Al-Qurtubi - Maryam : 77
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّ وَلَدًاؕ
اَفَرَءَيْتَ : پس کیا تونے دیکھا الَّذِيْ : وہ جس نے كَفَرَ : انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہمارے حکموں کا وَقَالَ : اور اس نے کہا لَاُوْتَيَنَّ : میں ضرور دیا جاؤں گا مَالًا : مال وَّوَلَدًا : اور اولاد
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا کہ (اگر میں ازسر نو زندہ ہوا بھی تو یہی) مال اور اولاد مجھے وہاں ملے گا ؟
(تفسیر 77-80) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : افرء یت الذی کفر بایتنا، آئمہ حدیث نے یہ الفاظ مسلم شریف کے ہیں، حضرت خباب سے روایت کیا ہے (1) ( فرمایا : میرا عاص بن وائل پر قرض تھا میں اس سے وہ قرض طلب کرنے کے لیے آیا، تو اس نے مجھے کہا : میں تجھے قرض ادا نہیں کروں گا حتیٰ کہ تو محمد ﷺ کا انکار کرے۔ حضرت خباب نے فرمایا : میں حضرت محمد ﷺ کا انکار نہیں کروں گ اس حتیٰ کہ تو مر جائے پھر اٹھایا جائے گا۔ عاص نے کہا میں مرنے کے بعد اٹھایا جائوں گا ؟ تو پھر میں اس وقت تجھے قرضہ ادا کروں گا جب میں اپنھے مال اور اولاد کی طرف لوٹوں گا۔ وکیع نے کہا : اعمش نے اسی طرح کہا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی : افرء یت الذی کفر بایتنا وال لاوتین مالا وولد۔ … ویاتینا فردا۔ ایک روایت میں ہے میں زمانہ جاہلیت میں کاریگر تھا میں نے عاص بن وائل کے لیے کام کیا تو میں نے اس سے رقم کا مطالبہ کیا۔ بخاری نے اس کو نفل کیا ہے۔ کلبی اور مقاتل نے کہا : حضرت خباب کاریگر تھا اس نے عاص کے لیے کوئی زیور بنایا پھر اس سے اجرت کا مطالبہ کیا۔ عاص نے کہا : آج میرے پاس وہ نہیں ہے جو میں تجھے ادا کروں۔ حضرت خباب ن کہا : میں تجھے نہیں چھوڑوں گا حتیٰ کہ تو مجھے میرا قرض ادا کرے۔ عاص نے کہا : اے خباب ! تجھے کیا ہوا ؟ تو ایسا تو نہیں تھا تو تو بہت اچھے طریقہ سے مطالبہ کرتا تھا۔ حضرت خباب نے کہا : پہلے میں تیرے دین پر تھا آج میں دین اسلام پر ہوں تیرے دین کو چھوڑنے والا ہوں۔ اس نے کہا : کیا تم ہی نہیں کہتے کہ جنت میں سونا، چاندی اور ریشم ہے ؟ حضرت خباب نے کہا : کیوں نہیں۔ عاص نے کہا : تو مجھے مہلت دے میں تجھے جنت میں ادا کروں گا۔ اس نے استہزاء یہ کہا۔ اللہ کی قسم ! تو اور تیرے ساتھی جنت کے مجھ سے زیادہ حقدار نہ ہوں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : افرء یت الذی کفر بایتنا، یعنی عاص بن وائل۔ اطلع الغیب حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس کا معنی ہے کیا اس نے لوح محفوظ میں دیکھا ہے ؟ مجاہدنے کہا : کیا اس نے غیب جان لیا ہے حتیٰ کہ وہ جانتا ہے کہ کیا وہ جنت میں ہے یا نہیں۔ امر اتخذ عند الرحمن عھدا۔ قتادہ اور ثوری نے کہا : یعنی اس نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کوئی عمل صالح کیا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : عھداً سے مراد توحید ہے۔ بعض نے فرمایا : وعدہ ہے۔ کلبی نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اس سے عہد کیا ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ کلا یہ اس پر رد ہے یعنی ایسا کچھ بھی نہیں ہے ہے نہ وہ غیب پر مطلع ہے اور نہ اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد لیا ہے۔ کلا پر کلام مکمل ہوئی۔ حسن نے کہا : یہ آیات ولید مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ پہلا قول اصح ہے کیونکہ وہ صحاح میں موجود ہے حمزہ اور کسائی نے وولدا وائو کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور باقی لوگوں نے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ضمہ اور فتحہ میں دو دوجہ سے اختلاف کیا گیا ہے : (1) یہ دونوں لغتیں ہیں اور دونوں کا معنی ایک ہے۔ کہا جاتا ہے : ولد، وولد جیسے کہا جاتا ہے : عدم وعدم۔ حرث ببن حلزہ نے کہا : ولقد رایت معاشراً قد ثمروا مالا وولدا (2) دوسرے نے کہا : فلیت فلانا کان فی بطن امہ ولیت فلانا کان ولد حمار (3) (2) دوسری وجہ یہ ہے کہ میں ولد کو وائو کے ضمہ کے ساتھ جمع بناتے ہیں اور فتحہ کے ساتھ واحد بناتے ہیں۔ ماوردی نے کہا : لا وتین مالا وولدا میں دو وجہیں ہیں : ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی طاعت و عبادت پر جنت کا جو وعدہ فرمایا ہے اس کا مزاح کرتے ہوئے اس نے یہ کہا، یہ کلبی کا قول ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس نے دنیا میں ان چیزوں کا ارادہ کیا ؛ یہ جمہور کا قول ہے۔ اس میں دو احتمال ہیں۔ (1) اگر میں اپنے آباء کے دین پر اور اپنے خدائوں کی عبادت پر قائم رہا تو مجھے مال اور اولاد دی جائے گی۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ اگر میں باطل پر ہوتا تو مجھے مال اور اولاد نہ دی جاتی۔ میں کہتا ہوں : کلبی کا قول ظاہر احادیث کے زیادہ مناسب ہے بلکہ احادیث کی نص اس پر دلیل ہے۔ مسروق نے کہا : میں نے حضرت خباب بن ارت کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں عاص بن وائل کے پاس آیا تاکہ اس سے اپنے قرض کا مطالبہ کروں اس نے کہا : میں تجھے قرض نہیں دوں گا حتیٰ کہ محمد ﷺ کا انکار کرے۔ میں نے کہا : نہیں، حتیٰ کہ تو مر جائے اور پھر اٹھایا جائے۔ عاص نے کہا : میں مروں گا پھر اٹھایا جائوں گا ؟ میں نے کہا : ہاں۔ عاص نے کہا : میرے وہاں مال اور اولاد ہوگی تو میں تجھے قرضہ ادا کر دوں گا تو یہ آیت نازل ہوئی : افرء یت الذی کفر بایتنا ترمذی نے کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے (1)
Top