگیا ، تو اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ یہ خارق عادت اور ایک غیر معمولی واقعہ تھا کہ مچھلیاں ساحل کے قریب بڑی تعداد میں دوڑتی پھرتیں اور اگر کوئی پکڑتا تو بسہولت پکڑ سکتا۔ آج کل بعض لوگ خود اللہ کے جاری کیے ہوئے قوانین کونیہ کو قوانین طبعیہ کا نام دے کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی بات نہیں ہوسکتی تو یہ ان کا مجرد دعویٰ ہے۔ اسلامی تصور حیات کے مطابق بات ایسی نہیں ہے۔ اللہ جل شانہ نے خود اس کائنات کو بنایا ہے اور اس کے اندر جو طبعی قوانین جاری کیے ہیں وہ اس نے یہاں ودیعت کیے ہیں۔ یہ اللہ کی مشیت ہے۔ اللہ کی یہ مشیت خود اپنے بنائے ہوئے قوانین کی پابند نہیں ہے کہ وہ صرف اپنے بنائے ہوئے قوانین کے خلاف نہ جاسکتی ہو۔ ان قوانین کے بعد بھی مشیت الہیہ آزاد ہے۔ جن لوگوں کو اللہ نے حقیقی علم دیا ہے وہ اس نکتے سے غافل نہیں ہوتے۔ اگر اللہ کی حکمت اور مشیت کا تقاضا یہ تھا کہ انسانوں کی بھلائی اس میں ہے کہ یہ قوانین فطرت درست طور پر کام کرتے رہیں تو اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ اللہ کی مشیت ان قوانین کے ہاتھ میں قید ہوگئی۔ جس وقت بھی اللہ کی مشیت یہ چاہے کہ کوئی واقعہ ان قوانین کے خلاف وقوع پذیر ہوجائے تو ایسا ہوسکتا ہے۔ خصوصاً ان قوانین کے مطابق جو جزئی واقعہ بھی ہوتا ہے۔ (اگر کوئی پتا بھی گرتا ہے) تو وہ اللہ کے نظام تقدیر کے مطابق واقع ہوتا ہے۔ یوں نہیں ہے کہ یہ اسباب و مسببات اب مشیت الہیہ سے آزاد ہوگئے ہیں۔ ہم کہتے ہیں نظام قوانین طبعی بھی مشیت کا پابند ہے لہذا جو جزئی واقعہ قوانین طبعیہ کے مطابق ہوتا ہے یا خلاف یہ اللہ کے علم و قدر کے مطابق ہوتا ہے۔ لہذا مطابق عادت واقعہ اور خارق عادت واقعہ اصل میں دونوں ایک ہیں۔ اس نظام کائنات میں خود کاری نہیں ہے جیسا کہ بعض سطح میں لوگوں کو نظر آتا ہے۔ بعض فلاسفہ نے اب اس بات کو سمجھنا شروع کردیا ہے۔ (دیکھئے فی ظلال القرآن ج 7، ص 520، 522) بہرحال بنی اسرائیل کی ایک ساحلی آبادی پر یہ واقعہ پیش آیا۔ چناچہ اس آزمائش میں بعض لوگ گر جاتے ہیں۔ ان کے عزائم شکست کھا جاتے ہیں۔ وہ اپنے رب کے ساتھ کیے ہوئے اپنے پختہ عہد کو بھول جاتے ہیں ، یہ حیلہ سازی شروع کردیتے ہیں اور حیلے بہانے یہودیوں کا پرانا طریقہ ہے۔ جب دلوں میں کجی آجائے اور خدا خوفی ختم ہوجائے تو انسان حیلے بہانے ہی تلاش کرتا ہے۔ پھر لوگ نصوص کی عبادات کے ساتھ کھیلتے ہیں اور مقصد اور معانی نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ کسی قانون کی حفاظت اس کے دفعات و عبارات کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔ قانون اور ضابطے کی پابندی دلوں کے ساتھ ہوتی ہے اور دل تب قانون کی پابندی کرتے جب ان کے اندر تقوی اور خشیت ہو۔ ایک متقی اور خدا سے ڈرنے والا دل ہی قانون کی حفاظت کرسکتا ہے۔ اور جب کوئی قوم دل و جان سے کسی قانون کی حفاظت کرنا چاہے تو اس کے بارے میں لوگ حیلے بہانے نہیں کرسکتے۔ لیکن اگر کسی قانون کی حفاظت صرف حکومتی ذرائع سے مغلوب ہو ، محض خوف سزا سے پابندی کرائی جائے تو اس طرح کبھی نہیں ہوسکتا۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی حکومت ہر فرد پر ایک نگراں مقرر کردے۔ اور وہ نگراں تنہائی اور مجمع دونوں میں پوری پوری نگرانی کرسکتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام قانونی اسکیمیں فیل ہوجاتی ہیں جن کی قوت نافذہ لوگوں کا دلی تقویٰ اور دلی میلان نہ ہو اور اسی طرح وہ تمام نظامہائے زندگی ناکام رہتے ہیں جو بعض انسانوں نے دوسرے انسانوں کے لیے بنائے ہیں اور جس میں قوت نافذہ خوف خدا پر مبنی نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام ادارے ناکام ہوجاتے ہیں جن کے ذمے قوانین کا نفاذ ہوتا ہے۔ پھر ان اداروں پر نگران ادارے بھی ناکام ہوجاتے ہیں (کرپشن میں ترقی ہوتی ہے اور انٹی کرپشن ادارہ کرپٹ ہوتا ہے) اور ان کا کام اول سے آخر تک سطحی ہوجاتا ہے۔ چناچہ اس گاؤں کے باسیوں نے اس قانون کی خلاف ورزی کے سلسلے میں حیلہ سازیاں شروع کردیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ہفتے کے دن مچھلیوں کو گھیرنے کے لیے بند باندھ دیتے اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو یہ لوگ جلدی سے آکر مچھلیاں پکڑ لیتے۔ اب دل کو تسلی یوں دیتے کہ انہوں نے ہفتے کے دن بہرحال مچھلیوں کو ہاتھ نہیں لگایا۔ مچھلیاں بہرحال بندوں کے اندر پانی میں ہوتیں۔ اور ان میں سے اچھے لوگوں کا ایک گروہ سامنے آیا۔ اس نے ان لوگوں پر تنقید کی جو یہ حیلہ سازی کرتے تھے ، یہ لوگ انہیں تلقین کرتے تھے ، خدا سے ڈروا اور ایسا نہ کرو ، اور ایک تیسرا گروہ ایسے نیک لوگوں کا بھی سامنے آگیا جو کہتا کہ یہ تنقید کرنے والے لوگ بےفائدہ کام کر رہے ہیں کیونکہ یہ لوگ جس کام میں پڑگئے ہیں ان کے لیے نصیحت و تنقید سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ اللہ نے ان کو سزا دینا اور ہلاک کرنا لکھ دیا ہے۔
Top