Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 135
وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ١۪ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ١۪۫ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اِذَا : جب فَعَلُوْا : وہ کریں فَاحِشَةً : کوئی بےحیائی اَوْ : یا ظَلَمُوْٓا : ظلم کریں اَنْفُسَھُمْ : اپنے تئیں ذَكَرُوا اللّٰهَ : وہ اللہ کو یاد کریں فَاسْتَغْفَرُوْا : پھر بخشش مانگیں لِذُنُوْبِھِمْ : اپنے گناہوں کے لیے وَ مَنْ : اور کون يَّغْفِرُ : بخشتا ہے الذُّنُوْبَ : گناہ اِلَّا اللّٰهُ : اللہ کے سوا وَلَمْ : اور نہ يُصِرُّوْا : وہ اڑیں عَلٰي : پر مَا فَعَلُوْا : جو انہوں نے کیا وَھُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو خدا کو یاد کرتے رہو اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور خدا کے سوا گناہ بخش بھی کون کرسکتا ہے ؟ اور جان بوجھ کر اپنے افعال پر اڑے نہیں رہتے
(135) یہ آیت انصار میں سے ایک شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے جس نے قبیلہ ثقیف کی ایک عورت کی طرف دیکھا تھا اور ہاتھ وغیرہ لگا یا تھا (اس کے بعد ندامت اور سر پر مٹی ڈال کر توبہ و استغفار کرنے کے لیے دور نکل گیا) اور ایسے لوگ جب کوئی دیکھنے، چھونے کا کام جذبات میں آکر کرجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور فورا اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہیں اور اللہ کے علاوہ کون توبہ قبول کرنے والا ہے اور یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ کام اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث ہے، اس پر قائم نہیں رہتے۔
Top