Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 19
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
اور ان کے مال میں حصہ تھا مانگنے والوں کا اور ہارے ہوئے کا
صدقہ و خیرات کرنیوالوں کو خاص ہدایت
(آیت) وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّاۗىِٕلِ وَالْمَحْرُوْمِ ، سائل سے مراد وہ غریب حاجت مند ہے جو اپنی حاجت لوگوں کے سامنے ظاہر کردیتا ہے اور لوگ اس کی مدد کرتے ہیں اور محروم سے مراد وہ شخص ہے کہ فقیر و مفلس اور حاجت مند ہونے کے باوجود شرافت نفس کے سبب اپنی حاجت کسی پر ظاہر نہیں کرتا، اس لئے لوگوں کی امداد سے محروم رہتا ہے، اس آیت میں مومنین متقین کی یہ صفت بتلائی گئی کہ وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کے وقت صرف سائلین یعنی اپنی حاجات ظاہر کرنے والوں ہی کو نہیں دیتے بلکہ ایسے لوگوں پر بھی نظر رکھتے اور حالات کی تحقیق سے باخبر رہتے ہیں جو اپنی حاجت کسی سے کہتے نہیں
اور ظاہر ہے کہ مقصد آیت کا یہ ہے کہ یہ مومنین متقین صرف بدنی عبادت نماز اور شب بیداری پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ مالی عبادت میں بھی ان کا بڑا حصہ رہتا ہے کہ سائلین کے علاوہ ایسے لوگوں پر بھی نظر رکھتے ہیں جو شرافت کے سبب اپنی حاجت کسی پر ظاہر نہیں کرتے مگر اس مالی عبادت کا ذکر قرآن کریم نے اس عنوان سے فرمایا (وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ) یعنی یہ لوگ جن فقراء و مساکین پر خرچ کرتے ہیں ان پر کوئی احسان نہیں جتلاتے، بلکہ یہ سمجھ کردیتے ہیں کہ ہمارے اموال خدا داد میں ان کا بھی حق ہے اور حق دار کا حق اس کو پہنچا دینا کوئی احسان نہیں ہوا کرتا، بلکہ ایک حق اور ذمہ داری سے اپنی سبکدوشی ہوتی ہے۔
Top