Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 163
وَ سْئَلْهُمْ عَنِ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ١ۘ اِذْ یَعْدُوْنَ فِی السَّبْتِ اِذْ تَاْتِیْهِمْ حِیْتَانُهُمْ یَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَّ یَوْمَ لَا یَسْبِتُوْنَ١ۙ لَا تَاْتِیْهِمْ١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ نَبْلُوْهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
وَسْئَلْهُمْ
: اور پوچھو ان سے
عَنِ
: سے (متلع)
الْقَرْيَةِ
: بستی
الَّتِيْ
: وہ جو کہ
كَانَتْ
: تھی
حَاضِرَةَ
: سامنے (کنارے کی)
الْبَحْرِ
: دریا
اِذْ
: جب
يَعْدُوْنَ
: حد سے بڑھنے لگے
فِي السَّبْتِ
: ہفتہ میں
اِذْ
: جب
تَاْتِيْهِمْ
: ان کے سامنے آجائیں
حِيْتَانُهُمْ
: مچھلیاں ان کی
يَوْمَ
: دن
سَبْتِهِمْ
: ان کا سبت
شُرَّعًا
: کھلم کھلا (سامنے)
وَّيَوْمَ
: اور جس دن
لَا يَسْبِتُوْنَ
: سبت نہ ہوتا
لَا تَاْتِيْهِمْ
: وہ نہ آتی تھیں
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
نَبْلُوْهُمْ
: ہم انہیں آزماتے تھے
بِمَا
: کیونکہ
كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ
: وہ نافرمانی کرتے تھے
اور ان سے اس گاؤں کا حال تو پوچھو جو لب دریا واقع تھا۔ جب یہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے (یعنی) اس وقت کہ ان ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپر آتیں اور جب ہفتہ نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کو انکی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے۔
آیت نمبر :
163
قولہ تعالیٰ : آیت : وسئلھم عن القریۃ یعنی ان سے اس بستی والوں کا حال پوچھیں ( یعنی یہ اصل میں عن اھل القریۃ ہے) انہیں اس ( قریہ) سے تعبیر کیا گیا ہے یا تو اس لیے کہ وہ ان کی جائے استقرار تھی یا اس لیے کہ وہ ان کے اجتماع کا سبب تھی۔ اسی کی مثل یہ آیت ہے آیت : وسئل القریۃ التی کنا فیھا ( یوسف :
82
) ( اور ( اگر آپ کو اعتبار نہ آئے تو) دریافت کیجئے بستی والوں سے جس میں ہم رہے) اور حضور ﷺ کا ارشاد ہے : اھتزالعرش لموت سعد بن معاد یعنی حضرت سعد ؓ کے آنے سے ملائکہ میں سے اہل عرش فرحت و انبساط کے ساتھ جھومنے لگے۔ آیت میں مراد یہ ہے جو یہود آپ کے پڑوس میں ہیں ان سے ان کے اسلاف کے حال کے بارے پوچھو اور اس کے بارے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کو بندروں اور خنزیروں میں بدل دیا تھا۔ یہ سوال برائے تقریر و توبیخ ہے۔ اور یہ حضور نبی مکرم ﷺ کی سچائی کی علامت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بغیر تعلم کے ان امور پر مطلع فرما دیا تھا۔ اور وہ کہتے تھے : ہم اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں، کیونکہ ہم اللہ تعالیٰ کے خلیل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پوتوں میں سے ہیں اور اسرائیل کے پوتوں میں سے ہیں اور وہ بکر اللہ تھے اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ کے پوتوں میں سے ہیں اور ہم ان کے بیٹے عزیز کے پوتوں میں سے ہیں اور ہم ان کی اولاد میں سے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو فرمایا : اے محمد ! ﷺ ان سے اس بستی والوں کے بارے میں پوچھو، کیا میں نے انہیں ان کے گناہوں کے بدلے عذاب نہیں دیا۔ اور وہ فروع شریعت میں سے ایک فرع کو تبدیل کرنے کے سبب ہوا۔ اور اس بستی کی تعیین کے بارے میں اختلاف ہے۔ پس حضرت ابن عباس، عکرمہ اور سدی رضی للہ عنہم نے کہا ہے : وہ ایلہ ہے (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
467
) ۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ وہ ایلہ اور طور کے درمیان مدین ہے۔ زہری نے کہا ہے : وہ طبریہ ہے۔ حضرت قتادہ اور زید بن اسلم ؓ نے کہا ہے : وہ شام کے سوا حل میں سے ایک ساحل ہے اور یہ مدین اور عینوں کے درمیان ہے، اسے مقناۃ کہا جاتا ہے۔ یہودی اس قصہ کو چھپاتے تھے، کیونکہ اس میں ان کی سبکی اور بےعزتی ہے۔ آیت : التی کا نت حاضرۃ البحر یعنی وہ سمندر کے قریب آباد تھے۔ تو کہتا ہے : کنت بحضرۃ الدار ای بقربھا یعنی میں گھر کے قریب ہوں۔ آیت : اذ یعدون فی السبت یعنی وہ مچھلیوں کا شکار کرتے تھے، حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے : سبت الیھود انہوں نے اپنے ہفتہ کے بارے حکم پر عمل ترک کردیا۔ اور سبت الرجل مفعول کو سباتا کہا جاتا ہے ( یعنی آدمی کو نیند آگئی) اس نے اسے گونگے کی مثل کر چھوڑا۔ اور اسبت وہ ساکن ہوگیا او اس نے حرکت نہ کی اور القوم صار وانی السبت قوم نیند اور آرام میں ہوگئی۔ اور یہودی ہفتہ کے دن میں داخل ہوئے الیھود دخلوا فی السبت اس میں السبت سے مراد معروف دن ( یعنی ہفتہ کا دن ہے) اور راحۃ ( آرام لینا) اور قطع ( کسی شے کو کاٹنا) کے معنی میں بھی ہے۔ اس کی جمع اسبت، سبوت اور اسبات آتی ہے۔ اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے، ” جس کسی نے ہفتے کے دن پچھنے لگوائے تو اسے برص کی بیماری لگ جائے گی پھر اسے چاہیے کہ وہ اپنے سوا کسی کو ملامت نہ کرے “ ، ہمارے علماء نے کہا ہے : اس کی وجہ یہ ہے کہ ہفتہ کے دن خون جم جاتا ہے، پس جب تو اسے باہر نکالنے کے لیے کھینچے گا تو وہ جاری نہیں ہوگا اور وہ برص کی طرف لوٹ جائے گا۔ جمہور کی قراءت یعدون ہے اور ابو نہیک نے یعدون یاء کے ضمہ، عین کے کسرہ اور دال کی شد کے ساتھ قراءت کی ہے۔ پہلا لفظ الاعتداء سے ہے اور دوسرا الاعداد سے ہے، یعنی وہ انہیں پکڑنے کا آلہ تیار کرتے ہیں۔ اب السمیقع نے فی الاسبات، السبت کی جمع کے ساتھ قراءت کی ہے۔ آیت : اذ تاتیھم حیتانھم یوم سبتھم اور اسے اسباتھم بھی پڑھا گیا ہے۔ شرعا یعنی کثیر تعداد میں پانی پر ظاہرا تیرتے ہوئے۔ حضرت لیث (رح) نے کہا ہے : مچھلیاں اپنے سر اٹھائے ہوئے تیرتیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے کہ سمندر کی مچھلیاں ہفتے کے دن سمندر سے تیرتے ہوئے آتیں اور ایلہ میں جمع ہوجاتیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں الہام کیا کہ انہیں ہفتہ کے دن شکار نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو ان کا شکار کرنے سے منع کیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک وہ ان کے دروازوں پر اپنے سر اٹھائے ہوئے تیرتی تھی، جیسا کہ سفید مینڈھے ہوتے ہیں۔ اسے بعض متاخرین نے بیان کیا ہے۔ پس وہ حد سے بڑھنے لگے اور انہوں نے انہیں ہفتے کے دن پکڑنا شروع کردیا۔ یہ حسن نے کہا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ وہ اتوار کے دن پکڑنے لگے، یہی زیادہ صحیح قول ہے جیسا کہ اس کا بیان آگے آرہا ہے۔ آیت : ویوم لا یسبتون یعنی وہ ہفتہ کے دن ( ایسا) نہ کرتے۔ کہا جاتا ہے : سبت یسبت جب وہ ہفتے کے دن کی تعظیم کرے۔ حسن نے یاء کے ضمہ کے ساتھ یسبتون پڑھا ہے، یعنی وہ ہفتے کے دن میں داخل ہوتے ہیں، جیسے کہا جاتا ہے : اجمعنا واظھرنا واشھرنا یعنی ہم جمعہ، ظہر اور مہینے میں داخل ہوئے۔ لا تاتیھم یعنی ان کی مچھلیاں نہ آتیں۔ آیت : کذالک نبلوھم یعنی ہم عبادت میں ان پر سختی کرتے ہیں اور انہیں آزمائش میں ڈالتے ہیں۔ اس میں کاف محل نصب میں ہے۔ آیت : بما کانوا یفسقون یعنی ان کے فسق کے سبب ( ہم نے انہیں آزمائش میں ڈالا) ۔ حسین بن فضل سے پوچھا گیا : کیا تم کتاب اللہ میں کوئی حلال پاتے ہو جو تمہارے پاس سوائے خوراک اور غذا کے نہ آتا ہو اور ایسا حرام جو بغیر ناپ تول کے آتا ہو ؟ انہوں نے کہا : ہاں، داؤد اور ایلہ کے قصہ میں ہے : آیت : اذتاتیھم حیتانھم یوم سبتھم شرعا ویوم لا یسبتون لا تاتیھم اس آیت کے قصص میں مروی ہے کہ یہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے زمانہ میں ہوا کہ ابلیس نے ان کے ذہنوں میں یہ بات ڈالی اور کہا : تمہیں ہفتہ کے دن مچھلیاں پکڑنے سے منع کیا گیا ہے پس تم حوض بنا لو، پھر وہ جمعہ کے دن مچھلیاں ان کی طرف ہانکتے تھے اور وہ ان ( حوضوں) میں باقی رہتی تھیں اور پھر پانی کم ہونے کی وجہ سے ان کے لیے وہاں سے نکلنا ممکن نہ ہوتا تھا، چناچہ اتوار کے دن وہ انہیں پکڑتے تھے۔ اشہب نے مالک سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : ابن رومان کا گمان ہے کہ ان میں سے ایک آدمی رسی پکڑتا تھا اور اس میں ایک پندھا سا رکھتا اور اسے مچھلی کی دم میں ڈال دیتا اور رسی کی دوسری طرف کیل کے ساتھ بندھی ہوتی، وہ اسے اتوار تک اسی طرح چھوڑے رکھتا، پھر جب لوگوں نے اسے ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے بھی یہی طریقہ اختیار کرلیا اسے کسی آزمائش میں مبتلا نہیں کیا گیا یہاں تک کہ مچھلی کا شکا ربہت زیادہ ہوگیا اور اسے بازاروں میں لایا جانے لگا اور فاسقوں نے اس کا شکار کا اعلان کردیا، پس بنی اسرائیل کا ایک گروہ اٹھا اور وہ روکنے لگا اور اس نے روکنے کی اعلانیہ خوب کوشش کی اور علیحدگی اختیار کرلی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : ابے شک روکنے والوں نے کہا : ہم تمہارے ساتھ مل کر نہیں رہیں گے۔ چناچہ انہوں نے گاؤں کو دیوار کے ساتھ تقسیم کردیا۔ پس ایک دن منع کنرے والے اپنی مجالس میں آئے لیکن ان ظالموں اور حدود سے تجاوز کرنے والوں میں سے کوئی بھی نہ نکلا، تو انہوں نے کہا : بیشک ان لوگوں کو کچھ ہوگیا ہے، پھر انہوں نے دیو اور پر چڑھ کر دیکھاتو وہ بندر بن چکے تھے۔ پس انہوں نے دروازہ کھولا اور ان پر داخل ہوئے، تو بندروں نے انسانوں سے اپنے انساب کو پہچان لیا، لیکن انسان اپنے نسب بندروں سے نہ پہنچانتے تھے، پس بندر انسانوں میں سے اپنے نسب والے کے پاس آتا اور اس کے کپڑے سونگھنے لگتا اور پھر رونے لگتا۔ تو وہ اسے کہتا : کیا ہم نے تمہیں منع نہ کیا تھا ؟ تو وہ اپنا سر ہلا کر کہتا : ہاں۔ حضرت قتادہ (رح) نے کہا ہے : جو ان بندر ہوگئے اور بوڑھے خنزیر ہوگئے۔ پس اس سے صرف انہوں نے ہی نجات پائی جو اس سے باز رہے ( اور دوسروں کو منع کرتے رہے) اور وہ تمام کے تمام ہلاک ہوگئے۔ پس اس قول کی بنا پر بنی اسرائیل صرف دو گروہوں میں تقسیم ہوئے۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد آیت : واذ قالت امۃ منھم لم تعظون قوما اللہ مھلکھم او معذبھم عذابا شدیدا میں معنی ہوگا یونی شکار کرنے والوں نے نصیحت کرنے والوں کو اس وقت کہا جب انہوں نے انہیں نصیحت کی : جب تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہلاک کرنے والا ہے تو پھر تم ہمیں نصیحت کیوں کرتے ہو ؟ تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بدروں میں بدل دیا۔ آیت : قالوا معذرۃ الی ربکم ولعلھم یتقون یعنی نصیحت کرنے والوں نے کہا : ہمارا تمہیں نصیحت کرنا تمہارے رب کی بارگاہ میں معذرت پیش کرتا ہے، یعنی بلاشبہ تمہیں نصیحت کرنا ہم پر واجب ہے شاید تم ڈرنے لگو۔ علامہ طبری نے یہ قول ابن کلبی سے بیان کیا ہے اور جمہور مفسرین نے کہا ہے : بیشک بنی اسرائیل تین گروہوں میں تقسیم ہوئے۔ اور آیت میں ضمائر سے یہی ظاہر ہے۔ ایک گروہ وہ ہے جس نے نافرمانی کی اور شکار کیا، وہ ستر ہزار کے قریب لوگ تھے۔ ایک گروہ وہ ہے جس نے منع کیا اور ان سے علیحدہ ہوگیا اور وہ بارہ ہزار تھے۔ اور ایک گروہ وہ ہے جو علیحدہ تو ہو گیا لیکن نہ اس نے انہیں روکا اور نہ خود نافرمانی کی۔ اور اسی گروہ نے منع کرنے والوں کو کہا : تم ایسی قوم کو کیوں نصیحت کرتے ہو جو نافرمانی اور حکم عدولی کا ارادہ رکھتی ہے ؟ اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں عذاب دینے والا ہے۔ انہوں نے یہ قول ظن غالب کی بنا پر کیا اور اس وقت نافرمان امتوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا کوئی فعل معبود نہ تھا، تو روکنے والوں نے کہا : ہمارا نصیحت کرنا اللہ تعالیٰ کی بارگارہ میں معذرت پیش کرنا ہے شاید وہ ڈر جائیں، تقوی اختیار کرلیں۔ اور اگر دو گروہ ہوتے تو یقینا روکنے والے نافرمانوں کو کہتے : آیت : لعلکم تتقون، شاید تم ڈڑنے لگو۔ پھر اس کے بعد اختلاف ہوا ہے پس ایک گروہ نے کہا ہے : وہ گروہ جس نے نہ منع کیا اور نہ خود نافرمانی کی وہ نافرمانی کرنے والوں کے ستھ ہلاک ہوگیا اسے یہ سزا منع نہ کرنے پر دی گئی۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا ہے۔ اور یہ بھی کہا ہے : میں اسے نہیں جانتا جو ان کے ساتھ کیا گیا۔ اور یہی آیت سے ظاہر ہے۔ اور عکرمہ (رح) نے کہا ہے : میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو اس وقت کہا جب انہوں نے یہ کہا میں اسے نہیں جانتا جو کچھ ان کے ساتھ کیا گیا : کیا آپ جانتے نہیں ہیں کہ انہوں نے اس عمل کو ناپسند کیا جو وہ کر رہے تھے اور انہوں نے ان کی مخالفت کی تو انہوں نے کہا : تم ایسی قوم کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ تعالیٰ ہلاک کرنے والا ہے ؟ پس میں اسی نظریہ پر رہا یہاں تک کہ میں نے انہیں پہچان کرادی کہ وہ نجات پا گئے، تو آپ نے مجھے حلی پہنایا۔ اور یہ حسن (رح) کا مذہب ہے۔ اور جو اس پر دلالت کرتا ہے کہ صرف حدود سے تجاوز کرنے والا گروہ ہلاک ہوا کوئی اور نہیں وہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : آیت : واخذنا الذین ظلموا ( اور ہم نے ان کو پکڑ لیا جنہوں نے ظلم کیا) اور یہ ارشاد ہے : آیت : ولقد علمتم الذین اعتدوا منکم فی السبت الایہ (البقرہ :
65
) ( اور تم خوب جانتے ہو انہیں جنہوں نے نافرمانی کی تھی تم میں سے سبت کے قانون کی) عیسیٰ اور طلحہ نے معذرۃ کو نصب کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور کسائی کے نزدیک اس کے نصب کی دو وجہیں ہیں۔ ان میں سے ایک ہے یہ ہے کہ یہ نصب مصدر ہونے کی بنا پر ہے۔ اور دوسری یہ ہے کہ تقدیر کلام ہے فعلنا ذالک معذرۃ۔ اور یہی حضرت حفص کی حضرت عاصم سے قراءت ہے۔ اور باقیوں نے اسے رفع کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور وہ پسندیدہ ہے، کیونکہ انہوں نے یہ ارادہ نہیں کیا کہ وہ اس معاملے میں کوئی نیا عذر پیش کریں جس پر انہیں ملامت کی گئی ہے، لیکن جب انہیں یہ کہا گیا : تم کیوں نصیحت کرتے ہو تو انہوں نے جوابا کہا : موعظتنا معذرہ ( ہماری نصیحت ایک معذرت ہے) اور اگر کوئی آدمی کسی آدمی کو کہے : معذرۃ الی اللہ والیک من کذا ( یعنی فلاں عمل سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اور تیرے پاس معذرت ہے) تو اس سے مراد معذرت پیش کرنا ہوتا ہے، تو یہ یقینا منصوب ہوگا۔ یہ قول سیبویہ کا ہے۔ یہ آیت سد ذرائع کے قول پر دلیل ہے اور یہ سورة البقرہ میں گزر چکا ہے۔ اور تفصیلہ گفتگو اس باب میں بھی گزر چکی ہے کہ جنہیں مسخ کردیا گیا کیا ان کی آگے نسل چلی یا نہیں ؟ الحمد للہ۔ سورة آل عمران اور سورة المائدہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے کلام گزر چکا ہے اور سورة النساء میں فساد برپا کرنے والوں کے علیحدہ ہونے اور ان کے ایک طرف ہونے کا ذکر گزر چکا ہے اور یہ کہ جو ان کے پاس بیٹھا وہ ان کی مثل ہوگیا، پس دوبارہ ذکر کی کوئی ضرورت نہیں۔
Top