Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 77
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّ وَلَدًاؕ
اَفَرَءَيْتَ : پس کیا تونے دیکھا الَّذِيْ : وہ جس نے كَفَرَ : انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہمارے حکموں کا وَقَالَ : اور اس نے کہا لَاُوْتَيَنَّ : میں ضرور دیا جاؤں گا مَالًا : مال وَّوَلَدًا : اور اولاد
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا کہ (اگر میں ازسر نو زندہ ہوا بھی تو یہی) مال اور اولاد مجھے وہاں ملے گا ؟
(77) اور کیا آپ نے عاص بن وائل کی حالت کو بھی دیکھا جو رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ محمد ﷺ آخرت کے بارے میں جو بیان کرتے ہیں اگر وہ ٹھیک ہے تو مجھے وہاں بھی مال واولاد ملے گا۔ شان نزول : (آیت) ”۔ افرء یت الذی کفر بایتنا“۔ (الخ) امام بخاری ؒ ومسلم ؒ نے حضرت خباب بن ارت سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنے قرض کی واپسی کے لیے آیا تو عاص کہنے لگا کہ جب تک تو محمد ﷺ کے ساتھ کفر نہ کرے گا تیرے قرض نہ ادا کروں گا، حضرت خباب نے فرمایا کہ اگر تو مر کر پھر زندہ ہوجائے گا تب بھی کفر نہ کروں گا اس پر عاص نے کہا کہ میں مروں گا پھر زندہ ہوں گا، حضرت خباب ؓ نے فرمایا ہاں عاص کہنے لگا تو میرے پاس جب ہی آنا میرے پاس اس وقت بھی مال واولاد سب کچھ ہوگا، تیرا قرض ادا کروں گا اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی یعنی کیا بھلا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیات کے ساتھ کفر کرتا ہے۔
Top