Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا سو جو لوگ کافر ہوئے ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے
(37) اور جس توحید کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں وہ سیدھا راستہ یعنی دین اسلام ہے تو کافروں نے باہم اختلاف ڈال دیا، بعض کہنے لگے کہ یہی اللہ ہیں بعض کہنے لگے کہ عیسیٰ ؑ اللہ کے بیٹے ہیں بعض بولے کہ اللہ کے شریک ہیں سو ان لوگوں کے لیے جنہوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں باہم اختلاف کیا قیامت کے دن کے عذاب سے بہت بڑی خرابی ہے دوزخ میں پیپ اور خون کی ایک وادی ہے، اس کا نام ”ویل“ ہے یا یہ کہ اس سے مراد دوزخ کا گڑھا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد عذاب کی سختی ہے، اس دن یہ کافر کیسے شنوا اور بینا ہوجائیں۔
Top