Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 76
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلَیْنِ اَحَدُهُمَاۤ اَبْكَمُ لَا یَقْدِرُ عَلٰى شَیْءٍ وَّ هُوَ كَلٌّ عَلٰى مَوْلٰىهُ١ۙ اَیْنَمَا یُوَجِّهْهُّ لَا یَاْتِ بِخَیْرٍ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیْ هُوَ١ۙ وَ مَنْ یَّاْمُرُ بِالْعَدْلِ١ۙ وَ هُوَ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۠   ۧ
وَضَرَبَ : اور بیان کیا اللّٰهُ : اللہ مَثَلًا : ایک مثال رَّجُلَيْنِ : دو آدمی اَحَدُهُمَآ : ان میں سے ایک اَبْكَمُ : گونگا لَا يَقْدِرُ : وہ اختیار نہیں رکھتا عَلٰي شَيْءٍ : کسی شے پر وَّهُوَ : اور وہ كَلٌّ : بوجھ عَلٰي : پر مَوْلٰىهُ : اپنا آقا اَيْنَمَا : جہاں کہیں يُوَجِّهْهُّ : وہ بھیجے اس کو لَا يَاْتِ : وہ نہ لائے بِخَيْرٍ : کوئی بھلائی هَلْ : کیا يَسْتَوِيْ : برابر هُوَ : وہ۔ یہ وَمَنْ : اور جو يَّاْمُرُ : حکم دیتا ہے بِالْعَدْلِ : عدل کے ساتھ وَهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
اور خدا یک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ دو آدمی ہیں ایک ان میں سے گونگا (اور دوسرے کی ملک) ہے (بےاختیار و ناتواں) کہ کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور اپنے مالک کو دوبھر ہو رہا ہے وہ جہاں اسے بھیجتا ہے (خیر سے کبھی) بھلائی نہیں لاتا۔ کیا ایسا (گونگا بہرا) اور وہ شخص جو (سنتا بولتا اور) لوگوں کو انصاف کرنے کا حکم دیتا ہے اور خود سیدھے راستے پر چل رہا ہے دونوں برابر ہیں ؟
(76) اللہ تعالیٰ اس کی مزید صراحت کے لیے بتوں کی ایک اور مثال بیان کرتے ہیں کہ دو شخص ہیں، ایک تو ان میں سے گونگا پتھر ہے، بات نہیں کرسکتا ہے جو ان کا بت ہے وہ اپنے مالک اور رشتہ دار پر ایک وبال جان ہے اور اس کو مشرق ومغرب کے جس کونے میں سے بھی پکارا جائے، کسی پکارنے والے کا جواب نہیں دے سکتا، یہ ان کے بتوں کی مثال ہے، کیا یہ بت اور ایسی ذات یعنی اللہ تعالیٰ جو توحید کی تعلیم کرتا ہو اور صراط مستقیم کی طرف لوگوں کو بلاتا ہو نفع پہنچانے اور تکالیف کے دور کرنے میں دونوں برابر ہوسکتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) وضرب اللہ مثلا الرجلین“۔ (الخ) اس آیت مبارکہ کے بارے میں ابن جریر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ایک قریشی اور اس کے غلام کے متعلق نازل ہوئی ہے، اور اگلی آیت ”۔ رجلین احدھما“۔ (الخ) یہ حضرت عثمان ؓ اور ان کے غلام ان دونوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی دو شخص ہیں ایک تو ان میں سے گونگا ہے۔ الخ۔
Top