Tafseer-e-Baghwi - Adh-Dhaariyat : 19
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
اور اوقات سحر میں بخشش مانگا کرتے تھے
18 ۔” وبالا سحارھم یستغفرون “ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ وہ رات کا حکم حصہ سوتے ہیں اور کبھی طبیعت میں نشاط ہوتا ہے تو سحر تک چلے جاتے ہیں۔ پھر سحر کے وقت استغفار کرنے لگتے ہیں۔ کلبی، مجاہد اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ سحر کے وقت نماز پڑھتے ہیں کیونکہ ان کی سحر کے وقت کی نماز مغفرت طلب کرنے کے لئے ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر رات اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف نزول کرتے ہیں۔ جب رات کا تہائی باقی رہ جاتا ہے پھر فرماتے ہیں میں بادشاہ ہو، میں بادشاہ ہوں، کون شخص ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کروں ؟ کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے پس میں اس کو دوں ؟ کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے تو میں اس کی مغفرت کروں ؟ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب رات کو تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو فرماتے ” اللھم لک الحمد انت قیم السموات والارض ومن فیھن ولک الحمد انت نور السموات والارض ومن فیھن ولک الحمد انت ملک السموات والارض ومن فیھن ولک الحمد انت اللحق ووعدک الحق ولقائوک حق وقولک حق والجنۃ حق والنار حق والنبیون حق ومحمد حق والساعۃ حق اللھم لک اسلمت وبک امنت وعلیک توکلت والیک انبت وبک خاصمت والیک حاکمت فاغفرلی ماقدمت وما آخرت وما اسورت وما اعلنت وما انت اعلم بہ منی انت المقدم وانت الموخر لا الہ الا انت ولا الہ غیرک “۔ اے اللہ ! تیرے ہی لئے ستائش (زیبا) ہے۔ آسمانوں کا اور زمین کا اور ان کی کائنات کا تو ہی مدبر ہے۔ تیرے ہی لئے حمد ہے۔ آسمانوں کا زمین کا اور ان کی موجودات کا تو ہی حاکم ہے۔ تیری ہی تعریف (زیبا) ہے۔ تو ہی حق ہے تیر اہی حق ہے تیرا ہی وعدہ حق ہے تیرا (ہمیشہ) باقی رہنا حق ہے۔ تیرا کلام حق ہے، دوز خ حق ہے ، انبیاء حق ہیں، محمد ﷺ حق ہیں۔ قیامت حق ہے۔ اے اللہ ! میں تیرا ہی فرمانبردار ہوں، تجھی پر ایمان رکھتا ہوں، تجھی پر میرا بھروسہ ہے۔ تیری ہی طرف میں رجوع کرتا ہوں، تیری مدد سے میں دشمنوں کا مقابلہ کرتا ہوں، تیری ہی جانب میں اپنا معاملہ (فیصلہ کے لئے) لے جاتا ہوں، تو ہمارا رب ہے، تیری ہی طرف منتقل ہونا ہے۔ میرے اگلے، پچھلے اور پوشیدہ ، ظاہر گناہ اور وہ قصور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے معاف فرمادے تو ہی آگے بڑھانے والا اور پیچھے ہٹانے والا ہے (یا سب سے پہلے اور سب کے بعد تو ہی ہے) تیرے سوا کوئی معبود نہیں اور تیرے علاوہ کوئی قابل پرستش نہیں۔ (متفق) سفیان (رح) نے کہا اور عبدالکریم ابوامیہ نے ” ولا حول ولا قوۃ الا باللہ “ کو زیادہ کیا ہے۔ حضرت عبادہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا جو رات کو بیدار ہو اور کہے ” لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر و سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ “ پھر کہا ” رب اغفرلی “ یا فرمایا کہ دعا کی تو اس کی دعا قبول کی جائے گی۔ پس اگر وضو کیا اور نماز پڑھی تو اس کی نماز قبول کی جائے گی۔
Top