Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 19
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا
(51:19) فی اموالہم حق للسائل والمحروم : یہ چوتھی صفت ہے المتقین کی ۔ وائو عاطفہ ہے۔ اموالہم مضاف مضاف الیہ۔ ان کے مال میں ، سائل اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر سؤال (باب فتح) مصدر۔ مانگنے والا۔ سوال کرنے والا۔ المحروم : اسم مفعول واحد مذکر، وہ مسلمان رشتہ دار ، جس کا میراث سے حصہ نہ نکلتا ہو۔ بدنصیبی کی وجہ سے نادار۔ تنگ دست جس کی کمائی نہ ہو۔ سوال نہ کرنے والا۔ حیا سے نہ مانگنے والا۔ جس کو حیا نے سوال سے روک دیا ہو۔ مادہ حرم کے لئے روک، منع، بازداشت کا مفہوم لازم ہے۔ تمام مشتقات میں یہ مفہوم مشترک ہے کرم سے لازم اور ضرب سے متعدی۔ اور سمع سے کبھی لازم اور کبھی متعدی آتا ہے۔ زید بن اسلم نے کہا کہ محروم سے وہ شخص مراد ہے جس کے (باغوں کے) پھلوں پر یا کھیتی پر یا مویشیوں کے بچوں پر کوئی (آسمانی یا زمینی) آفت آگئی ہو۔ (اور باغ کھیت یا جانور تباہ ہوگئے ہوں ) ۔ محمد بن کعب قرضی نے بھی یہی کہا اور اس معنی کے ثبوت میں آیت انا لمغرمون بل نحن محرومون۔ (56:66 ۔ 67) پڑھی۔
Top