Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 77
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
ان کے مالوں میں حق تھا سوال کرنے والے کے لئے اور محروم کے لئے
19:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) '' وفی اموالھم حق '' (ان کے مالوں میں حق ہے) کے بارے میں روایت کیا کہ وہ لوگ زکوٰۃ کے علاوہ اس (مال) کے ذریعہ صلہ رحمی کرتے ہیں یا مہمان کی مہمان نوازی کرتے ہیں یا اس کے ذریعہ غیر سائل کی مدد کرتے ہیں۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کہا کہ (آیت) '' وفی اموالھم حق '' سے مراد ہے کہ ان کے مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق تھا۔ 21:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ اپنے مالوں میں زکوٰۃ کے علاوہ اور بھی حق کو دیکھتے ہیں۔ 22:۔ سعید بن منصور (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے سائل اور محروم کے بارے میں پوچھا گیا فرمایا سائل وہ ہے جو لوگوں سے سوال کرتا ہے اور محروم وہ ہے جس کا مسلمان (کے مالوں) میں کوئی حصہ مقرر نہیں۔ 23:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) نے حسن بن محمد حنیفہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک فوجی دستہ بھیجا انہوں نے حملہ کیا اور غنیمت کا مال پایا تو کچھ لوگ آئے ان کے فارغ ہونے کے بعد (ان سے مانگنے کے لئے) تو (یہ آیت) نازل ہوئی۔ (آیت ) '' وفی اموالھم حق للسآئل والمحروم '' (اور ان کے مالوں میں حق ہے سائل اور غیر سوئل کا) 24:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ محروم سے مراد ہے بری قسمت والا انسان جو دنیا طلب کرتا ہے اور وہ اس سے دور ہٹ جاتی ہے اور وہ لوگوں سے سوال بھی نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ نے مومنین کو اس کی مدد کرنے کا حکم فرمایا۔ 25:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عائشہ ؓ سے اس آیت میں محروم کے بارے میں پوچھا تو فرمایا ایسا بری قسمت والا آدمی کہ اس کا کمانا اس کے لئے آسانی اور سہولت مہیا نہ کرے۔ 26:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ محروم وہ بری قسمت والا انسان ہے جس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔ 27:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ محروم وہ ہے اس کے لئے مال غنیمت میں کوئی چیز نہ ہو۔ 28:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابراہیم (رح) سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 29:۔ ابن المنذر (رح) نے ابوقلابہ (رح) سے روایت کیا کہ یمامہ کا ایک آدمی تھا سیلاب آیا تو اس کا مال بہا کرلے گیا، نبی کریم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی نے کہا یہ محروم ہے اس کو دو ۔ 30:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ سائل وہ ہے جو اپنے ہاتھ پھیلا کر سوال کرتا ہے اور محروم وہ ہے جو اسی طرح مانگنے سے باز رہتا ہے۔ (یعنی لوگوں سے نہ مانگتا ہو ) 31:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ محروم سے مراد ہے بےنصیب یعنی جس کی قسمت اس کا ساتھ نہ دے۔ 32:۔ عبد بن حمید (رح) نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ محروم وہ بےنصیب ہے جس کے لئے مال ثابت نہ ہو۔ 33:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ محروم وہ ہے کہ جس کے لئے قضائے الہی میں مال نہیں ہوتا (وہ ہمیشہ تنگ دست رہتا ہے۔ 34:۔ عبد بن حمید (رح) نے عامر (رح) سے روایت کیا کہ محروم وہ ہے جس کی قسمت پھوٹی ہو یہ آیت تلاوت کی (آیت ) '' انا لمغرقون بل نحن محرومون '' (الواقعہ آیت 17) (کہ بیشک ہم پر تاوان پڑگیا بلکہ ہم بےنصیب ہوگئے) کہ تمہارے پھل ہلاک ہوگئے اور وہ اپنی زمین کی برکت سے محروم ہوگئے۔ 35:۔ عبد بن حمید (رح) نے قزعہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ابن عمر ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) '' وفی اموالھم حق للسآئل والمحروم '' کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا وہ زکوٰۃ مراد ہے اور اس کے علاوہ سب حقوق ہیں۔ 36:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' للسآئل والمحروم '' میں سائل وہ ہے جو اپنا ہاتھ پھیلا کر سوال کرتا اور محروم سے مراد ہے بری قسمت والا۔ 37:۔ عبد بن حمید (رح) نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ مجھے تھکا دیا اس بات نے کہ میں جان لوں کے محروم کون ہے۔ 38:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے ابوبشر (رح) سے روایت کیا کہ میں نے سعید بن جبیر (رح) سے محروم کے بارے میں پوچھا انہوں نے اس بارے میں کچھ نہ کہا پھر میں نے عطا (رح) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد محدود ہے اور ان کا یہ گمان ہے کہ محدود سے مراد بری قسمت والا۔ صدقہ کے لئے مستحق تلاش کرنا : 39:۔ ابن جریر (رح) وابن حبان وابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جس کے پاس ایک کھجور یا دو کھجوریں ہوں یا ایک لقمہ یا دو لقمے ہوں کھانے کے لئے صحابہ نے عرض کیا کہ پھر مسکین کون ہے ؟ فرمایا جس کے پاس اتنی بھی چیز نہ ہو جو اس کو غنی کردے اور اس کی جگہ معلوم ہو تو اس پر صدقہ کیا جائے یہ محروم ہے۔ 40:۔ ابوبکر نے المواعظ میں وابن مرودیہ (رح) نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے انس (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) قیامت کے دن ہلاکت کا باعث ہوگا مال ان لوگوں کے لئے فقراء کی نسبت وہ کہیں گے اے ہمارے رب انہوں نے ہمارے ساتھ ہمارے ان حقوق میں زیادتی کی جو ہمارے لئے ان پر فرض کئے گئے تھے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میری عزت اور میرے جلال کی قسم ! میں تم کو ضرور قریب کروں گا اور میں ضرور ان کو دور کردوں گا۔ انس نے کہا پھر رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) تلاوت فرمائی (آیت ) '' وفی اموالھم حق للسآئل والمحروم '' 41:۔ البیہقی (رح) نے اپنی سنن میں فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس آیت کے بارے میں (آیت ) '' و فی اموالھم حق للسآئل والمحروم '' مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق ہے اور یہ آیت تلاوت فرمائی (آیت ) '' لیس البران تولوا وجوھکم '' (یہ نیکی نہیں کہ تم اپنا منہ پھیر لو) سے لے کر (آیت ) '' وفی الرقاب واقام الصلوۃ واتی الذکوۃ '' (البقرۃ آیت 177) (اور گردنوں کے چھوڑانے میں اور نماز قائم کرنے میں زکوٰۃ دینے میں (اور یہ سب حقوق ہیں (واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم )
Top