Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 19
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
اور ان کے مالوں میں حق ہوتا تھا مانگنے والے کا بھی اور نہ مانگنے والے محتاج کا بھی
[ 14] محسنین کی صفت انفاق کا ذکر وبیان : سو اس ارشاد سے ان کی عطاء و بخشش کی شان کا ذکر فرمایا گیا کہ ان کے مالوں میں سائل کا بھی حق ہوتا ہے، اور محروم کا بھی۔ یعنی ان کی عطاء و بخشش صرف مانگنے والوں پر موقوف نہ تھی، بلکہ جو لوگ محتاج ہونے کے باوجود اپنی عزت نفس کی بناء پر کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے تھے ان کے لئے بھی ان کے مالوں میں حصہ ہوتا تھا، سو محسنین جس طرح اپنے خالق ومالک کے حقوق پہچانتے اور ان کو ادا کرتے ہیں، اسی طرح وہ اس کے بندوں کے حقوق بھی پہچانتے ہیں، اور وہ اس غلط فہمی میں کبھی مبتلا نہیں ہوتے کہ ان کے مالوں میں صرف انہی کا حق ہے، بلکہ وہ دوسروں کے حقوق بھی اپنے حقوق کی طرح ادا کرتے ہیں، کیونکہ وہ اس حقیقت کا احساس و ادراک رکھتے ہیں کہ خداوند قدوس نے اگر ان کو ان کی ضروریات سے زیادہ دیا ہے تو وہ دراصل دوسروں کا حق ہے جو ان کی امانت اور تحویل میں دیا گیا ہے اور اس امانت کو انہوں نے ادا کرنا ہے ورنہ یہ خیانت ہوگی اور ہر خیانت کی اللہ تعالیٰ کی یہاں پوچھ ہوگی۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر ثابت قدم رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top